غزہ کی امداد بحال نہ ہوئی تو غذائی تحفظ کی صورتحال سنگین ہو سکتی ہے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
دریں اثنا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ زیادہ بھیڑ اور ناقص صفائی کی وجہ سے صحت عامہ کے خطرات بشمول متعدی امراض بہت زیادہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) نے کہا ہے کہ غزہ میں سامان کے داخلے کے لیے کراسنگ کی بندش سے اس کے شراکت داروں کے ساتھ ضرورت مندوں کو ضروری مدد فراہم کرنے کی صلاحیت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ او سی ایچ اے کے دفتر نے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ غزہ میں امداد کے لیے یہ پابندی جتنی دیر تک جاری رہے گی، زمینی سطح پر اس کے اتنے ہی سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے شراکت دار ضرورت مند لوگوں کی ممکنہ بڑی تعداد کی مدد کو ترجیح دینے کے لیے خوراک کے راشن کو کم کرنے پر مجبور ہیں۔ ڈوجارک نے متنبہ کیا کہ اگر غزہ کے لیے امداد کی ترسیل جلد از جلد دوبارہ شروع نہ ہوئی تو غذائی تحفظ کی صورتحال تیزی سے خراب ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک کہتے ہیں کہ ہمارے [غزہ میں] شراکت داروں نے زیادہ سے زیادہ کمزور لوگوں کے لیے امداد کو ترجیح دینے کے لیے خوراک کے راشن کو کم کرنے کی اطلاع دی ہے۔ دریں اثنا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ زیادہ بھیڑ اور ناقص صفائی کی وجہ سے صحت عامہ کے خطرات بشمول متعدی امراض بہت زیادہ ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل نے فلسطینی حاملہ خواتین کو نشانہ کیوں بنایا؟ اقوام متحدہ نے بتا دیا
فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے اسرائیل کا ایک اور گھناؤنا کام بے نقاب ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے غزہ میں خواتین کی صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا اور صنفی تشدد کو جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی تعمیر نو: اہم یورپی ممالک نے ٹرمپ پلان کیخلاف عرب منصوبے کی حمایت کردی
اقوام متحدہ کے آزادانہ بین الاقوامی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں کیں، اسرائیلی حملوں سے غزہ میں طبی سامان کی قلت کے نتیجے میں حاملہ خواتین کی اموات میں اضافہ ہوا۔
اس رپورٹ میں جنسی بدسلوکی اور ریپ کے کیسز کے ساتھ ساتھ ایسے واقعات کو بھی دستاویزی شکل دی گئی ہے، جن میں لوگوں کو عوامی سطح پر کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے جنگ بندی میں تعطل کے بڑھتے ہی غزہ کی امداد روک دی
کہا جاتا ہے کہ اسرائیل کی یہ کارروائیاں فوجی اور سویلین قیادت کے براہ راست حکم پر یا خاموشی سے منظوری کے ساتھ کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے صحت کے مراکز کو منظم طریقے سے تباہ کیا گیا اور حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کے لیے ادویات اور ضروری سامان کی درآمد کو روک دیا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچے قابل علاج پیچیدگیوں سے مر گئے۔
اس کمیشن کا استدلال ہے کہ یہ کارروائیاں ‘انسانیت کے خلاف جرائم‘ ہیں اور انسانی پیدائش کی روک تھام اور ‘نسل کشی کے معیار‘ پر پورا اترتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی ہٹ دھرمی نے غزہ کے مزید 6 بچوں کو ٹھٹھرا کر ماردیا
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں 48 ہزار 550 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار 741 افراد زخمی ہوچکے ہیں، غزہ میں حالیہ جنگ بندی کی خلاف ورزی بھی اسرائیل کی جانب سے مسلسل جاری ہے۔
جنوری 2025 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیل نے اس معاہدے کو 250 سے زیادہ مرتبہ توڑا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل حاملہ خواتین غزہ فلسطین مراکز صحت نسل کشی