پاکستانیوں کو والٹ اور اے ٹی ایم کارڈ کے جھنجھٹ سے آزادی مل گئی ،مگر کیسے ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
پاکستانیوں کو مل رہی ہے والٹ اور اے ٹی ایم کارڈ رکھنے کے جھنجھٹ سے آزادی کیونکہ گوگل نے گوگل والٹ متعارف کرا دیا ہے۔
پیسہ ہر انسان کی ضرورت ہے۔ کوئی بھی شخص جب گھر سے باہر نکلتا ہے تو وہ اپنی ساتھ لازمی طور پر والٹ اور اے ٹی ایم کارڈ ضرور رکھتا ہے لیکن اب پاکستانیوں کو یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ گوگل نے پاکستان میں اپنا موبائل پیمنٹ سسٹم ’’گوگل والٹ‘‘ متعارف کرا دیا ہے۔گوگل والٹ ہے تو پھر نہ نقد رقم کی ضرورت اور نہ ہی اے ٹی ایم کارڈ کی۔ یہ والٹ اسمارٹ فون کے ذریعہ ہی ہر قسم کی ادائیگی یقینی بنا کر آپ کو فکروں سے آزاد کر دے گا۔
صارفین ایپلی کیشن کو پلے سٹورز سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں، گوگل والٹ دراصل ایک ڈیجیٹل بٹوا یا پرس ہے، جس میں ہر صارف مختلف کارڈز اور دستاویزات بھی محفوظ کر سکتا ہے۔کمپنی کے مطابق گوگل والٹ کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیاں انکرپٹڈ ہوتی ہیں، ہر خریداری کو منفرد کوڈ بھیج کر والٹ کو استعمال کرنے اور پیمنٹ انفارمیشن کو پروسیس کرنے کی سہولت میسر ہوتی ہے۔
نجی بینکوں کے صارفین اپنے اے ٹی ایم ڈیبیٹ اور کر یڈیٹ کارڈز کو اس ڈیجیٹل والٹ سے لنک کر سکتے ہیں۔موبائل فون سے ادائیگی کی سہولت کاروبار کو وسعت اور مالی شمولیت کو بڑ ھاتی ہے، ساتھ ہی غیر رسمی معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد گار بھی ثابت ہوتی ہے۔یہ ڈیجیٹل والٹ نہ صرف لین دین کا عمل تیز اور محفوظ بناتا ہے بلکہ کیش لیس اکانومی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ پاکستان میں ڈیجیٹل والٹ اورپیمنٹس کابڑھتا ہوا رجحان معیشت کےلیےایک مثبت تبدیلی ہے۔
گوگل والٹ میں صارفین اپنے بٹوے کی طرح بینک کارڈز، بورڈنگ پاسز، ٹکٹس اور دیگر ڈیجیٹل پاسز محفوظ کر سکتے ہیں، ایپ میں ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے انکرپشن اور ڈیوائس سکیورٹی فیچرز کا استعمال کیا جاتا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی اس ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لے تو بھی وہ اس کے کسی کام کا نہیں ہوتا کیونکہ اس میں ڈیبیٹ یا کریڈٹ کی تفصیلات موجود نہیں ہوتیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اے ٹی ایم کارڈ والٹ اور
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نشے کے عادی افراد کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا اعلان
پشاور:وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے نشے کے عادی افراد کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا اعلان کردیا۔
’’ ڈرگ فری پشاور‘‘ پروگرام کے تیسرے مرحلے کی تکمیل پر بدھ کے روز پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ صوبائی کابینہ اراکین ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، سرکاری حکام اور سول سوسائٹی اراکین نے تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر ’’ ڈرگ فری پشاور ‘‘ پروگرام کے تیسرے مرحلے کے پاس آؤٹ افراد کو ان کے خاندانوں کے حوالے کر دیا گیا۔ ڈرگ فری پشاور پروگرام کا یہ تیسرا مرحلہ نومبر 2024 میں شروع کیا گیا تھا جس میں نشے کے عادی 1239افراد کی بحالی عمل میں لائی گئی ہے۔
نشے سے بحال ہونے والے 1239 افراد میں 13 خواتین اور 28 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں ۔ ان افراد میں پشاور کے 611 افراد جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع سے 536 افراد شامل ہیں۔ اسی طرح 48 افراد پنجاب، 10 سندھ اور 26 افغان شہری بھی پروگرام سے مستفید ہوئے۔
یہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا سب سے بڑا پروگرام ہے جس کےلیے 32 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سب کےلیے خوشی کا موقع ہے کہ ہم ان افراد کی بحالی و تربیت کے بعد ان کے خاندانوں سے ملانے جارہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پروگرام کا مقصد صوبے کو منشیات سے پاک کرنا اورنشے کے عادی افراد کو دوبارہ نارمل زندگی کی طرف لوٹانا ہے تاکہ وہ ایک مفید اور کار آمد شہری کے طور پر زندگی بسر کرنے کے قابل ہو سکیں۔
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ یہ پروگرام صرف صوبے کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان اور عالمی سطح کا پروگرام ہے، ڈرگ فری پروگرام کے تحت خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر صوبوں اور پڑوسی ملک افغانستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی بحال کیا گیا، ہم کسی کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کرتے کہ وہ صوبے یا ملک کا نہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا یہ منصوبہ 2022 میں شروع کیا گیا تھا۔ منصوبے کے پہلے دو مراحل کے تحت مجموعی طور پر نشے کے عادی 2400 افراد کا کامیابی سے علاج کیا گیا۔ ان افراد میں پشاور کے 1154 افراد، صوبے کے دیگر اضلاع کے 1039 افراد، پنجاب ، سندھ ، بلوچستان ، کشمیر اور گلگت بلتستان کے 170 افراد اور 34 غیر ملکی افراد شامل تھے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان کے لیڈر کا وژن ایک فلاحی ریاست کا قیام ہے، جس میں ریاست اپنے لوگوں کو ایک ماں کی طرح ٹریٹ کرے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم نشے کے عادی افراد کی بحالی کے پروگرام کو صحت کارڈ میں شامل کرنے جا رہے ہیں، نشے کے عادی افراد کو متعلقہ ڈپٹی کمشنر صرف دفتر پہنچائیں ، علاج حکومت کروائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھی اس لت میں مبتلا ہیں، ہمارے حوالے کریں ہم ان کا علاج کرائیں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہر وہ کام جو آپ جلوت میں نہیں کر سکتے وہ غلط ہے، غلط اور صحیح کی یہ مختصر تعریف ہے، منشیات نہ خوشی دے سکتی ہیں اور نہ سکون یہ صرف تباہی کا باعث ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سکون اور ترقی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پاسداری میں ہے۔ وزیر اعلیٰ کہا کہ منشیات فروشوں کے خلاف لڑیں انہیں اپنے علاقوں سے باہر نکالیں، پولیس آپ کا ساتھ دے گی، پولیس کو بتائیں پولیس فوری کارروائی کرے گی، منشیات فروشوں کو نہیں چھوڑنا ، یہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے دشمن ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے مل کر منشیات اور منشیات فروشوں کا خاتمہ کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ تاجر برادری کے شکر گزار ہیں کہ وہ بحال شدہ افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔