جعفر ایکسپریس سانحہ سیکیورٹی ادارے تعریف کے قابل حکومت شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہے، ڈاکٹر روبینہ اختر
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
پی ٹی آئی ویمن ونگ جنوبی پنجاب کی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کامقابلہ کریں اس کے لیے کچھ سخت اور عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ روز روز کے سانحے سے محفوظ رہا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کی رہنما امیدوار این اے 148ڈاکٹر روبینہ اختر نے کہا ہے کہ سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم تو کیا پوری دنیا سوگوار ہے، سانحہ میں 25سے زائد معصوم پاکستانی شہریوں کو شہید کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیکورٹی فورسز نے جس جوانمردی سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا وہ قابل تحسین ہے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس واقعہ میں حکومت کا کردار خاموش تماشائی رہا، جب میڈیا پر پوچھا جارہا تھا کہ اپریشن ہورہا ہے تو آپ کوئی ہنگامی میٹنگ کال کریں، تو ان کے وزرا کا ایک ہی جواب ہوتا تھا کہ ہماری سیکورٹی فورسز کام کررہی ہیں تو پھر آپ کیا کررہے ہیں۔ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے لیکن اندرونی امن و عامہ کا خیال رکھنا کس کا کام ہے، کیا آپ کا کام دھاندلی کے ذریعے حکومت میں آنا اور مقدمے معاف کرانا کھانا پینا اور چلے جانا ہے یا ملک کے عوام کو تحفظ پہنچانا، حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر آگئی ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کا مقابلہ کریں اس کے لیے کچھ سخت اور عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ روز روز کے سانحے سے محفوظ رہا جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس پر دہشتگردی کا واقعہ قابل مذمت ہے، ولید اقبال
اسلام آباد:رہنما تحریک انصاف ولید اقبال کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کے واقعہ پر ہم تو بالکل بھی تقسیم نہیں ہیں،ہم اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں، وقاص اکرم نے اس پر بیان دیا ہے یہ ان کے بیان کا حصہ ضرور ہے کہ وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کو کٹہرے میں لانا چاہیے لیکن سب سے پہلے اس پر شدید تشویش کا اظہار ہے اس کی پرزور مذمت ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنھوں نے یہ کیا ہے ہم ان کو دہشت گرد گردانتے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) ناصر بٹ نے کہا کہ یہ جو کچھ ہوا یہ بہت ہی افسوس ناک ہے، پچھلے ایک سال سے دہشت گردی کی لہر زیادہ تیز ہو چکی ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہو رہی ہے، خدا خیر کرے ہماری جو فورسز ہیں جس طریقے سے ان دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پوری قوم ہر سیاسی جماعت ان کے ساتھ کھڑی ہوتی۔
صدرپاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ دریائے سندھ سے کوئی نہر نہیں نکالی جا رہی، یہ نہر جو محفوظ شہید کینال ہے ہیڈ سلیمانکی سے آ رہی ہے اور اس کا دریائے سندھ سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ درحقیقت ہو یہ رہا ہے کہ ہمارے سندھی بھائی وہ بھی پاکستانی ہیں ہم بھی پاکستانی ہیں وہ شروع سے جس طرح کالاباغ ڈیم کا مسئلہ بنا انھوں نے پتہ نہیں کسی کے کہنے پہ یا جو بھی ہے اس مسئلے کو اٹھائے رکھا اور کالا باغ ڈیم نہ بننے دیا۔