گردیزی مارکیٹ مرزائیوں کا شعائر اسلام کا آزادانہ استعمال، انتظامیہ نوٹس لے، تحریک لبیک ملتان
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ایس ایس پی ملتان سے ملاقات میں ٹی ایل پی کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ گردیزی مارکیٹ ملتان، مرزائیوں کی طرف سے شعائر اسلام کا آزادانہ استعمال ہورہا ہے، ملتان انتطامیہ غیرقانونی فعل کو بند کروانے کی بجائے غیرقانونی و غیر شرعی کام کو سیکیورٹی مہیا کررہی ہے، ادارے اس غیر شرعی و غیر آئینی فعل کو روکیں۔ اسلام ٹائمز۔ ڈویژنل امیر تحریک لبیک ملتان چوہدری بلال نور رضوی کی قیادت میں ٹی ایل پی وفد کی SSP ملتان کامران خان سے ملاقات ہوئی وفد میں ضلعی امیر غازی محمد افضل نقشبندی، ترجمان ضلع ملتان مفتی محمد مظہر حسین چشتی، نشرواشاعت نعیم حیدر رضوی کی شرکت، انہوں نے گردیزی مارکیٹ ملتان مرزائیوں کے شعائر اسلام کے استعمال کی روک تھام کے لیے ملاقات کی، ملاقات میں ضلعی ترجمان مفتی محمد مظہر حسین چشتی نے کہا کہ گردیزی مارکیٹ ملتان میں مرزائیوں کی طرف سے شعائر اسلام کا آزادانہ استعمال ہورہا ہے، انتطامیہ ملتان غیرقانونی و غیر شرعی فعل کو بند کروانے کی بجائے غیر قانونی و غیر شرعی فعل کو سیکیورٹی مہیا کررہی ہے، ہم نے ملاقات میں ایس ایس پی سے مطالبہ کیا کہ ہم قانون کی پاسداری چاہتے ہیں ادارے اس غیر شرعی و غیر آئینی فعل کو روکیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک ملتان نے تین ماہ پہلے DCO کو درخواست دی مگر ابھی تک نا درخواست پر عملدرآمد کیا گیا اور نا ابھی تک انتظامیہ کی طرف سے ہمیں کوئی آفیشلی جواب دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہر بار ہم پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپ آخری راستہ احتجاج سب سے پہلے اپنا لیتے ہیں، مگر یہاں ہم پچھلے تین ماہ میں انتظامیہ سے 5 ملاقاتیں کر چکے ہیں مگر انتظامیہ لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ مزید انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ایس ایس پی نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ آپ کی درخواست پر ایک ہفتے میں عملدرآمد کیا جائے گا، مزید ان کا کہنا تھا کہ اگر دوبارہ لیت و لعل سے کام لیا گیا تو ہم مرکز کی مشاورت سے اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گردیزی مارکیٹ شعائر اسلام ملاقات میں نے کہا کہ انہوں نے فعل کو
پڑھیں:
جیل میں ملاقات کی اجازت کا معاملہ؛ عمران خان سے تصدیق کیلیے کمیشن مقرر
جیل میں ملاقات کی اجازت کا معاملہ؛ عمران خان سے تصدیق کیلیے کمیشن مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )ہائی کورٹ نے جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کے معاملے میں تصدیق کے لیے عمران خان سے ملاقات کرکے سوالات کا جواب لینے کے لیے عدالتی کمیشن مقرر کردیا۔قبل ازیں اسلام آبادہائی کورٹ نے عمران خان کو آج دن 2 بجے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہ کرنے کی صورت میں 3 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے احکامات جاری کیے تھے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عمران خان سے ملاقات کرکے عدالت میں پیش ہوں۔پی ٹی آئی رہنما مشال یوسفزئی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکنے کے خلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 12 بجے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو طلب کیا تھا، اور حکم دیا تھا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل بانی پی ٹی آئی سے مل کر آئیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی سے پوچھ کر بتائیں کہ مشال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی کی وکیل ہیں یا نہیں۔ عدالت سپرنٹنڈنٹ جیل کے بیان سے مطمئن نہیں ہوئی تو 3 بجے بانی پی ٹی آئی کو پیش کریں۔ آئی جی اسلام آباد بانی پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے کے انتظامات کریں گے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے احکامات جاری کیے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت کے آرڈر کی توہین ہے جو گزشتہ سماعت پر فریقین کی رضامندی سے ہوا تھا۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے پٹیشنر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جیل اتھارٹیز سے توقع تھی کہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرتی۔ بادی النظر میں عدالت مطمئن ہے کہ یہ جیل اتھارٹیز نے توہین عدالت کی۔ عدالت کے سامنے ایک لسٹ پیش کی گئی کہ یہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی۔ عدالت مطمئن نہیں ہوئی تو بانی پی ٹی آئی سے خود پوچھ لیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 2 بجے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیا اور نہ کرنے کی صورت میں 3 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔
دورانِ سماعت وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پچھلے 5 ماہ سے سیاسی قیادت کی ملاقات بھی نہیں ہو سکی۔ عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو وکیل نے بتایا ہے کہ آپ کو کیوں زحمت دی گئی ہے؟ جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے بتایا کہ میں شہر سے باہر تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ گزشتہ جمعہ کو ملاقات کیوں نہیں کرائی، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ گزشتہ جمعہ بانی پی ٹی آئی ملاقات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ جج نے پوچھا کہ گزشتہ سماعت کے آرڈر کے بعد آپ نے مشال یوسفزئی کو اپنے کمرے میں بٹھائے رکھا اور ملاقات نہیں کرائی؟ جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے کہا کہ مشال یوسفزئی ہماری وکیل اور فوکل پرسن نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنا ہے تو ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد بتائیں۔ جج نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے مذاق بنایا ہوا ہے۔بعد ازاں سماعت کا آغاز ہوا تو ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر بانی پی ٹی آئی کو جیل سے لانا ممکن نہیں ہے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے لیے لنک دستیاب نہیں ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو بتایا کہ منگل کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی ملاقات کرائی جاتی ہے۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل اور آئی جی اسلام آباد کو بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے لا کلرک سکینہ بنگش کو اڈیالہ جیل بھجوانے کے لیے کمیشن مقرر کردیا۔ عدالت نے کہا کہ لا کلرک جیل میں بانی پی ٹی آئی سے مل کر پوچھیں کہ مشال ان کی وکیل ہیں یا نہیں۔
دورانِ سماعت بانی پی ٹی آئی کی دستخط شدہ 6 وکلا پر مشتمل فہرست بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ مشال یوسفزئی نے بتایا کہ کمیشن مقرر ہو رہا ہے تو یہ ہمارے لیے گولڈن موقع ہے۔ کمیشن یہ بھی پوچھے کہ بانی پی ٹی آئی کی دوستوں کی ملاقات کرائی جا رہی ہے یا نہیں۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کے دستخط سے مقرر کیے گئے 6 وکلا کی لسٹ عدالت میں پیش کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی کمیشن سے 4 سوالات کا جواب مانگ لیا کہ بانی پی ٹی آئی سے مل کر پوچھیں کہ مشال ان کی وکیل ہیں یا نہیں،کیا بانی پی ٹی آئی کو وکالت نامے پر دستخط کرانے کی اجازت دی گئی یا نہیں؟ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کردی۔