کراچی:

طورخم سرحد کی بندش اور ٹرانزٹ ٹریڈ پر ٹیکس کا نفاذ پاکستان اور افغانستان کو تجارت و معاشی نقصان کا باعث بن گیا ہے۔

افغان سرحدی چوکی کی تعمیر کے تنازع کے باعث طورخم سرحد 21فروری 2025 سے بند ہے، جس کی بندش سے ٹرانزٹ کا سامان لے جانے والے 5ہزار سے زائد ٹرک بشمول خراب ہونے والی اشیاء سمیت پھنسے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں بھاری مالی نقصان ہو چکا ہے۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے صدر جنید ماکڈا نے کہا ہے کہ تجارتی رکاوٹوں کو دور نہ کیا گیا تو پاکستان خطے میں ایک اہم تجارتی راہداری بننے اور وسیع تر معاشی ترقی کے مواقع کھو دے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تجارتی بحران کو حل کرنے کے لیے مطلوبہ اقدامات فی الفور بروئے کار لائے۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی تجارتی رکاوٹیں، نقل و حمل کے بڑھتے اخراجات اور طورخم بارڈر کی جاری بندش سے ناصرف سرحد پار کاروبار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ پاکستان کی معیشت بھی نقصان کی لپیٹ میں ہے۔

جنید ماکڈا نے کہا کہ اگرچہ خیبر پختونخوا حکومت نے حال ہی میں انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی شرح کم کرکے 1فیصد کر دیا ہے جو افغانستان کے ساتھ فارورڈ اور ریورس ٹرانزٹ ٹریڈ پر لاگو ہیں لیکن یہ جائز کاروبار کی حوصلہ شکنی اور بین الاقوامی وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ پر کسی قسم کا انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس عائد نہیں ہونا چاہیے۔ آئی ڈی سی عائد ہونے اور سرحد کی بندش افغان تاجروں کو پاکستانی راستوں کے بجائے ایرانی بندرگاہوں کو استعمال کرنے پر مجبور کر رہا ہے، جس سے ہمارے تجارتی نیٹ ورک کو طویل مدتی نقصان پہنچ رہا ہے۔

جنید ماکڈا نے کہا کہ جوائنٹ چیمبر کی مسلسل کوششوں کے باوجود، صورت حال ابتر ہوگئی ہے۔ این ایل سی کی مداخلت کے بعد نقل و حمل کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ تاہم، TIR کنونشن کے تحت، NLC تجارتی سہولت کے لیے فعال طور پر تعاون کر رہا ہے، جو ایک مثبت پہلو ہے۔

انہوں نے بتایا کہ طویل بندش نے کاروبار کو چابہار اور بندر عباس جیسے مسابقتی راستوں کی طرف موڑ دیا ہے۔ طویل تاخیر اور غیریقینی صورتحال تاجروں کے اعتماد کو تباہ اور سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کر رہی ہے۔

جنید ماکڈا نے بتایا کہ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت، پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان جیسے لینڈ لاک ممالک کے لیے تجارت میں سہولت فراہم کرے۔ ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکامی نہ صرف پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ علاقائی حریفوں کو بھی ایک برتری حاصل ہوتی ہے، جہاں بھارتی بندرگاہیں پہلے ہی تجارت کا رخ موڑ چکی ہیں جبکہ PAJCCI فورسز کی طرف سے اٹھائے جانے والے قومی سلامتی کے اقدامات کی مکمل حمایت اور تائید کرتا ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بارڈر مینجمنٹ پر ضروری اقدامات کو نافذ کرے، نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرے، اور کاروبار کو زندہ رہنے میں مدد کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ پر IDC کو ختم کرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹرانزٹ ٹریڈ پر نے کہا کہ انہوں نے کی بندش رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور ترکیہ کے درمیان سرمایہ کاری و تجارتی تعاون میں نئی پیشرفت

ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان سرمایہ کاری و تجارتی تعاون میں نئی پیشرفت ہوئی ہے۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تعاون سے حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جس کے تحت پاکستان اور ترکیہ کے مابین 5 ارب ڈالر کے تجارتی ہدف کے حصول کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

منصوبے کے تحت دونوں ممالک سیاحت، تعلیم، آئی ٹی، انفرا اسٹرکچر اور دفاعی شعبے سمیت جدید ٹیکنالوجی منتقلی پر مزید تعاون کو فروغ دیں گے ۔ اسی طرح پاکستانی پاکستان اور ترکیہ نے کھیلوں کے سامان اور آلات جراحی کے ذریعے برآمدات میں اضافے اور تجارتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے  کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔

دونوں ملکوں کی جانب سے مشترکہ تاریخ و ثقافت کی بدولت دونوں ممالک کا طلبہ کے تبادلے کے ذریعے تعلیمی و برادرانہ بڑھانے کی خواہش کا اظہار  کیا گیا ہے۔  ساتھ ساتھ دوطرفہ و عالمی امور پر مشاورت اور ہم آہنگی کے لیے دونوں ممالک نے "شورائے اخوت" کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے۔

پاکستان اور ترکیہ نے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت دونوں ملکوں کی مزید اشیا کی تجارت کے دائرہ کار کو وسعت دینے کا اعلان  بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ ترکیہ سی پیک سے منسلک ہونے کا خواہاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی انضمام اور تجارتی روابط کے فروغ پر زور دیا جا رہا ہے۔ تجارت کے فروغ کے لیے پاکستان اور ترکیہ تجارتی نمائشوں کا انعقاد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستانی تاجروں کو ترکیہ میں کاروباری مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔

ترکیہ نے پاکستان میں ترک کمپنیوں کے لیے کاروباری عمل کو آسان بنانے میں ایس آئی ایف سی کے کلیدی کردار کی تعریف  کی ہے۔

اسلام آباد-استنبول مال بردار ٹرین کی بحالی پر کام جاری ہے۔  دونوں ممالک تجارتی روابط میں استحکام لانے کے خواہاں  ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی جانب سے عالمی برادری کے اعتماد کی بحالی کے ذریعے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور معاشی ترقی کی راہیں ہموار کی جا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ نے ایکس کی بندش پر وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • طورخم سرحد کشیدگی کے خاتمےکیلئے پاکستانی اور افغان جرگہ کے درمیان رابطے دوبارہ بحال
  • ہندو اور مسلمان کے درمیان نفرت سے ملک میں حالات خراب ہونگے، محبوبہ مفتی
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کا شکار، جعفر ایکسپریس پر حملے میں افغان سرزمین استعمال ہوئی، دفتر خارجہ
  • پاکستان اور ترکیہ کے درمیان سرمایہ کاری و تجارتی تعاون میں نئی پیشرفت
  • افغان جرگہ مذاکرات کے بغیر طورخم سے کابل روانہ ہوگیا
  • جرگے کو افغان فریق کے مثبت اشارے، پاک افغان طورخم سرحد جلد کھلنے کا امکان
  • پاک فوج نے بہادری سے 100سے زائد لوگوں کو بازیاب کرایا، گورنر سندھ
  • K&Ns فروزن فوڈ فروخت کرنے والے وزن میں اشیاء کیساتھ برف کے وزن کی قیمت وصول کرنے کا انکشاف