نئی دہلی/کابل(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 مارچ ۔2025 )بھارت نے پاکستان کی جانب سے ٹرین ہائی جیکنگ کے سمیت دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کو مستردکردیا ہے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم پاکستان کی جانب سے لگائے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں پوری دنیا کو پتا ہے کہ عالمی دہشت گردی کا مرکز کہاں ہے پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کے لیے دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے.

(جاری ہے)

قبل ازیں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بریفنگ میں کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی سازش غیر ممالک میں تیار کی گئی تھی تاہم انہوں نے براہ راست بھارت کا نام نہیں لیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ٹرین پر قبضے کی پوری مدت کے دوران شدت پسند افغانستان میں میں اپنے ہینڈلرز سے مسلسل رابطے میں تھے. حکومت پاکستان نے بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہرانے کی پالیسی تبدیل کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان نے اس کی تردید کی اور کہا تھاکہ ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور انڈیا پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی اعانت کر رہا ہے.

ترجمان نے کہاتھا کہ میں نے اس ٹرین کے مخصوص واقعے کا ذکر کیا تھا ہمارے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ شدت پسند افغانستان سے کالز کر رہے تھے قبل ازیں افغانستان نے بلوچستان میں شدت پسندوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر کیے جانے والے حملے سے کسی بھی طرح کا تعلق ہونے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھاکہ پاکستان غیر ذمہ دارانہ بیانات کے بجائے اپنی سلامتی اور اپنے اندرونی مسائل کے حل پر توجہ دے.

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ’ایکس‘ ‘پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم پاکستانی فوج کے ترجمان کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں مسافر ٹرین پر حملے کو افغانستان سے جوڑنے کے بے بنیاد الزامات کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہیں اور پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ تبصروں کے بجائے اپنی سلامتی اور اندرونی مسائل کے حل پر توجہ دیں.

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ حزب اختلاف کے کسی رکن کی افغانستان میں موجودگی نہیں ہے اور نہ ہی ان کا کبھی امارت اسلامیہ (افغانستان) سے کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہی ہے افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس واقعے میں بے گناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسردہ ہیں سیاسی مقاصد کے لیے شہریوں کی جان کی قربانی دینا غیر منصفانہ عمل ہے. یاد رہے کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ میں بھی کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملوں میں ملوث شدت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالز کرنے کے ثبوت ملے ہیں اور اس واقعے کے حوالے سے مذید شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزارت خارجہ کے ترجمان الزامات کو کہا تھا تھا کہ

پڑھیں:

مسافر ٹرینوں کو ہائی جیک کرنے اور دہشتگردی کا نشانہ بنانے کے واقعات کی تاریخ کیا ہے؟

منگل کے روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کیا گیا جس میں تقریباً 400 افراد سوار تھے جنہیں دہشتگردوں نے یرغمال بنالیا۔ اس وقت فورسز کی جانب سے مذکورہ ٹرین کے مسافروں کو باحفاظت دہشتگردوں سے رہا کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے اور 100 سے زائد مسافر چھڑالیے گئے ہیں۔

تاہم یہ واقعہ دنیا میں مسافر ٹرینوں کو ہائی جیک کرنے کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل دنیا بھر میں ٹرین ہائی جیک کرنے کے 5 واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پہلا واقعہ 1923 میں لینچینگ چین میں پیش آیا جب سابق فوجیوں کے ’شنگھائی گرین گینگ‘نے ایک ٹرین کو 25 مغربی ممالک کے شہریوں اور ایک امریکی سنیٹیر کی بیٹی  سمیت  300 مسافروں کے ساتھ ہائی جیک کیا۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: جعفر ایکسپریس کو آزاد کرانے کے لیے فورسز کا آپریشن جاری، 155مسافر چھڑا لیے، 27 دہشتگرد ہلاک

ان مسافروں کو بعد میں 85 ہزار ڈالر تاوان کے بدلے رہا کیا گیا۔ اسی طرز کی کارروائیوں میں انڈونیشیا کے ’ملوکنز محاذ‘ نے 2 بار،  1975  اور پھر 1977 میں ہالینڈ میں الگ ملک کے قیام کے مطالبے پر ٹرینیں ہائی جیک کیں۔

بھارت میں پہلی بار 2009 میں ماؤسٹ علیحدگی پسندوں نے جنگل محل کے قریب بھونھانیسر راجدھانی ایکسپریس ٹرین ہائی جیک کی۔ 2013 میں رائے پور کے قریب سرونا ریلوے سٹیشن کے قریب جان ستابدی ایکسپریس بھی ہائی جیک کرلی گئی تاکہ اس کے ذریعے اپنے ایک گرفتار ساتھی ہپندرا سنگھ کو رہا کرایا جاسکے۔

کل بلوچستان میں پیش آنے والے جعفر ایکسپریس کے واقعے کو دنیا میں ٹرینوں کے ہائی جیک کرنے کا چھٹا اہم اور پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ قرار دیا جاسکتا ہے۔

لیکن دنیا بھر میں مسافر ٹرینوں کو صرف ہائی جیک ہی نہیں کیا گیا بلکہ متعدد بار انہیں دہشتگردی کی دوسری کارروائیوں کا بھی ہدف بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ خود کش دھماکا: بلوچستان حکومت کا 3 روزہ سوگ کا اعلان، ٹرین آپریشن 4 روز کے لیے معطل

1960 تک ٹرین کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے کے 31 واقعات ہوئے ہیں، امریکی ریاست سینٹ جوزیف میسوری میں 1861 میں ریل پر دہشتگرد حملے میں 17 افراد ہلاک ہوئے، 1875 میں ہنگری میں ایک ایسے ہی دہشتگرد حملے میں 9 افراد جبکہ 27 اپریل 1884 کو اسپین میں ہونے والے ٹرین پر دہشتگرد حملے میں 59 افراد ہلاک ہوئے۔

1887 میں برطانیہ میں ٹرین حملہ میں 2 افراد ہلاک ہوئے، 1884 سے 1905 تک امریکا میں ٹرین پر 3 دہشتگرد حملے ہوئے جن میں مجموعی طور پر 56 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔

‎1920 کی دہائی میں ہندوستان میں ٹرین پر حملوں کے دوران 67 افراد ہلاک ہوئے، 1926 میں جرمنی میں ہونے والی دہشتگردی میں 21، 1928 میں میانمار میں 54، 1931 میں ہنگری میں 22، 1933 میں اسپین میں 13، 1939 ہندوستان کے حاضر باغ کیں ہونے والے واقعہ میں 21، 1939 میں امریکا میں ہونے والے واقعہ میں 24 افراد ہوئے۔ اسی سال پولینڈ مین ریل میں دہشتگردی کے واقعے میں 20 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

‎1940 اور 1942 میں ہندوستان میں ہونے والے ٹرینوں میں ہونے والے شرپسندی کے واقعات میں 56 افراد ہلاک ہوئے، 1940 میں چین میں ایک واقعہ میں 100 افراد جان سے چلے گئے، 1947 میں برطانیہ میں 3 واقعات ہوئے جن میں 11 افراد ہلاک ہوئے، اسی سال پاکستان، بھارت اور چین میں دہشتگردی کے واقعات میں کم و بیش 4 ہزار افراد مارے گئے، 1948 میں پاکستان کے شہر گجرات میں ہونے والے واقعے میں 1300 سے 1600 اموات ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ اسی سال برطانیہ میں مزید 2 واقعات میں 68 افراد ہلاک ہوئے، 1949 میں جاپان ان واقعات کا شکار بنا اور 2 واقعات میں 9 افراد ہلاک ہوئے، 1953 میں موجودہ ویتنام میں ٹرین میں دہشتگردی کے واقعے میں 100 سے زائد افراد مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: لاہور سے کراچی جانے والی ٹرین حادثے کا شکار

‎1960 سے 1966 تک 5 واقعات ہوئے، جن میں 3 بھارت، ایک اسپین اور ایک فرانس میں ہوا جن میں 200 کے فریب افراد مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ 1966 سے 1979 کے دوران برطانیہ، اسپین، بھارت، مصر، اور سویت یونین سمیت 6 ممالک میں ٹرینوں میں دہشتگردی کے 11 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 39 افراد کی ہلاکت ہوئی اور متعدد زخمی ہوئے۔

‎1979 سے 1986 تک برطانیہ، کمبوڈیا، اٹلی، فرانس، ناروے، بلغاریہ، بنگلادیش اور پیورو سمیت 8 ممالک میں 10 ایسے واقعات میں 250 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے، 1986 سے 1996 تک برطانیہ، بھارت، انگولا، مصر، آزربائیجان،، جاپان، فرانس، امریکا اور سری لنکا سمیت 9 ممالک میں 13 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں اموات کی تعداد 600 کے قریب رہی۔

یہ بھی پڑھیے: دبئی اور ابوظہبی کے درمیان بلٹ ٹرین چلنے کے لیے تیار، رفتار کیا ہوگی؟

‎2000 سے 2009 تک فلپائن، انگولیا، بھارت، روس، اسپین، برطانیہ اور سری لنکا سمیت 7 ممالک میں ٹرینوں میں دہشتگردی کے 29 واقعات ہوئے جن میں کم و بیش ایک ہزار افراد لقمہ اجل بنے، 2010 سے 2020 تک روس، بھارت، بیلاروس، چین، فرانس، ترکیہ، بلجئیم، جرمنی، امریکا، نیدرلینڈ اور ہانک کانگ سمیت 11 ممالک کی ریل ویز دہشتگردی کا نشانہ بنیں جن میں 300 کے قریب اموات ہوئیں۔

‎18 جنوری 2022 اور 9 نومبر 2024 کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ٹرین دہشتگردی کا نشانہ بنیں جن میں 27 افراد لقمہ اجل بنے، 2022 میں نائجیریا میں اس طرح کے واقعہ میں 8، 2024 میں بنگلہ دیش میں 4 جبکہ اسی سال اسرائیل میں 9 افراد ٹرینوں میں ہونے والی دہشتگردی کے واقعات کی وجہ سے مارے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

train attack ٹرین حملہ جعفر ایکسپریس

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان ٹرین حملہ: بھارت نے اسلام آباد کا الزام مسترد کر دیا
  • جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان
  • بھارت دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا، جعفر ایکسپریس حملہ میں بھی ملوث: پاکستان
  • ٹرین دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • افغانستان میں بی ایل اے کا کوئی وجود نہیں، افغان وزارت خارجہ
  • جعفر ایکسپریس ٹرین دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے: ترجمان دفترِ خارجہ
  • ٹرین حملے کے پیچھے بھارت ہے : دفتر خارجہ
  • جعفر ایکسپریس حملہ: پاکستان کا افغانستان سے ملوث کرداروں کیخلا ف کارروائی کا مطالبہ
  • مسافر ٹرینوں کو ہائی جیک کرنے اور دہشتگردی کا نشانہ بنانے کے واقعات کی تاریخ کیا ہے؟