گال گیڈٹ کی ہنگامی بنیادوں پر دماغ کی سرجری کیوں کی گئی؟ اداکارہ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
گال گیڈٹ نے حال ہی میں اپنے حمل کے دوران صحت سے متعلق خوف کے بارے میں بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ انہیں لگا تھا کہ وہ مرنے والی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میزبان جمی فالن کے ساتھ ان کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ہالی ووڈ اسٹار گال گیڈٹ نے انکشاف کیا حمل کے دوران کئی دنوں تک ان کے سر میں درد رہنے لگا تھا جب انہوں نے ڈاکٹرز سے معائنہ کروایا تو ڈاکٹرز نے کہا کہ یہ شاید درد شقیقہ ہے یا ہارمون کی تبدیلی کی وجہ سے ہے۔
اداکارہ نے مزید بتایا کہ جب 3 ہفتوں تک درد کم نہ ہوسکا تو ان کی والدہ نے ایم آر آئی کروانے پر زور دیا اور والدہ کے اصرار پر ڈاکٹرز نے دریافت کیا کہ ان کے دماغ میں خون جم رہا ہے اور 3 بڑے کلاٹس بن گئے ہیں۔
A post common by Pinkvilla USA (@pinkvillausa)
ونڈر ویمن اسٹار نے اس نازک لمحے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹروں نے فوری طور پر بچے کو جنم دیا اور پھر ان کے دماغ کی ہنگامی بنیادوں پر سرجری کی گئی۔ اس وقت اداکارہ کو لگا تھا کہ شاید اب وہ مر جائیں گی اور وہ کئی دنوں تک موت کے خوف میں مبتلا رہیں۔
گال گیڈٹ نے کہا کہ اگر دنیا میں کسی کے ساتھ بھی ایسا ہو رہا ہے اور کیونکہ اس نے میری کہانی سنی ہے تو فوری اس درد کی جانچ پڑتال کروائے اگر میری اس آگاہی سے کسی ایک کو بھی فائدہ ہو تو میں نے اپنا کردار ادا کردیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
آرٹ کے ذریعے تھیراپی: سوئس ڈاکٹرز کی مریضوں کو میوزیم اور گیلری جانے کی تجویز
ویب ڈیسک—سوئٹزر لینڈ میں ڈاکٹرز ذہنی مسائل میں مبتلا مریضوں کو آرٹ گیلریز، میوزیم اور پارکس جانے کی تجویز دے رہے ہیں۔
مغربی سوئٹزرلینڈ کے شہر نوشیٹل کی انتظامیہ نے رواں برس فروری میں ذہنی مسائل سے دوچار افراد اور جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر ایک پائلٹ پروگرام لانچ کیا ہے۔
اس پروگرام میں شامل ڈاکٹر پیٹریشا لیہمن نے خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ آرٹ گیلری، میوزیم اور پارکس میں وقت گزارنا ایک لمحے کے لیے پریشانیوں، درد اور بیماریوں کو بھلا کر خوش گوار لمحات گزارنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
ان کے بقول جب ہم لوگوں کے جذبات کا خیال رکھتے ہیں، تو یہ کسی نہ کسی طرح انہیں صحت یابی کا راستہ تلاش کرنے میں مدد دیتا ہے۔
‘رائٹرز’ کے مطابق اس پروگرام کے تحت شہر کے تین میوزیم اور بوٹینیکل گارڈنز کو 500 مفت نسخے جاری کیے جائیں گے جس کے تحت متاثرہ لوگ مفت دورہ کر سکیں گے۔
ڈاکٹر کا نسخہ حاصل کرنے والی ایک 26 سالہ خاتون نے حال ہی میں نوشیٹل میوزیم آف آرٹ اینڈ ہسٹری کا دورہ کیا۔
خاتون نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ وہ برن آؤٹ یعنی شدید اسٹریس کی کیفیت سے دوچار تھیں۔ ان کے بقول جب وہ میوزیم گئیں تو انہیں اپنی اندھیری زندگی میں روشنی کی کرن سی محسوس ہوئی۔
نوشیٹل کی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں یہ خیال 2019 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک تحقیق سے آیا۔ تحقیق میں بہتر صحت کے فروغ اور بیماری سے نمٹنے کے لیے آرٹ کے کردار کا جائزہ لیا گیا تھا۔
شہر کے محکمہ ثقافت کی سربراہ جولی کورسیئر کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران میوزیم کی بندش نے لوگوں کی صحت پر منفی اثر ڈالا ہے۔
ان کے بقول "ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ کامیابی حاصل کرے اور مریضوں کی صحت یابی سے اس کی افادیت ثابت ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ یہ منصوبہ ایک سال کے لیے آزمائشی طور پر چلایا جائے گا اور مستقبل میں اس میں تھیٹر جیسی سرگرمیاں بھی شامل کی جائیں گی۔