اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاسپورٹ ہیڈ کوارٹرز میں جرمنی سے جدید ٹیکنالوجی کے حامل نئے پرنٹرز پہنچا دیئے گئے۔

نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق درآمد کیے گئے ان پرنٹرز میں دو جدید ای پرنٹرز اور چھ ڈیسک ٹاپ پرنٹرز شامل ہیں،پرنٹرز کی انسٹالیشن کے لئے غیر ملکی تکنیکی ٹیم بھی پاکستان پہنچ گئی ہے۔

ڈی جی پاسپورٹس مصطفی جمال قاضی نے ای پرنٹرز سیکشن کا دورہ کیا اور پرنٹرز کی انسٹالیشن کے عمل پر بریفنگ لی،بتایا گیا کہ غیر ملکی ٹیم جلد انسٹالیشن کا عمل مکمل کرے گی۔

یہ جدید پرنٹرز ایک گھنٹے میں ایک ہزار پاسپورٹس پرنٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پرنٹنگ کے معیار میں بھی بہتری آئے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کو 2بجے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم 

ڈی جی پاسپورٹس نے کہا کہ اپریل میں مزید ای پرنٹرز بھی پاکستان پہنچیں گے جس سے پاسپورٹ پرنٹنگ کا عمل مزید تیز ہو گا۔

 
 
 
 
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کا پیغام رساں کیسے بنا؟

شمالی جرمنی کے ایک جنگل میں شاہ بلوط کا ایک درخت ہے جس نے ایک صدی سے زیادہ عرصے سے محبت کرنے والوں کو ’جوڑے رکھنے‘ کی ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے۔

جرمن زبان میں ’بروٹیگامسیچی‘ کے نام سے مشہور اس ’برائیڈ گروم اوک‘ (دلہا بلوط) میں ایک شگاف ہے جو سنہ 1892 سے میل باکس کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ برلن کے شمال میں تقریباً 250 کلومیٹر کے علاقے میں ڈوڈو فاریسٹ میں اس کا اپنا پوسٹل کوڈ بھی ہے۔

جرمن پوسٹل سروس کے ڈاکیے ہر ماہ بڑی ایمانداری سے 50 سے 60 خطوط اس درخت کے حوالے کرتے ہیں۔ 500 سال سے زیادہ پرانے 25 میٹر (82 فٹ) لمبے اس درخت سے تقریبا 3 میٹر (10 فٹ) اوپر آربورل میل باکس تک پہنچنے کے لیے ان فرض شناس ڈاکیوں کو ایک سیڑھی پر چڑھنا پڑتا ہے۔

درخت پر آنے والے زائرین ان پیغامات کو دیکھ سکتے ہیں جن میں سے کچھ دوسرے براعظموں سے بھیجے جاتے ہیں اور یہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ آیا وہ کسی بھی خط لکھنے والے کے ساتھ رابطہ استوار کرلیں یا نہیں۔

ڈاک سروس کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں قلمی تعلقات کی وجہ سے کچھ شادیاں بھی ہوئی ہیں۔

شاہ بلوط پیار کرنے والوں کا مسیحا کیسے بنا؟

پوسٹل سروس کے مطابق اس درخت کو سب سے پہلے ایک فاریسٹر کی بیٹی اور لیپزگ کے ایک چاکلیٹ مینوفیکچرر نے اپنی جائے ملاقات بنایا تھا اور اس کے سائے میں بیٹھی کر دنیا و مافیہا سے بے خبر میٹھی یٹھی باتیں کیا کرتے تھے۔

خاتون کے والد اس جوڑے کی شادی حتیٰ کہ ملنے جلنے کے بھی خلاف تھے۔ لہٰذا اس جوڑے نے اس عالیشان شاہ بلوط کا اپنا پوسٹ آفس بھی بنالیا تھا اور خاموشی سے یہاں آکر ایک دوسرے کے لیے چپکے سے پیار بھرے خطوط درخت کے شگاف میں چھپا دیا کرتے تھے۔

آخر کار خاتون کا پیار جیت گیا اور والد نے ان کی ضد کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور شادی پر رضامند ہوگئے جس کے بعد وہ پریمی جوڑا سنہ 1892 میں اسی درخت کے سائے میں شادی کے بندھن میں بندھا۔ اور پھر سب ہنسی خوشی رہنے لگے۔

قلمی دوستی اور پھر اسے پکے رشتوں میں تبدیل کرنے کے خواہاں بھی اس پوسٹ آفس یعنی شاہ بلوط کے درخت کو اپنے خط بھیج سکتے ہیں۔ پتا کچھ یوں ہے۔ بروتیگامسیچی، ڈوڈور فورسٹ، 23701 یوٹن، جرمنی.

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پیغام رساں پیغامات جرمنی درخت زائرین

متعلقہ مضامین

  • جرمنی سے منگوائے گئے نئے جدید پرنٹرز پاسپورٹ ہیڈ کوارٹرز پہنچ گئے
  • جرمنی نے پاکستان کو شکست دیکر جونیئر ہاکی سیریز 0-4 سے جیت لی
  • دورۂ نیوزی لینڈ: قومی کرکٹ ٹیم کرائسٹ چرچ پہنچ گٸی
  • 84 انسانی اسمگلرز کی نشاندہی، پاسپورٹس بلاک کرنے کا حکم
  • پاکستان کی قیمتی پتھروں کی صنعت کو پھلنے پھولنے میں مدد کے لیے سمارٹ لیپیڈری آلات متعارف کرائے جا رہے ہیں.ویلتھ پاک
  • پاکستان سے ملائشیا انسانی اسمگلنگ، 84 ایجنٹوں کی نشاندہی، پاسپورٹس بلاک کرنے کا حکم
  • جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کا پیغام رساں کیسے بنا؟
  • دورہ نیوزی لینڈ کیلیے قومی کرکٹ ٹیم لاہور ایئرپورٹ پہنچ گئی
  • معذور خواتین اور لڑکیاں آن لائن ہراسانی کا زیادہ نشانہ