آئی پی ایل نے ہیری بروکس پر 2 سال کی پابندی لگادی، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
آئی پی ایل نے انگلینڈ کے بیٹر ہیری بروک پر انڈین پریمیئر لیگ (IPL) میں 2028 تک شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انگلینڈ کے بیٹر ہیری بروک کو امسال ٹورنامنٹ سے آخری لمحے میں دستبرداری کے بعد 2028 تک آئی پی ایل میں شرکت سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
بروک، جو دہلی کیپٹلز کی نمائندگی کرنے والے تھے، نے ٹورنامنٹ سے دستبرداری کا اعلان کیا، جس کے ساتھ ہی یہ ان کا لیگ سے مسلسل دوسرا عدم شرکت کا موقع تھا۔ دائیں ہاتھ کے کھلاڑی نے قومی ٹیم کے لیے اپنے بین الاقوامی میچوں پر توجہ مرکوز کرنے کا ذکر کیا۔
مزید پڑھیں: ویرات کوہلی آئی پی ایل ٹیم کی قیادت سے بھی محروم، رائل چیلنجرز بنگلور کے نئے کپتان کون؟
بروک نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ میں دہلی کیپٹلز اور ان کے سپورٹرز سے بے حد معذرت خواہ ہوں۔ مجھے کرکٹ سے محبت ہے۔ جب سے میں چھوٹا تھا، میرا خواب اپنے ملک کے لیے کھیلنا تھا اور میں وہ موقع ملنے پر انتہائی شکر گزار ہوں۔
View this post on Instagram
A post shared by Harry Brook (@harry_brook88)
ان کا کہنا تھا کہ قابل اعتماد افراد کی رہنمائی سے میں نے اس فیصلے پر سنجیدگی سے غور کیا کہ یہ انگلینڈ کرکٹ کے لیے بہت اہم وقت ہے، اور میں آنے والی سیریز کے لیے پوری طرح سے تیاری کرنا چاہتا ہوں۔ اس کے لیے مجھے خود کو چارج کرنے کے لیے وقت کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: روہت شرما کو آئی پی ایل میں 50 کروڑ آفر کی خبریں، ٹیم مالک نے اصل بات بتادی
رپورٹس کے مطابق، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (BCCI) نے بروک اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ECB) کو اس کی 2 سالہ پابندی کے بارے میں رسمی طور پر مطلع کر دیا ہے۔ جیسا کہ پالیسی کے مطابق ہے، جو ہر کھلاڑی کو آئی پی ایل نیلامی کے لیے اپنے نام کے اندراج سے پہلے آگاہ کی گئی تھی۔ یہ بورڈ کی طرف سے ایک پالیسی ہے اور ہر کھلاڑی کو اس کی پابندی کرنا ہوتی ہے۔
آئی پی ایل نے حال ہی میں غیر ملکی کھلاڑیوں کے آخری لمحے کی دستبرداری کو روکنے کے لیے ایک نئی پالیسی نافذ کی ہے۔ فرنچائزز کو 2024 کی نیلامی سے پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ جو بھی کھلاڑی اپنے آپ کو سیزن کے آغاز سے پہلے غیر دستیاب کرے گا، اس پر 2 سال کی پابندی عائد کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BCCI ECB Harry Brook آئی پی ایل دہلی کیپٹلز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل ا ئی پی ایل کے لیے
پڑھیں:
چیمپئنز ٹرافی: آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی کامیابی کے ساتھ میزبانی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی تعریف کی۔ یہ 1996 کے بعد پاکستان کا پہلا آئی سی سی ایونٹ تھا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اتوار کو اختتام پذیر ہونے والی مینز چیمپئنز ٹرافی 2025 کی کامیابی کے ساتھ میزبانی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا بالآخر شکریہ ادا کیا ہے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کے لیے کرکٹ سے بڑھ کر
اس ٹورنامنٹ کے ساتھ آٹھ سال کے وقفے کے بعد کرکٹ کے کسی باوقار ایونٹ کی پاکستان واپسی ہوئی اور یہ 1996 کے بعد پاکستان کا کی میزبانی والا آئی سی سی کا پہلا مقابلہ تھا۔
آٹھ ٹیموں کے ٹورنامنٹ میں 19 فروری سے 9 مارچ تک کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں 15 میچ کھیلے گئے۔
(جاری ہے)
جب کہ بھارت کے ساتھ تمام مقابلے دوبئی میں ہوئے۔
بھارتی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کر لی
آئی سی سی کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک باضابطہ بیان میں، آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو جیوف ایلارڈائس نے ایونٹ کے انعقاد میں پی سی بی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے، بڑے اسٹیڈیموں کی تزئین و آرائش اور مسابقتی میدانوں کی تیاری کو اجاگر کیا۔
ایلارڈائس نے کہا، "ہم آئی سی سی مینز چیمپئنز ٹرافی 2025 کی کامیابی سے میزبانی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کرنا اور مبارکباد دینا چاہیں گے۔
" جے شاہ نے پاکستان کا ذکر نہیں کیایہ 1996 کے بعد پاکستان میں پہلا عالمی ملٹی ٹیم ایونٹ تھا، جس نے اسے پی سی بی کے لیے ایک اہم سنگ میل بنایا۔ جو لوگ اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش، پچ کی تیاریوں اور میچوں کی تنظیم میں شامل ہیں انہیں بہت فخر ہونا چاہیے۔
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ میچوں کے چند متنازع لمحات
ایلارڈائس نے دبئی میں پانچ میچوں کی میزبانی میں ایمریٹس کرکٹ بورڈ کے کردار کو بھی تسلیم کیا، آئی سی سی کے بڑے ایونٹس کے انعقاد میں ان کی مسلسل حمایت کو تسلیم کیا۔
دریں اثنا، آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ نے ٹورنامنٹ کو کامیاب بنانے میں شامل ٹیموں، شائقین اور اسٹیک ہولڈرز کی تعریف کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے ٹورنامنٹ کے میزبان کے طور پر پاکستان کا ذکرنہیں کیا تھا جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ان کی کافی تنقید ہوئی۔
ج ا ⁄ ص ز ( خبررساں ادارے)