WE News:
2025-03-14@15:45:57 GMT

شیطان بھی حیران ہوگا!

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

شیطان بھی حیران ہوگا!

شیطان تو رمضان میں قید کردیا جاتا ہے، مگر انسانوں کے رویے دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ شیطان قید ہے۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں پیش آنے والے چند واقعات ہماری بے حسی، سنگدلی اور اندر چھپی حیوانیت کا آئینہ ہیں۔

یہ وہ جرائم نہیں جو بڑے منصوبوں کے تحت کیے گئے ہوں، نہ ہی کوئی دیرینہ دشمنیاں تھیں، بس لمحاتی غصے، ضد، ہٹ دھرمی، اور عدم برداشت نے قیمتی جانیں لے لیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر ہم کس طرف جا رہے ہیں؟ کیا ہمارا غصہ، انا اور ہٹ دھرمی ہماری انسانیت سے بڑی ہوچکی ہے؟

کلپانی پل پر ایک خاتون نے دریا میں چھلانگ لگا دی، جس کے بعد ریسکیو 1122 کے غوطہ خور اور عام شہری اس کی تلاش میں مصروف رہے۔ زندگی کی تلخیوں سے تنگ ہو کر جان دینے کا یہ عمل صرف ایک کہانی نہیں، بلکہ اس معاشرتی المیے کی عکاسی کرتا ہے جس میں لوگ اپنی مشکلات کے حل کے بجائے موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔

پشاور کے علاقے فقیرآباد افغان کالونی میں ایک نوجوان کو مبینہ طور پر انڈے کے تنازعے پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ ذرا سوچیے، انڈوں جیسی معمولی چیز پر ایک قیمتی جان چلی گئی، اور دو بے گناہ راہگیر زخمی ہوگئے۔ یہی نہیں، سوات کے علاقے تختہ بند میں پالتو کتے کے تنازعے پر دو فریقوں میں جھگڑا ہوا، جس کے نتیجے میں چاقو کے وار سے ایک نوجوان جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ ایک کتا زندہ رہا، مگر ایک انسان مر گیا۔ یہ کیسی حیوانیت ہے؟

نوشہرہ کے علاقے پبی میں ایک نوجوان نے محض معمولی تکرار پر اپنے ماں، باپ اور بہن کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ کیا خون کے یہ رشتے اتنے سستے ہوگئے ہیں کہ ذرا سی بات پر انسان اپنوں کا گلا کاٹ دیتا ہے؟

پشاور کے علاقے ریگی میں تو جہالت اور وحشت کی انتہا دیکھنے کو ملی۔ ایک شخص کو وٹس ایپ گروپ سے نکال دیا گیا، اور جواباً اس نے ایڈمن کو گولی مار کر قتل کردیا۔ کیا ہم مزاح اور تلخ باتوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی کھو چکے ہیں؟ کیا یہ وہی معاشرہ ہے جو رواداری، صبر اور بھائی چارے کا سبق دیتا تھا؟

یہ واقعات کوئی منفرد نہیں، یہ روزمرہ کی حقیقت ہے، جو کبھی معمولی اختلاف پر قتل و غارت میں بدل جاتی ہے، تو کبھی تضحیک اور ہتکِ عزت کے ردعمل میں جان لینے تک جا پہنچتی ہے۔

یہ وقت ہے رک کر سوچنے کا، اپنے رویوں پر غور کرنے کا، اپنی نسلوں کو صبر، برداشت اور درگزر سکھانے کا۔ ورنہ شاید وہ وقت دور نہیں جب شیطان بھی کہے گا، “میں قید ہی بھلا!

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے وسیم خٹک، صوابی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے علاقے

پڑھیں:

وہ واحد چیز، جس میں پاکستان ہندوستان سے آگے نکل گیا! فہرست میں نمبر دیکھ کر حیران نہ ہوں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اگر آپ کو لگتا ہے کہ ہندوستان کی ہوا ہی آلودہ ہو رہی ہے تو یہ خبر آپ کو حیران کر سکتی ہے! پاکستان اب دنیا کا تیسرا آلودہ ترین ملک بن گیا ہے۔ سوئس ایئر ٹیکنالوجی کمپنی IQAir کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہوا اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ لوگوں کے لیے سانس لینا مشکل ہو رہا ہے۔ اس فہرست میں چاڈ ٹاپ پر ہے جبکہ بنگلہ دیش دوسرے نمبر پر ہے۔

گزشتہ سال پاکستان میں آلودگی کی سطح اس قدر بڑھ گئی تھی کہ اسے ‘آفت’ قرار دینا پڑا تھا۔ خاص طور پر پنجاب میں حالات کافی سنگین ہو گئے تھے۔ اس زہریلی ہوا کی وجہ سے تقریباً 20 لاکھ لوگ بیمار ہو کر علاج کے لیے اسپتال پہنچے۔ حکومت نے آلودگی سے نمٹنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیا اور اسکول بند کر دیے، لیکن صورتحال قابو میں نہ آ سکی تھی۔

ڈبلیو ایچ او کے معیارات سے 15 گنا زیادہ آلودہ ہے پاکستان کی ہوا
IQAir کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں PM2.5 (2.5 مائیکرون سے چھوٹے آلودگی والے ذرات) کی سطح 73.7 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تک پہنچ گئی، جو کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) کی جانب سے مقرر کردہ محفوظ سطح سے 15 گنا زیادہ ہے۔ یہ وہی خطرناک ذرات ہیں جو سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

ہندوستان اور دیگر ممالک میں کیا حال ہے؟
IQAir کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان اس فہرست میں 5ویں نمبر پر ہے۔ نئی دہلی کو دنیا کا سب سے آلودہ دارالحکومت قرار دیا گیا، اس کے بعد چاڈ کا دارالحکومت N’Djamena اور پھر بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکہ ہے۔ ہندوستان کے کئی شہر بھی شدید آلودگی کی لپیٹ میں ہیں۔

جنوبی ایشیا میں پاکستان کی صورتحال تشویشناک
جنوبی ایشیا میں پاکستان آلودگی کے لحاظ سے بنگلہ دیش کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق لاہور، ملتان، پشاور اور سیالکوٹ جیسے شہر سب سے زیادہ آلودہ ہیں۔ پاکستان میں فضائی آلودگی کے پیچھے بہت سی وجوہات ہیں جن میں لکڑی اور کچرا جلانا، فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں، گاڑیوں کا دھواں، اینٹوں کے بھٹوں سے اٹھنے والا دھواں اور تعمیراتی کام سے اڑنے والی گردوغبار شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:’ اسلام قبول کرنے سے جو سکون ملا اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا‘

متعلقہ مضامین

  • چین میں دھڑا دھڑ بینکوں سے مٹی چوری کی جا نے لگی ، حیران کن وجہ سامنے آ گئی
  • وہ واحد چیز، جس میں پاکستان ہندوستان سے آگے نکل گیا! فہرست میں نمبر دیکھ کر حیران نہ ہوں
  • جعفر ایکسپریس کا ڈرائیور زندہ، معمولی  زخمی، شہادت کی اطلاعات غلط نکلیں
  • میں اپنا جسم تک تبدیل کرسکتی ہوں،علیزے شاہ نے حیران کن بات کہہ دی
  • جعفر ایکسپریس پر حملہ ناقابل برداشت ہے، سخت کارروائی کی جائے، وزیراعلٰی بلوچستان کی ہدایت
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بغیر کارروائی عید کے بعد تک ملتوی، وکلا حیران
  • سیاست سے رواداری ختم
  • تارک مہتا کا الٹا چشمہ کے ٹپو نے سونو سے شادی کر لی، مداح حیران
  • ریاست پر حملہ ناقابلِ برداشت، قاتلوں کو چن چن کر ماریں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی