غزہ میں خواتین کے مراکز پر منظم حملے، اقوام متحدہ نے اسرائیل کی نسل کشی بے نقاب کر دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی انکوائری کمیشن نے اسرائیل اور غزہ جنگ سے متعلق ایک اہم رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ میں خواتین کے صحت کے مراکز کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا اور صنفی تشدد کو جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید دو فلسطینی بچے شہید ہو گئے، جبکہ امدادی سامان کی ترسیل بند ہونے کے 13 دن مکمل ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے علاقے میں بھوک اور قحط کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے حملے جاری ہیں، جہاں نہ صرف فلسطینی بستیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ املاک کو بھی نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ عالمی برادری کے لیے ایک بڑا انتباہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل نے 676 فلسطینی شہداء کی لاشیں بھی روک لیں
اسرائیلی قابض فوج نے 676 فلسطینی شہداء کی لاشیں قبضے میں لے رکھی ہیں، جنہیں نمبروں کے قبرستانوں اور ریفریجریٹروں میں رکھا گیا ہے۔
یہ انکشاف فلسطینی شہداء کی میتوں کی واپسی کے لیے قائم نیشنل کمپین نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔
اسرائیلی قابض فوج نے 676 فلسطینی شہداء کی لاشیں قبضے میں لے رکھی ہیں، جنہیں نمبروں کے قبرستانوں اور ریفریجریٹرز میں رکھا گیا ہے۔
نیشنل کمپین نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ان لاشوں میں 71 فلسطینی قیدی، 60 معصوم بچے اور 9 خواتین شامل ہیں جنہیں اسرائیل نے اپنے اہلخانہ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں جنین میں فائرنگ سے شہید ہونے والے 3 فلسطینیوں کی لاشیں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں، جس کے بعد اسرائیلی حکام کے قبضے میں موجود شہداء کی تعداد 676 تک پہنچ گئی ہے۔
انسانی حقوق کے اداروں نے اس عمل کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ہے تاکہ فلسطینی شہداء کی میتیں ان کے اہلخانہ کو واپس کی جائیں۔