Daily Mumtaz:
2025-03-14@15:52:38 GMT

روس سعودیہ کا یوکرین کی صورتحال حل کرنے پر اتفاق

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

روس سعودیہ کا یوکرین کی صورتحال حل کرنے پر اتفاق

روس اور سعودی عرب نے یوکرین کی صورتحال حل کرنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کرلیا۔

روس کے صدر ولادیمر پیوٹن اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ٹیلےفونک رابطہ ہوا ہے۔

روسی میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد نے روس اور امریکا کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کیلئے کردار ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی جس پر صدر پیوٹن نے ریاض کی جانب سے ثالثی کی کوشش کو سراہا۔

اس سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے روس کے صدر نے کہا تھا کہ وہ یوکرین سے جنگ بندی پر تیار ہیں مگر کچھ باریکیوں کا خیال رکھنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ جنگ بندی کے احکامات کون دے گا اور اسکی قیمت کیا ادا کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سوال یہ بھی ہےکہ کرسک علاقے میں موجود یوکرینی فوج ہتھیار ڈالے گی یا اسکی واپسی کیسے ہوگی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جنگ بندی کی امریکی تجویز یوکرین کے لیے مہلت کے سوا کچھ نہیں، روس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خارجہ پالیسی کے اعلیٰ معاون نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے یوکرین جنگ کے لیے تجویز کردہ تیس روزہ فائر بندی سے یوکرینی افواج کو جنگ کے میدان میں انتہائی ضروری مہلت ملے گی۔

واشنگٹن میں ماسکو کے سابق سفیر یوری اُوشاکوف، جو خارجہ پالیسی کے اہم امور پر صدر پوٹن کی جانب سے موقف پیش کرتے ہیں، نے روسی سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ انہوں نے بدھ کے روز امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز سے یوکرین میں جنگ بندی پر روس کے موقف کا خاکہ پیش کرنے کے لیے بات چیت کی تھی۔

ُاشا کوف کا یہ بیان آج بروز جمعرات ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی سٹیوو وٹکوف صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو پہنچے ہیں۔

(جاری ہے)

روسی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے بدھ کو جنگ بندی کے خیال کی تفصیلات فراہم کی ہیں اور روس اس پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں روسی فوجوں کی یوکرینی محاذ پر پیش قدمی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین میں جاری تین سال پرانی جنگ ختم کرنے کے لیے امن معاہدے پر زور دینے کی کوششوں نے خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ مغرب کا حمایت یافتہ یوکرین یہ جنگ ہار سکتا ہے۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ کریملن تیس دن کی جنگ بندی کی اس امریکی تجویز سے اتفاق کرے گا، جس کی حمایت کے لیے یوکرین بھی راضی ہے۔

اوشاکوف نے کہا، ''میں نے اپنا موقف بیان کیا کہ یہ یوکرین کی فوج کے لیے ایک عارضی مہلت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ہمارا مقصد ایک طویل مدتی پرامن تصفیہ ہے، جو ہمارے ملک کے جائز مفادات اور ہمارے معروف خدشات کو مدنظر رکھتا ہو۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ کسی کو بھی ایسے اقدامات کی ضرورت نہیں ہے، جو اس صورت حال میں (محض) پرامن اقدامات کی نقل کرے۔

‘‘

کریملن کے ایسے سینئر عہدیدار کے تبصروں سے ظاہر ہوتا ہے صدر پوٹن سمجھتے ہیں کہ یوکرین اور مغربی روس میں میدان جنگ میں روس کی پیش قدمی ماسکو کو امن مذاکرات میں مضبوط پوزیشن فراہم کرتی ہے۔

یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ اس صورت حال میں کس طرح کا رد عمل ظاہر کریں گے۔ اس سے بدھ کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ماسکو ''خون کی ہولی‘‘ ختم کرنے کے لیے جنگ بندی پر راضی ہو جائے گا اور یہ کہ اپنی پہلی مدت میں وہ دوسرے صدور کے مقابلے میں روس پر زیادہ سخت رہے تھے۔

ٹرمپ نے کہا کہ میں مالی اعتبار سے وہ کام کر سکتا ہوں جو روس کے لیے بہت برا ہو گا۔ ''میں ایسا نہیں کرنا چاہتا کیونکہ میں امن حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ میں امن دیکھنا چاہتا ہوں اور ہم دیکھیں گے۔ لیکن مالی لحاظ سے، ہاں، ہم روس کے لیے بہت برا کام کر سکتے ہیں۔ یہ روس کے لیے تباہ کن ہوگا۔‘‘

ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ مذاکرات میں ناکام ہوتا ہے تو ماسکو پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی، لیکن اگر وہ یوکرین میں جنگ بندی پر راضی ہوتا ہے تو پابندیوں میں نرمی کر دی جائے گی۔

دو روسی صنعتی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ روس کی صنعت اور تجارت کی وزارت کمپنیوں سے یہ تجویز کرنے کو کہہ رہی ہے کہ کن پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے کی ضرورت ہے۔

کریملن نے جمعرات کو کہا کہ اسے یقین ہے کہ یہ تمام پابندیں غیر قانونی ہیں اور انہیں فوراﹰ اٹھایا جانا چاہیے۔

یوکرین کا روس پر پانچ قیدی فوجیوں کو قتل کرنے کا الزام

کییف حکو مت نے جمعرات کے روز روسی افواج پر الزام لگایا کہ اس نے پانچ مزید گرفتار یوکرینی فوجیوں کو قتل کر دیا ہے۔

یہ یوکرین کی جانب سے روسی فوج کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کا تازہ ترین الزام ہے۔ یوکرینی حکام نے ماسکو کے فوجیوں پر الزام لگایا ہے کہ 2022 کے اوائل میں کریملن نے یوکرین پر اپنے حملے کے آغاز کے بعد سے درجنوں گرفتار یوکرینی فوجیوں کو ہلاک کیا۔

یوکرین کے انسانی حقوق کے محتسب دیمیترو لوبینٹس نے سوشل میڈیا پر کہا کہ روسی افواج ''یوکرینی جنگی قیدیوں کو قتل کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

‘‘ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ مبینہ ہلاکتیں کہاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا، ''روسیوں کے ہاتھوں پکڑے گئے غیر مسلح یوکرینی فوجیوں کو مبینہ طور پر قتل کرنے کی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا اس ''ویڈیو میں کم از کم پانچ مبینہ طور پر مارے گئے جنگی قیدیوں کو دکھایا گیا ہے۔

ایک بار پھر، ہم روسی فوج کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون کی بے حسی دیکھ رہے ہیں۔‘‘

لوبینٹس نے کہا کہ اس نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کو مطلع کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ گرفتار یوکرینی فوجیوں کے قتل کے شواہد کی تحقیقات کریں۔ اقوام متحدہ نے گزشتہ ماہ اس بات پر خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی کہ روس کی جانب سے زیر حراست یوکرینی فوجیوں کو سزائے موت دینے میں ''خطرناک اضافہ‘‘ ہوا ہے اور حالیہ مہینوں میں اس نے ایسی درجنوں ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں۔

ماسکو کی جانب سے فوری طور پر اس بارے میں کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔

ش ر ⁄ ک م (روئٹرز، اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • روس سعودیہ کا یوکرین کی صورتحال حل کرنے پراتفاق
  • سعودی ولی عہد اور روسی صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ،یوکرین بحران حل کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں بارے تبادلہ خیال کیا
  • یوکرین میں جنگ بندی کے لیے روسی صدر پوٹن کے شرائط
  • روس یوکرین کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے، ولادیمیر پیوٹن
  • جنگ بندی کی امریکی تجویز یوکرین کے لیے مہلت کے سوا کچھ نہیں، روس
  • یوکرین روس کے ساتھ تیس روزہ جنگ بندی کے لیے تیار
  • یوکرین کا 30 روزہ جنگ بندی پر اتفاق
  • امریکا کے ساتھ مذاکرات تعمیری انداز میں شروع ہوئے، یوکرین
  • سعودی عرب اور یوکرین کا روس جنگ میں قیام امن کی کوششوں پر تبادلہ خیال