دہشتگردی،نیشنل ایکشن پلان پارٹ ٹوکی تشکیل ناگزیر
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جعفرایکسپریس کے المناک واقعہ کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے کوئٹہ کا اہم دورہ کیاہے جہاں انہیں اس واقعہ اور آپریشن کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی ،آرمی پبلک سکول پشاور کے واقعہ کے واقعہ کیبعد جعفر ایکسپریس کا اغواء اوردہشت گردی ایک بڑی اور سنگین واقعہ ہے ،بعض تجزیہ نگاراسے پاکستان کا نائن الیون بھی قراردے رہے ہیں جب کہ کچھ عناصر بیرون ملک بیٹھ کر ایساپروپیگنڈا کررہے ہیں جو کسی طورپر انہیں زیب نہیں دیتا،ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے اندردہشت گردی کے خاتمے کے لیے اسی طرح کا اتفاق رائے پیداکیاجائے جیسا2014میں اے پی ایس واقعہ کے بعد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کیاتھااورتحریک انصاف نے تمام تراختلافات کے باوجود نہ صرف اپنادھرناختم کردیاتھابلکہ وزیراعظم کی طرف بلائی گئی اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تھی جس کے نتیجے میں ایک نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیاگیا جس پر عملدرآمدکے نتیجے میں دوسے تین سال کے عرصے میں پاکستان سے نوے فیصدتک دہشت گردی کا خاتمہ ہوا،اے پی ایس کا واقعہ ہویاجعفرایکسپریس ،ان کے تانے بانے نئی دہلی اور کابل سے ملتے ہیں،پاکستان کے دشمن ملک کے اندردہشتگردی کے لیے سرگرم رہتے ہیں ،وزیراعظم شہبازشریف نے کوئٹہ میں جو گفتگو کی ہے اس میں انہوں نے قومی اتحاداور یکجہتی کی بات کی ہے،انہیں آگے بڑھ کرتین اقدامات کرناپڑیں گے سب سے پہلے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کااجلاس بلایاجائے جس میں فوجی قیادت کے علاوہ صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بلاکر لائحہ عمل طے کیاجائے،دوسرا انہیں پارلیمنٹ کاان کیمرہ اجلاس بلاکر ساری صورتحال پر بحث کرانی چاہئیاور اس کی روشنی میں جو تجاویزآئیں ان پر عمل کرتے ہوئے ایک اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے تو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالات بہتربنانے کے لیے فوجی کاررائیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی اندازمیں مسائل کے حل کے لیے لائحہ عمل تیارکرکے دیجب کہ انہیں تیسراکام یہ کرناپڑے گا کہ فوری طورپر آل پارٹیزکانفرنس بلائی جائے جس میں بڑی اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کو بھی مدعوکیاجائے ،تحریک انصاف کی خیبرپختونخوامیں حکومت ہے اور خیبرپختونخوا بھی دہشت گردی کی زد میں ہے جب کہ بھارت اور افغانستان کی مداخلت اور دہشت گردوں کی معاونت کرنے کے ٹھوس شواہداور ثبوت امریکہ سمیت دیگرعالمی قوتوں کو دکھائے جائیں ،علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں جعفرایکسپریس حملے کی مذمت میں ایک متفقہ قراردادبھی منظورکی گئی ہے جو اس بات کا واضح اعلان ہے کہ پاکستان کی منتخب قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں نے بی ایل اے کی کارروائی کی مذمت کی ہیاور اسی بات کو بنیادپر تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متفقہ لائحہ عمل تیارکرکے سامنے لائیں،اسمبلی کے اجلاس میں کچھ غیرسنجیدہ اندازمیں سیاسی باتیں بھی ہوئی ہیں اورسیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،ایک دوسرے کو شرم وحیادلانے جیسے فقرے بھی استعمال کئے گئے ،حالانکہ جعفرایکسپریس کا واقعہ معمولی نوعیت کانہیں اوراسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی کامظاہرہ کرتیہوئے ٹھوس تجاویزدینی چاہئیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ٹرین ہائی جیکنگ: سلمان اکرم راجا کا تمام پارٹیوں کو مل بیٹھنے کا مشورہ
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ کے واقعے کے پیش نظر حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کو دہشتگردی کے خلاف یکجا ہوکر باہمی مشاورت کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن مکمل، تمام دہشتگرد ہلاک، 21 مسافر اور 4 جوان شہید
اپنے بیان میں سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اس واقعے کے بعد قوم کے پاس اکٹھے ہونے کے سوا دوسرا کوئی راسستہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر مل بیٹھنا چاہیے تاکہ ملک کو دہشتگردی کے مسئلے سے نکالا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف اپنا مثبت کردار ادا کرے گی۔
مزید پڑھیے: جعفر ایکسپریس حملہ: ٹرین کا ڈرائیور معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا
دریں اثنا اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی اپنی پارٹی اور بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے بلوچستان میں دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے جوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف جعفر ایکسپریس جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ دہشتگردی اور باہمی مشاورت سلمان اکرم راجا