گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی رمضان پیکج میں تاخیر پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مستحقین کو ریلیف نہ ملنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے رمضان پیکج کا اعلان تو کردیا لیکن آدھا رمضان گزرنے کے باوجود مستحق خاندانوں تک امداد نہیں پہنچ سکی۔ یہ حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر کابینہ نے قبل از وقت منظوری دی تھی اور فنڈز بھی جاری ہو چکے تھے، تو مستحقین کو ان کا حق دینے میں تاخیر کیوں کی گئی؟
مزید پڑھیں: وزیراعظم نے 20 ارب روپے مالیت کے رمضان پیکج کا اعلان کردیا، 40 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں لاکھوں غریب خاندان اس امداد کے منتظر تھے، مگر صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ رمضان پیکج کی تقسیم میں تاخیر صوبے کے کمزور طبقات کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر رمضان پیکیج کی تقسیم کو یقینی بنائے اور اس تاخیر کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اگر حکومت مستحق عوام کو بروقت ریلیف فراہم نہیں کرسکتی تو اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی رمضان پیکج علی امین گنڈاپور فیصل کریم کنڈی گورنر خیبر پختونخوا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی رمضان پیکج علی امین گنڈاپور فیصل کریم کنڈی گورنر خیبر پختونخوا گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی رمضان پیکج
پڑھیں:
حکومت کو عوام کی حمایت حاصل نہیں، فیصل چوہدری
لاہور:رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری کاکہنا ہے کہ سب سے پہلے جو شہادتیں ہیں جو ہمارے فورسز کے لوگ شہادتیں دے رہے ہیں فوج ایک بہت بڑی جنگ لڑرہی ہے اس میں کوئی شک کی بات نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہاں تک پولیٹیکل کلاس کے کنسینسس کی بات ہے یہ بات ہمیں ایڈمٹ کرنی پڑے گی کہ موجودہ حکومت کو جس طرح امپوز کیا گیا ہے انھیں عوام کی حمایت حاصل نہیں، اس کے قانونی جواز کا بحران ہے جس کی وجہ سے لوگ جو ہیں ، اس حکومت کو اگر آپ یہ کہیں کہ اتفاق رائے پیدا کر سکیں گے تو مجھے ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہا کہ دیکھیں بات یہ ہے کہ اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ کم از کم پچھلے تین سالوں میں حالات بہت زیادہ خراب ہوئے ہیں، اگر آپ بنیاد اس چیز کی پکڑیں، میں اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ مڈ سلنگنگ کمپٹیشن میں چلے جائیں لیکن اگر آپ نے کوئی بھی پرابلم حل کرنی ہے تو آپ کو اس کی شناخت ضرور کرنی پڑے گی ورنہ اس کو حل کیسے کریں گے اگر آپ کو پتہ ہی نہیں ہو گا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ان ہی حرکتوں کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ بڑے فیصلوں میں پارلیمان کو آن بورڈ لینا چاہیے۔
دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل(ر) زاہد محمود نے کہا کہ پاکستان آج بہت ہی اسپیشل قسم کی انوائرمنٹ سے گزر رہا ہے، اب ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان ایک ہائبرڈ وار لڑ رہا ہے، ہم حالت جنگ میں ہیں،ایسٹرن فرنٹ ہمارا ہمیشہ کی طرح چلتا ہی رہا ہے، کشمیر ہے، سیاچن ہے، انڈیا کے ساتھ جو حالات ہیں، انڈیا بڑے ٹیکٹ فلی پراکسی وار اور اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کروا رہا ہے اور اس کے لیے اس نے ہمارا ویسٹرن فرنٹ افغانستان کے ساتھ گٹھ جوڑ سے اس کی سرزمین کو استعمال کر کے بدقسمتی سے ان کی جو عبوری حکومت ہے اس کی شراکت کر کے۔
مجھے یقین ہے کہ بھارت نے ٹی ٹی پی ، فتنہ الخوارج، خیبر پختونخوا کے گروپوں جیسے گل بہادر اور ولی وغیرہ کے گروپس، بلوچستان میں بے ایل اے ، بی ایل ایف، مجید بریگیڈ سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے ساتھ براہ راست لنکس بھی قائم کر لیے ہوں گے یہ تمام ان کے کلائنٹس بن گئے ہیں۔