اسلام آباد  (خبر نگار خصوصی)  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے جہنم رسید کیا۔ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے۔ دہشت گردوں کے ملک میں تقسیم پیدا کرنے کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے۔ 2016ء میں ہم نے جس طرح پشاور میں اے پی سی بلائی تھی، اسی طرح اب بھی مل کر بیٹھیں گے اور پاکستان کو عظیم مملکت بنائیں گے۔ اس موقع پر شہداء کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں امن و امان سے متعلق اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بولان میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے، اس ٹرین میں 400 سے زائد نہتے پاکستانیوں کو یرغمال بنایا گیا، شہریوں کو شہید کیا گیا، ایسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا۔ ان میں فوجی جوان بھی موجود تھے۔ آرمی چیف سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج بالخصوص ضرار کمپنی نے مشترکہ حکمت عملی سے 339 پاکستانیوں کو بازیاب کرایا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم  رسید کیا گیا۔ ضرار یونٹ دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ دوبارہ ایسے کسی حادثے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبر پی کے اور وفاق سمیت سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی و خوشحالی نہیں ہوگی، دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ دہشت گردی کی وجہ کیا ہے؟۔ طالبان سے دل کا رشتہ جوڑنے اور بنانے سے تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو چھوڑا، گھناؤنے کرداروں کو چھوڑا گیا، یہی دہشت گردی کی وجہ ہے۔ پاک فوج کے افسران اور جوان دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہئے، ملک کا ایک طبقہ ایسے واقعات پر جو گفتگو کرتا ہے وہ زبان پر نہیں لائی جا سکتی ہے، مشرقی ہمسایہ جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، اس نے پاکستان کا کھانے والے گھس بیٹھیوں کے بیانیہ کو آگے بڑھایا، یہ پاکستانی عوام اور ملک کے خلاف اتر آئے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا ملک دشمنی ہے اور ملک کے خلاف بڑا جرم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے 40 لاکھ افغانوں کی میزبانی کی، وہ یہاں اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔ خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیئے گئے ہیں لیکن وہاں کی حکومت نے سیف سٹی سمیت کیا اقدامات کئے۔ دہشت گردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو ملک کے وجود کو خطرہ ہوگا، امن و ترقی اور خوشحالی کا سفر رک جائے گا۔ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات کرنا ہوں گے۔ ملک کی پوری سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر چیلجز کا جائزہ لینا چاہئے، اس پر اتفاق ہونا چاہئے جس کا فقدان ہے۔ وفاقی حکومت بلوچستان کو تمام وسائل فراہم کرے گی۔ دہشت گرد پاکستان کے عوام میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے، ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔  بعد ازاں اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق شرکاء کوبلوچستان کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ جعفر ایکسپریس پر حملے سے حالیہ کامیاب آپریشن پر تفصیل سے آگاہ کیا۔ شرکاء نے دہشتگردی کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا۔ شرکاء نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردی کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی۔ شہداء کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت  پیش کیا، فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیر اعظم نے دہشتگرد تنظیموں کیخلاف سیاسی رہنمائوں، نمائندگان کے عزم کو سراہا۔ بلوچستان کیلئے طویل مدتی اصلاحات، ترقیاتی منصوبوں اور قانون سازی کے عزم کو دہرایا۔ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کرنے والے بہادر افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے سکیورٹی فورسز کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا گیا۔ شہداء کے خاندانوں کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف نے جی ایچ کیو کوئٹہ کا دورہ کیا۔ شہباز شریف نے زخمیوں اور متاثرین کی عیادت کی۔ 
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی حجم 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے  روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔  وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ازبکستان کے سفیر علی شیر   نے ملاقات کی۔  گزشتہ ماہ تاشقند کے دورے کے دوران  دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات پر ہونے والی شاندار پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔  وزیراعظم نے کہا کہ تاشقند سے واپسی پر انہوں نے متعلقہ شعبوں کے وزراء کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ دورے کے دوران ہوئے فیصلوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔  وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت کو 2 بلین ڈالر تک بڑھانے  پر کام کرنے کے لئے  ایک روڈ میپ وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس پر دورے کے دوران دونوں رہنماؤں کے مابین اتفاق کیا گیا تھا۔ ازبک سفیر نے وزیر اعظم کی نیک خواہشات  پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صدر مرزایوف نے رواں برس کے آخر میں پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی وزیر اعظم کی دعوت قبول کر لی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وزیراعظم نے کہا کہ کی ترقی و خوشحالی جعفر ایکسپریس پر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے بلوچستان کی شہباز شریف کی ضرورت انہوں نے کیا گیا کے خلاف گردی کی کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

جب تک بلوچستان، کے پی میں دہشت گردی ختم نہیں ہوتی ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم

کوئٹہ:

وزیراعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس جیسے حملوں سے بچنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی اس وقت تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین دن پہلے بولان میں دہشت گردوں نے ایک ٹرین جس میں 400 سے زائد پاکستانی سفر کر رہے تھے انہیں یرغمال بنایا اور متعدد کو شہید کردیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو رمضان میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کا ذرا بھی خیال نہیں آیا، ایسا واقعہ شاید پاکستان کی تاریخ میں کبھی پیش نہیں آیا اور اس ویرانے میں بے یار و مددگار مسافر بیٹھے ہوئے تھے جو عید منانے کے لیے پنجاب، خیبرپختونخوا اور دیگر علاقوں کی طرف جا رہے تھے، ان میں فوجی جوان بھی شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے 339 یرغمالیوں کو رہا کردیا جبکہ 33 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج تو ہم نے ان بے رحم درندوں سے معصوم پاکستانیوں کی جان چھڑالی مگر خدا نخواستہ پاکستان ہم سب کسی ایسے دوسرے حادثے کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس کے لیے ہمیں سب کو مل کر حصہ ڈالنا ہے، بلوچستان کی حکومت، اکابرین، عوام، وفاقی حکومت اور سب کو مل کر اپنا حصہ ڈالنا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور خوش حالی جب تک دیگر صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تب تک پاکستان کی ترقی اور خوش حالی نہیں ہوگی، اسی طرح جب تک صوبہ کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی، پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوگیا تھا، 80 ہزار پاکستانیوں کی قربانی کا نذرانہ پیش کرنا پڑا اور 30 ارب ڈالر کی معیشت کو تباہ کن نقصان پہنچا، اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیوں سے یہ امن قائم ہوا تھا۔

دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوبارہ اس دہشت گردی کے ناسور نے سر کیوں اٹھایا، اس کا سر جو کچلا جاسکتا تھا، یہ وہ سوال ہے جو کئی بار اٹھا ہے، کسی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جو طالبان سے اپنے دل کا رشتہ جوڑنے اور بتانے میں تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو دوبارہ چھوڑا یہاں تک کہ ایسے گھناؤنے کردار جو بالکل کالا چہرہ ہے ان کو بھی چھوڑا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت فوج کے جوان اور افسر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ افسر اور جوان اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی کیخلاف ہم سب کو متحد ہونا ہوگا: بلاول بھٹو
  • ہم سب مل کر دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں کامیاب ہونگے: بلاول بھٹو
  • فوج پر تنقید سے بڑی ملک دشمنی کیا ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف
  • گھس بیٹھیئے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، سیاست کرتے رہینگے لیکن دہشتگردی کیخلاف اکٹھا ہونا ہوگا: وزیراعظم
  •   بلوچستان، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم
  • جب تک بلوچستان، کے پی میں دہشت گردی ختم نہیں ہوتی ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم
  • جب وزیراعظم کا بیٹا تھا اُس زمانے میں مجھے گھر سے اغواء کرنے کی کوشش کی گئی: بلاول بھٹو
  • ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ہمیں ایک ہونا چاہیے: بیرسٹر گوہر علی
  • وزیراعظم کا بیٹا تھا اُس زمانے میں مجھے وزیراعظم کے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، بلاول بھٹو