دشمن نااتفاقی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، وزیراعظم نیشنل ایکشن پلان ٹو بنائیں: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف سے نیشنل ایکشن پلان ٹو بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ بھٹو نے کہا کہ ہماری تقسیم کا فائدہ ملک دشمن اٹھا رہے ہیں، سانحہ اے پی ایس پر سیاست ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کو ترجیح دی، آج ہم ماضی سے زیادہ خطرناک دور سے گزر رہے ہیں۔ اے پی ایس کے واقعہ پر ہم نے سیاست کو ایک جانب رکھ کر نیشنل ایکشن پلان کو مانا، ہم نے ملک سے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی تھی۔ مگر افسوس ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی کامیابی کھو بیٹھے ہیں، دہشت گردی کی آگ پھر سے جل اٹھی ہے ، ہم دہشت گردی کے خلاف ماضی کی طرح سیاسی اتفاق رائے نہیں بنا سکے ہیں، ہماری کمزوریوں کی وجہ جو بھی ہو، دہشت گرد، عالمی طاقتیں اور پاکستان کے دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، دہشتگردی کی وجہ سے پاکستان اور پیپلزپارٹی نے بہت نقصان اٹھایا، مجھے سابق وزیراعظم کے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ دہشت گردی کی وجہ سے بینظیر بھٹو شہید ہوئیں۔ دہشتگردی کا مسئلہ نیا نہیں ہے، پاکستانی قوم نے مل کر ملک کو دہشتگردی سے پاک کر دیا تھا، پاکستان کے ہر شہری نے اس جنگ میں اپنا حصہ ڈال کر دہشتگردی سے پاک کیا، عام شہری سے لیکر پولیس اور فوج، ایسا کوئی نہیں جس نے اس جنگ میں قربانی نہ دی ہو۔ ماضی میں بھی جب دہشتگردی کے خاتمے کیلئے یہ ایوان جب متحد تھا تو تحریک انصاف کی الگ سیاست تھی، پی ٹی آئی کا ایک ہی مطالبہ ہے قیدی نمبر 804 کو رہا کرو، آئیں ہاتھ سے ہاتھ ملا کر دہشتگردی کا مقابلہ کریں، دہشتگردی پر ردعمل میں بھی ہمیں متحد ہونا چاہیے، امید ہے تمام سیاسی جماعتیں اتفاق رائے کی کوشش کریں گی۔ قومی ایشوز پر سب کو ایک ہونا پڑے گا۔ دہشت گردی کا ہر واقعہ پچھلے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ دہشت گردوں کا کوئی نظریہ نہیں ہوتا، کوئی سیاست نہیں ہوتی، دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ان تمام تنظیموں کا نام جو بھی ہو ان کا مقصد دہشت پھیلانا اور لوگوں کو قتل کرنا ہوتا ہے۔ نہ تو مذہبی دہشت گرد اسلامی ریاست چاہتا ہے نہ ہی نام نہاد بلوچ دہشت گرد اپنی آزادی اور حقوق چاہتے ہیں، وہ خون خرابہ کرتے ہیں اور پاکستانی عوام کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔ اسلام آباد سے وقائع نگار کے مطابق بلاول نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے دہشتگردوں کے حملے کی بات کروں گا۔ جو بلوچستان میں ہوا سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ احسن طریقے سے لوگوں کو بچایا۔ جب میں بچہ تھا تب سے دہشتگردی دیکھتا آ رہا ہوں۔ مجھے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، ناکام کوشش تھی۔ اس کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے مجھے لندن میں رکھا۔ وزیر اعظم نواز شریف تھے جب ہم نے پہلی بار نیشنل ایکشن پلان بنایا۔ اب ہمارے ردعمل میں بھی ہمیں ساتھ ہونا چاہئے۔ کاش صدر کی تقریر کو بھی اتنا احترام سے سنا جاتا جتنا اپوزیشن لیڈر کی تقریر کو سنا تھا۔ صدر زرداری کی تقریر نفرت اور تقسیم کی تقریر نہیں تھی۔ صدر کی اتحاد اور اتفاق رائے کی تقریر تھی۔ صدر نے بین الاقوامی مسائل پر بھی بات کی۔ صدر نے بطور وفاق کے نمائندہ نئی نہروں کی مخالفت کی۔ ایک طرف صدر کہے مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے دوسری طرف قیدی نمبر 804 کو رہا کرو، ان کو ماننا پڑے گا ا س ملک میں دوسرے بھی لوگ ہیں۔ ہمارے ووٹر کارکنوں کا کوئی دلچسپی نہیں کہ آپ اسے قیدی 804 کہیں۔ اس کے علاوہ بھی کوئی ذمہ داریاں ہیں۔ قیدی 804 کے ساتھ بیروزگاری پر بھی تھوڑا غور کریں۔ قیدی 804 کو رہا کرنے کے ساتھ ساتھ ایک تو ترقیاتی منصوبہ تو شروع کریں۔ اسد قیصر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے سانحے پر یہاں کم از کم تمام پارلیمنٹیرینز کو بات کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ ہم توقع کر رہے تھے وزیر دفاع کوئی قومی بات کرے گا۔ ان کے دل دماغ پر پی ٹی آئی سوار ہے، سوشل میڈیا سوار ہے، خواجہ آصف پی ٹی آئی پر الزام تراشی کرنے پر تلا ہوا ہے۔ شرم و حیا ہوتا تو کہتا میں استعفی دیتا ہوں۔ ہم اس قسم کے واقعات کی ہر لحاظ سے مذمت کرتے ہیں۔ اس وقت اگر بلوچستان اسمبلی اور قومی اسمبلی میں عوام کے نمائندے نہیں فارم 47 کے نمائندے ہیں۔ فراڈ الیکشن ہوا ہے، وہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔اس لئے ہم نے مطالبہ کیا کہ دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نیشنل ایکشن پلان کی تقریر گردی کی رہے ہیں
پڑھیں:
ہم نے سب سے زیادہ دہشت گردی بھگتی، ایک سال کا تھا مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہماری جماعت نے سب سے زیادہ دہشتگردی نے بھگتی ہے، میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا، میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ پر فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بہت بڑے سانحہ سے بچا لیا، دہشتگردی کوئی نیا مسئلہ نہیں، دہشتگردی کا بلوچستان کے پی کے کا الگ الگ تناظر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہبی دہشت گردی ہویا علیحدگی پسندی کی دہشتگردی ہو، پی پی سب کی مخالفت کرتی ہے، پیپلزپارٹی سے زیادہ دہشتگردی کس نے بھگتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا، میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جو پوری دنیا نہ کرسکی پاکستان نے کردکھایا، پاکستان کی فورسز عوام نے قربانیاں دے کر پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کردیا تھا، یہ ایوان متحد ہوا تو دہشتگردی کو کچلا، جب پی ٹی آئی دھرنے پر تھی تو اے پی ایس ہوا، ہم سب نے ملکر نیشنل ایکشن پلان بنایا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے دہشتگردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی، آج پھر سے وہی دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے، اس وقت ماضی سے زیادہ خطرناک صورتحال ہے، ماضی جیسا اتفاق رائے اب نہیں ہورہا ہے، ہمارے اختلاف کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں، ایک کے بعد ایک دہشتگردی کا واقعہ ہورہا ہے، ہر دہشتگردی کا اگلا واقعہ پہلے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی نظریہ و سیاست نہیں ہوتا، مذہبی دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ان سب دہشتگردوں کا مقصد صرف بے گناہ عوام کو مارنا ہوتا ہے، نہ مذہبی دہشتگرد اسلام کا نفاذ چاہتا ہے، نہ لسانی یا بلوچ دہشتگرد بلوچستان کی آزادی یا حقوق چاہتا ہے وہ بھی خوف پھیلانا چاہتا ہے، جن لوگوں کو شہید کیا جاتا ہے ان کا کسی حکومت کاکام سے کیا لینا دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی قوتوں کی سرپرستی ان دہشتگردوں کو حاصل ہے، مذمت سے بات نہیں بنے گی طے کرنا ہوگا کہ ہم نے کیا کرنا ہے؟ دہشتگرد پاراچنار سے لیکر بلوچستان تک عوام کو قتل کررہے ہیں، ہم سب کو دہشتگردی کے خلاف متحد ہونا ہے، وزیر دفاع نے وزیر اعلی بلوچستان کی تعریف کی اچھی بات ہے، دہشتگردی کے خلاف وزیر اعلی بلوچستان و وزیر اعلی کے پی کے کو وفاق کو غیر مشروط سپورٹ دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے نیشنل ایکشن پلان ون بنایا، شہباز شریف نیشنل ایکشن پلان کیوں نہیں بنا سکتا، پی پی پی نے اپنے دور میں بلوچستان کو حقوق دیئے، ہم نے آئین کو نہ ماننے والوں کا مقابلہ وزیرستان سے لیکر بلوچستان تک مقابلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آپرئشنز کرنے پڑتے ہیں، آپریشنز میں اجتماعی نقصان نہیں ہونا چاہئے، دہشتگرداپنےمقاصدکی طرف بڑھ رہے ہیں، بلوچستان میں لگی آگ پہلے پاکستان پھر دنیا میں پھیلے گی،مذمت میں تو ہم سب ساتھ ہیں ردعمل میں بھی ساتھ ہونا چاہئے۔