جہاد اسلامی کی اسرائیلی حملے میں کمانڈر کی شہادت کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے دمشق پر فضائی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں مارا گیا شخص فلسطینی اسلامی جہاد کا عہدیدار تھا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک نے اسرائیلی حکومت کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ اس نے شام میں اس کے ایک کمانڈر کو شہید کیا ہے۔ تحریک نے ایک مختصر بیان میں اعلان کیا ہے کہ صہیونیوں نے دمشق پر اپنے حملے میں ایک خالی مکان کو نشانہ بنایا اور یہ دعویٰ کہ انہوں نے تحریک کے کمانڈ ہیڈکوارٹر میں سے ایک کو نشانہ بنایا ہے، غلط ہے۔ شام میں اسلامی جہاد کے نمائندے اسماعیل السندوی نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے دمشق کے نواحی علاقے "دامر" پر آج کے حملے میں اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد نخلیح کے گھر کو نشانہ بنایا۔ اسلامی جہاد کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے قتل سے متعلق صہیونی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے السنداوی نے اس بات پر زور دیا کہ صہیونیوں نے ایک خالی مکان کو نشانہ بنایا۔ اسی تناظر میں اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے دمشق پر فضائی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں مارا گیا شخص فلسطینی اسلامی جہاد کا عہدیدار تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو نشانہ بنایا اسلامی جہاد حملے میں
پڑھیں:
تحریر الشام کیساتھ شامی کُردوں کے معاہدے کیبعد تُرک وفد کا غیر متوقع دورہ دمشق
تُرک وفد میں وزیر خارجہ "ھاکان فیدان"، وزیر دفاع "یاسر گولر" اور انٹیلیجنس چیف "ابراهیم کالین" شامل تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب شام پر قابض گروہ کے سربراہ و عبوری صدر "ابو محمد الجولانی" سے ترکیہ کے وفد نے دمشق میں ملاقات کی۔ تُرک وفد میں وزیر خارجہ "ھاکان فیدان"، وزیر دفاع "یاسر گولر" اور انٹیلیجنس چیف "ابراهیم کالین" شامل تھے۔ اس کے علاوہ دمشق میں تعینات تُرک سفیر بھی اس ملاقات کا حصہ تھے۔ یہ دورہ شام میں امریکی حمایت یافتہ Syrian Democratic Force کے نام سے موسوم کُرد ملیشیاء سے تحریر الشام کے معاہدے کے بعد عمل میں آیا۔ یہ دورہ ایسے وقت میں انجام پایا جب ترکیہ کے حمایت یافتہ شدت پسندوں کی جانب سے علویوں کا بے دریغ قتل عام کیا گیا۔ یاد رہے کہ شام کی عبوری حکومت نے تین روز قبل Syrian Democratic Force کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کی رو سے کُرد افراد شامی فوج اور حکومت کی تشکیل میں حصہ لیں گے۔ بہت سے افراد نے اس معاہدے کو تاریخی و غیر متوقع قرار دیا۔
یہ معاہدہ 8 نکات پر مشتمل ہے۔ جس میں پورے شام سے خانہ جنگی کو ختم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے علاوہ کُردوں کے زیرانتظام سول و عسکری تنصیبات، سرحدی راہداریاں، ہوائی اڈے اور تیل کے کنویں تحریر الشام کے زیر انتظام چلنے والی حکومت میں منضمم کئے جائیں گے۔ نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے تُرک ٹیلی ویژن نے رپورٹ دی کہ انقرہ کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ دمشق کا مقصد یہ ہے کہ مذکورہ بالا معاہدے پر عمل درآمد کے طریقہ کار کو وضع کیا جائے اور زمینی حقائق سے مزید آگہی حاصل کی جائے۔ ان گمنام ذرائع نے یہ بھی کہا کہ شام میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خاتمے، دہشت گردوں کو غیر مسلح کرنے اور غیر ملکی دہشت گردوں کو شام سے نکالنے کے حوالے سے انقرہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔