آئی ایم ایف مذاکرات آج مکمل ہونے کا امکان، بیرونی فنانسنگ کا تخمینہ 20 ارب
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزے کے بارے میں پالیسی سطح کے حتمی مذاکرات کے روانڈز جاری ہیں جن میں ملک کی آمدن اور اخرجات کو قرضہ پروگرام کے اہداف سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ آج مذاکرات کے مکمل ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اپنا ابتدائی بیان جاری کر دے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ سے ملاقات کے علاوہ بات چیت کے مراحل میں ائی ایم ایف کو رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت خزانے پر بوجھ کم کرنے پر بریفنگ دی گئی ، آئندہ مالی سال میں ملک کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کا تخمینہ20 ارب ڈالر لگایا گیا ہے اور تجویز کیا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کا ریونیو ہدف15ہزار ارب روپے مقرر کیا جائے ، جبکہ اس سال ریونیو کا شارٹ فال ایک ہزار ارب روپے سے زائد رہنے کا خدشہ موجود ہے، آئی ایم ایف نے پاکستانی احکام پر ریونیو بڑھانے اور اخراجات کم کرنے پر زور دیا ہے ،،ایف بی آر کے ریونیو کے حوالے سے اتفاق رائے کے حصول کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے یکساں معیار اختیار کیا جائے،آئی ایم ایف کی یہ کوشش بھی ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس کے صوبوں کے نظام میں ہم آہنگی ہونی چاہئے ، صوبوں نے سروسز کوجی ایس ٹی کی مثبت فہرست سے منفی فہرست پر منتقل کرنے پر بھی اتفاق کیا جس کا اطلاق آئندہ مالی سال سے ہو جائے گا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 13 فیصد تک لے جانے کا امکان ہے ، نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2745 ارب روپے جمع ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کا دعوی مسترد کر دیا۔ وزیر خزانہ کی سربراہ آئی ایم ایف مشن سے ملاقات جس میں نئے ٹیکس ہدف پر بات چیت کی گئی۔ سرکاری ملازمین کی رائٹ سائزنگ، گولڈن شیک ہینڈ اور سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کا عندیہ دیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گریڈ 17 سے 22 تک 700، نچلے درجے کی ہزاروں سرکاری اسامیاں ختم ہوں گی، اس دوران وزارت خزانہ نے اخراجات کم کر کے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے پر بھی بریفنگ دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
پاکستان ‘آئی ایم ایف میں پالیسی نوعیت مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان پالیسی نوعیت مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، ریونیو ،پاور سیکٹر، نجکاری سمیت محتلف شعبوں میں موجود تجاویز پر اتفاق رائے کی کوشش کی جارہی ہے ، پاور ڈویژن کے ساتھ بجلی ٹیرف کی ری بیسنگ کے معاملے پر بات چیت ہوئی،ذرائع کا کہنا کہ حکومت آزاد پاور پروڈیسر کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے نتائج کی روشنی میں ہے بجلی کے نرخوں ،میں کمی کے حوالے سے اپنے منصوبے کو ائی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے اس کے تحت بنیادی طرف میں دو روپے یونٹ تک نرخ میں کی کمی ہو سکتی ہے،آئی ایم ایف نے اس پہا پء کہ سرکلر ڈیٹ نہیں بڑھنا چاہئے اور نہ آمدن میں کمی ہو، نیپرا اور پاور ڈویژن اس پر خود فیصلہ کر لیں ، ائی ایم ایف نے ڈسکوز کی نجکاری میں تاخیر کی طرف حکومت پاکستان کی توجہ دلائی ہے،اور یہ کہا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے تاکہنجکاری میں اسانی ہو،زرا ئع نے بتایا کہ ابھی ایف بی آر کی ریونیو پالیسی زرعی انکم ٹیکس ، پراپرٹی ٹیکس اور ساورن فنڈ کے حوالے سے بات چیت ہوئی،حکومت کی طرف سے زرعی انکم ٹیکس سے متعلق قانون سازی کی رپورٹ ائی ایم ایف کو دے دی گئی ہے، زرعی امدن پر ٹیکس کی شرح کو کارپوریٹ ٹیکس کے مساوی کیا گیا ہے،انکم ٹیکس بے سالانہ چھ ارب روپے تک کی امدن ٹیکس سے مستثنی ہوگی جبکہ چھ سے 12 لاکھ روپے تک اامدن پر 15 فیصد ٹیکس لگے گا 12 سے 16 لاکھ روپے تک امدن پر 9 ہزار فکسڈ ٹیکس ہوگا ، کبکہ اس اوپر کی سلیبز پر بھی انکم ٹیکس کا تعین کیا گیا ہے ۔