وزارت آئی ٹی ، پی ٹی اے سے 59 ارب روپے نکلوانے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
7 ایل ڈی آئی کمپنیز ڈیفالٹر ہیں ، گزشہ کئی ماہ سے بغیر لائسنس بغیر فیس کام جاری ہے
قائمہ کمیٹی ا جلاس 18 مارچ کو طلب ،سیکریٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے طلب
قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں قومی خزانے کو 59 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ پھر اٹھ گیا،یل ڈی آئی آپریٹرز کی جانب سے حکومت کے 59 ارب روپے دبانے کا معاملہ ایجنڈا میں شامل ہیں ،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس 18 مارچ کو طلب کرلیا گیا ،سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ،ایل ڈی آئی لائسنسوں کی تجدید پربریفنگ طلب کرلئے گئے ، 59 ارب روپے کے بقایات جات کے معاملہ پر بریفنگ طلب کرلئے گئے ،سیکرٹری آئی ٹی اور چئیرمین پی ٹی اے کمیٹی کو بریف کرینگے،7 ایل ڈی آئی کمپنیز کا گزشہ کئی ماہ سے بغیر لائسنس بغیر فیس کام جاری ہے،وزارت آئی ٹی ، پی ٹی اے سے 58ارب90 کروڑ روپے نکلوانے میں مکمل ناکام ہوگیا تھا،سات ایل ڈی آئی کمپنیز گزشتہ ایک سال سے 58.
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا
آئی ایم ایف نے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا۔
پاکستان نے چاغی سے گوادر ریلوے ٹریک بچھانے کے لیے گلف ممالک کو 2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی درخواست کردی، جس پر آئی ایم ایف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی طرف سے بین الاقوامی سرمایہ کاری پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا۔
اسلام آباد میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے مشن کے ساتھ پالیسی سطح کے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جو پانچ دن تک جاری رہیں گے۔
ایس آئی ایف سی حکام نے آئی ایم ایف وفد کو سرمایہ کاری، گورننس اور اسٹرکچر پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سرمایہ کاری کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کر کے بریج کا کردار ادا کیا جا رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ریکوڈک سے نکلنے والے منرلز کی گوادر تک ٹرانسپورٹ کے لیے ریلوے ٹریک کی ضرورت ہے، ریکوڈک سے نکلنے والے منرلز کی گوادر تک ٹرانسپورٹ کیلئے بالکل نئی لائن تعمیر کی جائے گی۔
منصوبہ پر وزارت خزانہ، وزارت ریلوے، ایس آئی ایف سی نے فزیبیلٹی اسٹڈی کی ہے، گلف ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری پر سرکاری گارنٹی بھی مانگی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق قرض پروگرام میں رہتے ہوئے حکومت پاکستان ہر سرمایہ کاری پر گارنٹی دینے کے لیے تیار نہیں، ساورن ویلتھ فنڈ میں ترمیم کے لیے وزارت خزانہ و قانون کے مذاکرات جاری رہیں گے۔