اسلام آباد:

رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ آج ایوان میں بہت افسوس ہوا، ہم نے کل بھی اسپیکر صاحب کے سامنے درخواست کی تھی کہ اتنا اہم واقعہ ہوا ہے تو آپ کل کے دن کارروائی نہ کیجیے، اسے اسپیشل سیشن بنایے اور اس پر ڈبیٹ کیجیے ،دیر آید درست آید آج اسپیکر صاحب نے اس کا فیصلہ کیا کہ اس پر ڈبیٹ کرتے ہیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں وزیرا عظم شہبازشریف جس بھی طریقے سے منتخب ہو ئے ہیں لیکن اب ہیں وزیراعظم کی کرسی پر جب تک وہ ہیں تو اپنی ذمے داری نبھائیں،قوم قومی اسمبلی میں ایوان کو متحد دیکھناچاہتی ہے۔ 

رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر نے کہا کہ جو پاکستان کی اپوزیشن ہے اگر آپ نے ان کے کل کے اور پرسوں کے ٹویٹس پڑھے ہوں، ان کا تو تمام فوکس اس بات کا تھا کہ وہ ہر چیز کو اپنی سیاسی مشکلات سے جوڑ دیتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، یا بانی چیئرمین زیر حراست ہیں انھوں نے تو پاکستان کے رہنے والوں کی زندگیوں کو بچانے میں کوئی انٹرسٹ شو نہیں کیا جس دہشت گردی کا ہمیں سامنا ہے اس کو لڑنے میں انھوں نے کسی عزم کا اظہارنہیں کیا لیکن اس کے باوجود بہتر تو یہی تھا کہ وزیراعظم آج آکر ایک اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرتے۔ 

دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے کہا کہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ جو بلوچستان کی ایپلی کیشن ہے یہ تھوڑی سی ڈفرنٹ ہے میری نظر میں خیبر پختونخوا سے خیبر پختونخوا میں جو تھریٹ ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغانستان کی جو عبوری حکومت ہے اس میں وہ ٹی ٹی پی کو، فتنہ الخوارج کو ضرور سپورٹ کر رہی ہے، پراکسی کے طور پر اس کو استعمال کر رہی ہے۔ 

اب پراکسی کیا وہ ان کو شیلٹر کر رہی ہے، امبریلا، اور پارٹنر بنے ہوئے ہیں وہ، بلوچستان کی جو سچویشن ہے یہ پاکستان کیلیے اس وقت تھوڑی سی خطرناک ہے پھر یہاں ریڈیکلائزیشن اور ایکسٹریم ازم کے ایشوز ہیں تو میرا خیال ہے کہ اور اس کے علاوہ آپ دیکھتے ہیں کہ یہاں پر سبورڑنز کے ایشوز ہیں اور اب وہ خواتین کو ٹارگٹ کر رہے ہیں اور خواتین کا سبورٹ ہوجانا بہت ہی ڈینجریس ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

دہشت گردی: متحد ہونا پڑیگا، وزیراعظم: اے پی سی بلانے کا اعلان

اسلام آباد  (خبر نگار خصوصی)  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے جہنم رسید کیا۔ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے۔ دہشت گردوں کے ملک میں تقسیم پیدا کرنے کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے۔ 2016ء میں ہم نے جس طرح پشاور میں اے پی سی بلائی تھی، اسی طرح اب بھی مل کر بیٹھیں گے اور پاکستان کو عظیم مملکت بنائیں گے۔ اس موقع پر شہداء کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں امن و امان سے متعلق اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بولان میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے، اس ٹرین میں 400 سے زائد نہتے پاکستانیوں کو یرغمال بنایا گیا، شہریوں کو شہید کیا گیا، ایسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا۔ ان میں فوجی جوان بھی موجود تھے۔ آرمی چیف سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج بالخصوص ضرار کمپنی نے مشترکہ حکمت عملی سے 339 پاکستانیوں کو بازیاب کرایا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم  رسید کیا گیا۔ ضرار یونٹ دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ دوبارہ ایسے کسی حادثے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبر پی کے اور وفاق سمیت سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی و خوشحالی نہیں ہوگی، دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ دہشت گردی کی وجہ کیا ہے؟۔ طالبان سے دل کا رشتہ جوڑنے اور بنانے سے تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو چھوڑا، گھناؤنے کرداروں کو چھوڑا گیا، یہی دہشت گردی کی وجہ ہے۔ پاک فوج کے افسران اور جوان دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہئے، ملک کا ایک طبقہ ایسے واقعات پر جو گفتگو کرتا ہے وہ زبان پر نہیں لائی جا سکتی ہے، مشرقی ہمسایہ جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، اس نے پاکستان کا کھانے والے گھس بیٹھیوں کے بیانیہ کو آگے بڑھایا، یہ پاکستانی عوام اور ملک کے خلاف اتر آئے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا ملک دشمنی ہے اور ملک کے خلاف بڑا جرم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے 40 لاکھ افغانوں کی میزبانی کی، وہ یہاں اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔ خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیئے گئے ہیں لیکن وہاں کی حکومت نے سیف سٹی سمیت کیا اقدامات کئے۔ دہشت گردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو ملک کے وجود کو خطرہ ہوگا، امن و ترقی اور خوشحالی کا سفر رک جائے گا۔ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات کرنا ہوں گے۔ ملک کی پوری سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر چیلجز کا جائزہ لینا چاہئے، اس پر اتفاق ہونا چاہئے جس کا فقدان ہے۔ وفاقی حکومت بلوچستان کو تمام وسائل فراہم کرے گی۔ دہشت گرد پاکستان کے عوام میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے، ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔  بعد ازاں اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق شرکاء کوبلوچستان کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ جعفر ایکسپریس پر حملے سے حالیہ کامیاب آپریشن پر تفصیل سے آگاہ کیا۔ شرکاء نے دہشتگردی کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا۔ شرکاء نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردی کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی۔ شہداء کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت  پیش کیا، فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیر اعظم نے دہشتگرد تنظیموں کیخلاف سیاسی رہنمائوں، نمائندگان کے عزم کو سراہا۔ بلوچستان کیلئے طویل مدتی اصلاحات، ترقیاتی منصوبوں اور قانون سازی کے عزم کو دہرایا۔ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کرنے والے بہادر افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے سکیورٹی فورسز کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا گیا۔ شہداء کے خاندانوں کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف نے جی ایچ کیو کوئٹہ کا دورہ کیا۔ شہباز شریف نے زخمیوں اور متاثرین کی عیادت کی۔ 
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی حجم 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے  روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔  وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ازبکستان کے سفیر علی شیر   نے ملاقات کی۔  گزشتہ ماہ تاشقند کے دورے کے دوران  دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات پر ہونے والی شاندار پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔  وزیراعظم نے کہا کہ تاشقند سے واپسی پر انہوں نے متعلقہ شعبوں کے وزراء کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ دورے کے دوران ہوئے فیصلوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔  وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت کو 2 بلین ڈالر تک بڑھانے  پر کام کرنے کے لئے  ایک روڈ میپ وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس پر دورے کے دوران دونوں رہنماؤں کے مابین اتفاق کیا گیا تھا۔ ازبک سفیر نے وزیر اعظم کی نیک خواہشات  پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صدر مرزایوف نے رواں برس کے آخر میں پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی وزیر اعظم کی دعوت قبول کر لی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • موجودہ ایوان اگر جعلی ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی غیر قانونی نہیں؟ ایاز صادق
  • دشمن عناصر پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے، کھیئل داس کوہستانی
  • دہشت گردی: متحد ہونا پڑیگا، وزیراعظم: اے پی سی بلانے کا اعلان
  • فاروق ستار نے کون سا ’شعر‘ سنایا جو قومی اسمبلی میں قہقہے لگ گئے؟
  • آج پاکستان میں جگہ جگہ ریاست کے اندر ریاستیں بن رہی ہیں، فاروق ستار
  • بلوچستان میں آگ لگی پوئی ہے اور یہ گپیں لگا رہے ہیں
  • دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عوام متحد ہے، گورنر سندھ
  • ملک میں امن قائم ہونے تک ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا، محمد شہباز شریف
  • پنجاب میں وفاقی طرز پر پارلیمانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور