لاہور:

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا ہے کہ سیاستدانوں نے اپنی تنقید بھی کی، طنز بھی کیے، استعفے بھی مانگ لیے اور ساتھ متفقہ قرارداد بھی پاس کرا دی اور کہہ دیا کہ دہشت گردوں کے خلاف پوری قو می اسمبلی کی ایک آواز بھی آ گئی۔

لیکن ہوا کیا ہے جس طرح جنرل سرفراز شہید کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے اس کے اکاؤنٹس کی طرف سے ایک دم پوری مہم چلائی گئی تھی یہ کام پرسوں سے یہی جاری ہے۔ 

ان کے سارے انٹرنیشنل پروگرام اٹھا کر دیکھ لیں، ہلکا ہلکا، میٹھا میٹھا جس کو کہیں گے نہ طنز ساتھ ساتھ کہ آپ تو ہمارے پیچھے لگے ہوئے ہیں، آپ کیا پکڑ سکتے ہیں ان کو یعنی کے ساتھ کی ساتھ سیاست شروع کی ہوئی ہے جس کے اوپر خواجہ آصف برسے بھی اور پھر خوب برسے ان کے اوپر اسد قیصر بھی۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے تو بات بالکل سیدھی کر دی کہ ہمیں نیشنل ایکشن پلان ٹو بنانا ہوگا، انھوں نے اسے بھی سراہا، سرفراز بگٹی کی ہمت کو، خواجہ آصف نے جرات کو سراہا ہے، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ جہاں ہم وزیراعلیٰ کے طور پر بات ہوگی تو ہم علی امین گنڈاپور کی ہمت کو بھی داد دیں گے کہ وہ وہاں پر کھڑے ہوئے ہیں۔ 

کچھ اچھے اشارے، کچھ برے اشارے اور کچھ لیڈرشپ کی اپنی اپنی مجبوریاں، آپ دیکھیں کہ کس طریقے سے بلوچستان کو ہینڈل کیا جاتا ہے تو سب کو اپنے دل اور دماغ کا علاج اس طرح کرنا چاہیے کہ پاکستان ہے تو سب کچھ ہے، اپنی سیاست کیلیے پاکستان کو بھینٹ پر نہ چڑھایا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

دہشتگردوں کا کوئی دین مذہب نہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں، زرتاج گل

اسلام آباد:

پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا کوئی دین مذہب نہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں۔
 

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔ ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں ۔ دہشتگردی ایک ناسور ہے اور دہشتگرد کا کوئی مذہب کوئی دین نہیں ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس کے خلاف اکٹھے ہوں۔ ہم اپنے عام شہریوں، سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی بہت لاشیں اٹھا چکے ہیں ۔ یہ حکومت بہت ہی نکمی ہے۔ وزیروں مشیروں کی فوج ایسے اکٹھی کی ہوئی ہے جیسے ریوڑیاں بٹ رہی ہوں ۔

زرتاج گل کا کہنا تھا کہ صدر، وزیراعظم اور ان کے وزرا فارم سنتالیس کی پیداوار ہیں ۔ صدر کی تقریر کا کسی کو کوئی پتا نہیں تھا۔ اس کی تحریر بعد میں دی گئی ہے ۔ لکھی تقریر میں معاشی اشاریے والی لائنوں پر وائٹ فلوٹ لگایا گیا ہے ۔ خطاب میں صدر نے صرف سندھ کے پانی کی بات کی، ملک کی کوئی بات نہیں کی گئی ۔ پانی کا مسئلہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، سب کو اکٹھے بٹھائیں اور تقسیم برابر ہو تاکہ لڑائی نہ ہو ۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نورین آپا، علیمہ آپا اور بشریٰ بی بی سب ہمارے لیے قابل احترام ہیں ۔  علیمہ آپا ہمیں کوئی نصیحت کرتی ہیں تو ہم اس کو اون کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر اس وقت جیل بیٹھا ہے، قید کی صعوبتیں جھیل رہا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی ڈیل کر کے باہر نہیں گیا۔ اس تحریک میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں، اہلیہ اور وکلا ان کے ساتھ ہیں کھڑے ہیں ۔ میڈیا میں کچھ خبریں آ جاتی ہیں جن کے سورس کا علم نہیں ہوتا۔ ایسی خبریں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں ۔

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی،نیشنل ایکشن پلان پارٹ ٹوکی تشکیل ناگزیر
  • دشمن نااتفاقی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، وزیراعظم نیشنل ایکشن پلان ٹو بنائیں: بلاول
  • وفاقی وزیر کا نیشنل ہائی وے اتھارٹی پر اظہار برہمی، افسران کو دو مہینے کی ڈیڈلائن دیدی
  • وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار
  • وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سے بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار
  • حقوق العباد اور حقیقی توبہ
  • دہشتگردوں کا کوئی دین مذہب نہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں، زرتاج گل
  • کینیڈا؛ سبکدوش وزیراعظم پارلیمان سے اپنی کرسی اُٹھاکر کیوں بھاگ کھڑے ہوئے؟ وجہ سامنے آگئی
  • اگر ہم اتنا حکومت کا ساتھ دے رہے ہوتے تو وزیر بھی بنتے: بلاول بھٹو