اسلام آباد:

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر ریونیو بڑھانے اور اخراجات کم کرنے پر زور دیا ہے جبکہ پاکستان کی معاشی ٹیم کی جانب سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کو بتایا گیا کہ اگلے مالی سال ٹیکس ریونیو کا ہدف 15 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز ہے، جبکہ اگلے مالی سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھ کر 13 فیصد تک جا سکتی ہے، نان ٹیکس ریونیو کی مد میں اگلے مالی سال 2745 ارب جمع ہونے کا تخمینہ ہے

وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزے کے  بارے میں پالیسی سطح کے مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ اگلے ایک سے دو دن میں مذژاکرات مکمل ہوجائیں گے جس کے بعد توقع ہے کہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کی جانب سے ابتدائی اسٹیٹمنٹ جاری کی جائے گی۔ 

وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان موجودہ مالی سال کی کارکردگی اور اگلے مالی سال کے اہداف پر مشاورت ہو رہی ہے۔ 

 ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت خزانے پر بوجھ کم کرنے پر بریفنگ دی گئی جبکہ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام پر ریونیو بڑھانے اور اخراجات کم کرنے پر زور دیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ میں آگاہ کیا گیا ہے کہ اگلے مالی سال2025-26 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو بڑھ کر 4 فیصد سے تجاوز کر جانے جبکہ رواں مالی سال معاشی گروتھ ساڑھے 3 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، اگلے سال بھی مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجیٹ تک محدود رہنے کا امکان ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کہ پاکستان کو بیرونی مالی ضروریات کیلئے 20 ارب ڈالر سے زیادہ درکار ہوں گے، اگلے سال بھی دوست ممالک سے ڈپازٹس رول اوور کرائے جائیں گے۔ 

ذرائع کے مطابق بریفنگ میں رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت سرکاری خزانے پر مزید بوجھ کم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کہنا ہے کہ ذرائع کا

پڑھیں:

موڈیز نے پاکستان کے بینکاری آؤٹ لُک کو مستحکم سے مثبت کردیا

عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے بہتر مالیاتی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان کے بینکاری آؤٹ لُک کو مستحکم سے مثبت کردیا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے پاکستان کے بینکاری نظام کے بارے میں اپنا آؤٹ لُک مستحکم سے مثبت کردیا ہے تاکہ بینکوں کی لچکدار مالی کارکردگی کی عکاسی کی جاسکے اور ساتھ ہی میکرو اکنامک حالات کو ایک سال قبل کی انتہائی کمزور سطح سے بہتر بنایا جاسکے۔مالیاتی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بینکوں نے اقتصادی ترقی کے لیے اپنی رقم کے استعمال میں کمی کے باوجود گزشتہ چند سالوں میں خاطر خواہ منافع کمایا ہے. نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی مایوس کن رہی ہے تاہم مالی سال 2024 کے دوران 22 فیصد اور اس سے بھی زیادہ کی غیر معمولی شرح پر لیے گئے جارحانہ حکومتی قرضوں نے بینکوں کو نمایاں طور پر مالا مال کیا ہے۔تمام سرفہرست ریٹنگ ایجنسیوں نے 2023 میں پاکستان کے معاشی نقطہ نظر کو گھٹا دیا تھا، جس کے باعث پاکستان ڈالر جمع کرنے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں یورو بانڈز لانچ نہیں کرسکا تھا، ملک کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ اب بھی موجود ہے. وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند ماہ قبل واشنگٹن میں بڑی ایجنسیوں سے ملاقات کی تھی اور انہیں پاکستان کی صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔موڈیز نے کہا کہ پاکستان کی طویل مدتی قرضوں کی پائیداری ایک اہم خطرہ بنی ہوئی ہے، زیادہ لیکویڈیٹی اور بیرونی کمزوری کے خطرات کے ساتھ اس کی مالی پوزیشن اب بھی انتہائی کمزور ہے۔تاہم ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025 میں پاکستانی معیشت کا پھیلاؤ 3 فیصد رہے گا جبکہ مالی سال 2024 میں یہ شرح 2.5 فیصد اور مالی سال 2023 میں منفی 0.2 فیصد تھی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔موڈیز کا کہنا ہے کہ ہم نے 2025 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 3 فیصد اور 2026 میں 4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جو 2024 میں 2.5 فیصد تھی۔موڈیز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ افراط زر میں بھی نمایاں کمی آرہی ہے جس کا تخمینہ 2024 میں اوسطا 23 فیصد سے 2025 میں 8 فیصد لگایا گیا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بینکنگ سیکٹر میں مثبت آؤٹ لُک حکومت پاکستان (سی اے اے 2 پازیٹو) کے مثبت آؤٹ لُک کا بھی عکاس ہے.پاکستانی بینکوں نے خودمختار طور پر اپنی بڑی ہولڈنگز کے ذریعے سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جو مجموعی طور پر بینکنگ کے اثاثوں کا نصف ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیویڈنڈ کی ادائیگی زیادہ ہونے کے باوجود بینک قرضوں کی کم شرح نمو اور ٹھوس نقد پیداوار کی مدد سے مناسب کیپٹل بفرز برقرار رکھیں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2024 تک بینکوں کے کُل اثاثوں میں سرکاری سکیورٹیز کا حصہ 55 فیصد تھا. یہ اہم عنصر بینکوں کے کریڈٹ کی طاقت کو خودمختاری سے جوڑتا ہے جو بہت کمزور سطح سے بہتر ہو رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2024 تک قرضوں کی تعداد کم ہو کر 8.4 فیصد رہ گئی ہے جو گزشتہ سال 7.6 فیصد تھی تاہم مجموعی قرضے بینکوں کے کُل اثاثوں کا صرف 23 فیصد ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چینی وزیراعظم اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے
  • موڈیز نے پاکستان کے بینکاری آؤٹ لُک کو مستحکم سے مثبت کردیا
  • آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے، ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کا دعویٰ مسترد
  • چینی وزیراعظم اگلے ماہ پاکستان آئینگے، سی پیک منصوبوں کا جائزہ لیا جائے گا
  • چین کے وزیراعظم اگلے ماہ پاکستان آئیں گے، سی پیک منصوبوں کا جائزہ لیا جائے گا
  • صنعتی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے صنعتوں کو اضافی بجلی نیلام کرنے کا حکومت کا منصوبہ
  • پاکستان اگلے 2 سے 3 سالوں میں پاؤں پر کھڑا ہوجائے گا، گورنر سندھ
  • پاکستان نے آئی ایم ایف کو بجلی کی قیمت کم کرنے پر راضی کرلیا
  • پاکستان نے بجلی 2 روپے سستی کرنے پر آئی ایم ایف کو راضی کرلیا