دہشت گردی کیخلاف پاکستان کیساتھ ملکر کام کر نےکیلئے پرعزم ہیں،روسی صدرکاخط
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد: روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے بلوچستان میں ٹرین پر دہشت گردی کے حملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے اندوہناک حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ولادی پیر پیوٹن نے اپنے خط میں صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے اظہار افسوس کیا۔ روسی صدر نے کہا کہ حملے کے متاثرین کی بڑی تعداد خواتین اور بچے تھے۔ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیشہ ورانہ قابلیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ پاک فوج کے فیصلہ کن ایکشن سے سیکڑوں انسانی جانیں بچا لی گئیں۔ انہوں کے کہا کہ روس دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ روسی صدر کے متاثرہ خامدانوں کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گھس بیٹھیئے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، سیاست کرتے رہینگے لیکن دہشتگردی کیخلاف اکٹھا ہونا ہوگا: وزیراعظم
کوئٹہ (نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ جب تک خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کرسکتا، گھس بیٹھیئے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ہم اپنی اپنی سیاست کرتے رہیں گے لیکن دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا۔
کوئٹہ میں وزیراعظم کی زیرصدارت بلوچستان میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹرین پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو رمضان کے تقدس کا بھی خیال نہیں تھا، اس ویرانے میں بے یارو مددگار نہتے مسافروں کو یرغمال بنایا گیا، آرمی چیف کی قیادت میں سکیورٹی فورسز نےکامیابی سے 339 مسافروں کو بازیاب کرایا، 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔ سپہ سالار کو کہا ہے جتنے وسائل سکیورٹی فورسز کو چاہئیں وہ مہیا کریں گے،کسی صوبے سے بھی مطالبہ نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے ایس ایس جی کی ضرار کمپنی کا عوام اور حکومت کی طرف سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ضرار کمپنی ایسے ہی دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف نےکہا کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے پر آج پوری قوم اشکبار اور غمزدہ ہے، پاکستان اب کسی دوسرے ایسے حادثےکا متحمل نہیں ہوسکتا، اس کے لیے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، بلوچستان کی ترقی جب تک دوسرے صوبوں کی طرح نہیں ہوگی تب تک پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی، جب تک کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہےکہ جب ملک میں دہشت گردی کا سرکچلا جا چکا تھا، تو پھر دہشت گردوں نے دوبارہ سرکیوں اٹھایا ہے؟ بدقسمتی سے اس واقعے پر جس طرح سے ایک طبقے نےگفتگو کی اسے زبان پر بھی نہیں لایا جاسکتا، ملک دشمنوں کے بیانیےکو جس طرح ہمارے مشرقی ہمسائے ملک نے چلایا اس پر افسوس ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ایسے طالبان کو بھی رہا کیا گیا جن کے کردار سیاہ تھے، ملک اور پاکستان کی فوج کے خلاف زہر اُگلا جا رہا ہے، فوج کو مطعون کیا جائے اس سے بڑی ملک دشمنی کیا ہوسکتی ہے، اس کے اجازت نہیں دی جاسکتی ہے کہ ملک کے لیے جان دینے والوں کے خلا ف ہرزہ سرائی کی جائے، افواج پاکستان کی جوان اور افسر بلوچستان اور کے پی میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، یہ افسر اور جوان قربانیاں دےکر لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں، ہم ان قربانیوں کا احترام نہیں کریں گے تو دنیا اور آخرت میں جوابدہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گھس بیٹھیئے، دوست نما دشمن ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اگر ہم نے دہشت گردوں کا صفایا نہیں کیا تو ملک کی ترقی کے سفر کو بریک لگ جائے گی،ہم اے پی سی بھی کریں گے، بلوچستان کے مسائل پر بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا ٹولہ ہر وہ حربہ اختیار کرے گا جس سے عوام میں تقسیم پیدا ہو، اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قومی یکجہتی کی ہے، ہم اپنی اپنی سیاست کرتے رہیں گے لیکن دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا، مشاورت اور پوری تیاری کے ساتھ ایک میٹنگ بلاؤں گا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ آپ نے خود کیا تھا، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق تا قیامت قائم رہےگا، میں بلوچستان کسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں آیا، آج بھی ہم ہوش کے ناخن لیں اور ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں، پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے اور ملک کو درپیش چیلنجز پر بات کرے۔