اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئے حاملہ خواتین کے صحت مراکز کو نشانہ بنایا، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسرائیلی حملوں سے طبی سامان کی قلت کے نتیجے میں حاملہ خواتین کی اموات میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی منظم کارروائیاں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے غزہ میں منظم طریقے سے خواتین کی صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا اور غزہ میں صنفی تشدد کو جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا۔ اقوام متحدہ کے آزادانہ بین الاقوامی انکوائری کمیشن نے اس حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق صنفی تشدد اور صحت مراکز کی منظم تباہی سے اسرائیل نے نسل کشی کی کارروائیاں کیں۔ اسرائیلی حملوں سے طبی سامان کی قلت کے نتیجے میں حاملہ خواتین کی اموات میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی منظم کارروائیاں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو جانبدارانہ قرار دے دیا۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی حملوں میں 48,515 فلسطینی شہید اور 111,941 زخمی ہوچکے ہیں۔ خیال رہے کہ 19 جنوری 2025ء کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیل نے اس معاہدے کو 250 سے زائد مرتبہ توڑا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ان خلاف ورزیوں میں فضائی حملے، زمینی دراندازی اور امدادی قافلوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا شامل ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں گذشتہ ماہ تک مزید 115 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ اسرائیل نے
پڑھیں:
امریکا میں مسلمانوں بالخصوص فلسطینیوں پر انتہاء پسندوں کے حملوں میں ریکارڈ اضافہ
کاؤنسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) کے مطابق 2024 میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی موصول ہونے والی شکایات 1996 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں 2024 میں مسلمانوں اور بالخصوص فلسطینیوں پر حملوں اور امتیازی سلوک کی 8 ہزار 658 شکایات درج ہوئی ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس امریکا میں اسلاموفوبیا کے واقعات میں 7.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ پریشان کن رجحان غزہ جنگ کے بعد سے دیکھنے میں آیا ہے۔ فلسطینیوں اور غزہ کی حمایت کرنے والوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ کاؤنسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) کے مطابق 2024 میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی موصول ہونے والی شکایات 1996 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔ ان شکایات میں سب سے زیادہ دفاتر اور ملازمتوں کی دیگر مقامات میں امتیازی سلوک کی ہیں اس کے بعد امیگریشن اور پناہ گزین سے متعلق ہیں۔ بعد ازاں تعلیمی میدان میں امتیازی سلوک اور نفرت آمیز جرائم کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔
امریکا میں مسلمانوں پر تشدد اور قتل کیے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جن میں 6 سالہ فلسطینی بچے کا قتل، 3 سالہ فلسطینی بچی کو ڈوبونے کی کوشش، ٹیکساس میں فلسطینی مرد پر چھری سے حملہ، نیو یارک میں ایک مسلمان مرد پر تشدد اور فلوریڈا میں اسرائیلی سیاحوں کو فلسطینی سمجھ کر گولی مارنے کے واقعات شامل ہیں۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی کیمپس پر فلسطین کی حمایت میں احتجاجات پر کریک ڈاؤن، گرفتاریاں، معطلیاں، اور یونیورسٹی کے منتظمین کے مستعفی ہونے کے واقعات پیش آئے ہیں۔