بلوچستان کے ضلع کچھی سے نامعلوم عسکریت پسندوں نے ایک زیرإتعمیر ڈیم پر حملہ کرکے سات مزدوروں کو اغوا کر لیا۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ   کچھی کے علاقے سنی شوران سے تقریباً چار کلومیٹر دُور مغرب کی جانب ایک پہاڑی علاقے میں پیش آیا۔
علاقے کے لیویز انچارج رسالدار عبدالحئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اغوا ہونے والے مزدور ایک زیرِتعمیر ڈیم پر کام کر رہے تھے۔ رات کو نامعلوم مسلح افراد نے تعمیراتی کیمپ پر حملہ کر دیا اور وہاں موجود ایک ڈمپر کو بھی آگ لگا دی جبکہ دیگر دو گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
لیویز رسالدار کے مطابق ’حملہ آور جاتے ہوئے سات مزدوروں کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ مغویوں میں قریبی علاقوں کے چھ رہائشی جبکہ ایک غیر مقامی شخص شامل ہے۔
سنی شوران ضلعی ہیڈکوارٹر ڈھاڈر سے تقریباً 80 کلومیٹر دُور ہے اور سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند کا آبائی علاقہ ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ٹرین اغوا کا دہشت گردانہ واقعہ

بلوچستان کوئٹہ ٹرین کے اغوا کی تفصیلات آ رہی ہیں۔ یہ افسوسناک واقعہ افغان شدت پسند شریف اللہ عرف جعفر کے امریکی عدالت میں پیشی کے روز پیش آیا۔ اتفاق سے کوئٹہ بولان کے قریب جس ٹرین کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا اس کا نام بھی ’’جعفر ایکسپریس‘‘ تھا۔ اس بدقسمت ٹرین میں 400 مسافر سوار تھے جن میں سے 100 مسافروں کو دہشت گردوں نے اغوا کر کے ٹرین کو آگ لگا دی تھی۔ واقعہ کے بعد سبی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئیں۔ بلوچستان دشوار گزار اور پہاڑی علاقہ ہے جہاں تک رسائی میں دشواری پیش آ رہی تھی۔ لیکن محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین جائے وقوعہ پر روانہ کر دی گئی۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے ہنگامی اقدامات کی ہدایت پر تمام ادارے متحرک ہو گئے۔ بی ایل اے نے اس اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یرغمالیوں میں پاکستانی فوج، پولیس، آئی ایس آئی اور اے ٹی ایف کے حاضر سروس اہلکار شامل ہیں، جو چھٹیوں پر جا رہے تھے۔ جبکہ عام شہریوں خاص طور پر خواتین، بچوں، بیماروں اور بلوچ شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کر کے رہا کروا لیا گیا تھا۔
آخری اطلاعات آنے تک سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں سے 80 مسافروں کو دہشت گردوں سے بازیاب کرا لیا گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد دوطرفہ فائرنگ میں 13 دہشت گرد اور 6 سیکورٹی اہل کار شہید ہوئے۔ ٹرین سے اغوا ہونے والوں میں اکثریت فوجی اہلکاروں، آئی ایس آئی کے عملے اور سیکورٹی فورسز کے ملازمین کی تھی۔
چند روز قبل محمد شریف اللہ عرف جعفر کو پاکستان نے پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا تھا، جو اگست 2021 ء میں کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایبی گیٹ خودکش بم دھماکے میں ملوث تھا۔ اس حملے میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران 13 امریکی فوجی اور 170 کے قریب افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔ امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز کے مطابق ملزم شریف اللہ جعفر کو حکام کی جانب سے بدھ کی سہ پہر ورجینیا کی وفاقی عدالت میں ابتدائی سماعت کے لئے پیش کیا گیا اور ٹرین اغوا کا واقعہ بھی بدھ کے روز پیش آیا۔ اگرچہ ٹرین کے اغوا کی ذمہ داری بلوچستان کی کالعدم تنظیم بی ایل اے نے قبول کی ہے مگر ایک حیرت انگیز خبر یہ ہے کہ ہماری ایجنسیوں نے امریکی ٹپ پر پکڑ کر جو ملزم سی آئی اے کے حوالے کیا تھا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کو پکڑنے کا سہرا بھی اپنے سر سجا لیا تھا اور پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا، اس نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ کابل میں ایک نائی اور باورچی کا کام کرتا تھا اور اس پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات درست نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے وہ اپنے تمام جرائم کا اقرار بھی کرچکا تھا۔ جبکہ یہ اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں اس ٹرین پر بزدلانہ حملے کا واقعہ پیش آنے سے پہلے دہشت گرد، افغانستان میں اپنے ’’ماسٹر مائنڈ‘‘ سے رابطے میں تھے۔
دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والی اس ٹرین کو ڈرائیور امجد یاسین چلا رہا تھا جو دہشت گروں کی فائرنگ سے شہید ہو گیا، ان کا تعلق چھانگا مانگا کے گائوں چک نمبر 17 سے بتایا گیا ہے۔ شہید ٹرین ڈرائیور امجد یاسین کے والد یاسین راجپوت بھی کوئٹہ ریلوے میں بطور الیکٹریشن ریٹائرڈ ہوئے تھے اور اپنی ملازمت کے دوران یاسین نے بچوں سمیت مستقل رہائش کوئٹہ میں رکھی ہوئی تھی۔ امجد یاسین کا ایک بھائی ارشد یاسین ریلوے لاہور میں ٹرین گارڈ کے طور پر ملازمت کرتا ہے۔ امجد یاسین نے تعلیم بھی کوئٹہ کے سکولز میں حاصل کی اور وہیں ریلوے میں ملازمت اختیار کر لی تھی۔ ٹرین ڈرائیور کی شادی چھانگا مانگا میں زراعت آفیسر چوہدری ایوب منج مرحوم کی بیٹی سے ہوئی تھی۔ امجد یاسین ایک بیٹی اور دو بیٹوں کا باپ تھا۔ سب سے بڑی بیٹی ڈاکٹر اور دونوں بیٹے ایف ایس سی اور میٹرک کے طالبعلم ہیں۔ پاکستان ریل مزدور اتحاد کے تمام ذمہ داران و کارکنان نے اس اندوہناک واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ، طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس سے متعدد یرغمالیوں کو شدت پسند پہاڑی علاقے میں لے گئے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کا آپریشن تاحال جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کو بزدلانہ دہشت گردی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے، خون بہانے والوں کو زمین پر جگہ نہیں ملے گی، دہشت گردوں کا مکمل صفایا کیا جائے گا، دشمن سن لے بلوچستان میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔
اس واقعہ کی مذمت صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان نے بھی کی ہے اور پورا پاکستان غم کی حالت میں ہے۔ لیکن یہ حملہ ٹرین پر نہیں ہوا بلکہ پاکستان کی سالمیت پر ہوا ہے۔ اگرچہ سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کے تعاقب میں ہیں اور علاقے میں سیکورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے۔ لیکن جب تک دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں کیا جاتاہے تب تک پاکستان میں امن و امان کا قیام ممکن نہیں ہے۔
بلوچستان میں چین نے ’’سٹرٹیجک‘‘ سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردوں کو فری ہینڈ دینے سے گوادر کا پراجیکٹ خطرے میں چلا جائے گا۔ ایک طرف چین کو ناراض کرنا اور دوسری طرف نئی امریکی حکومت کو خوش کرنا پاکستان کو کسی نئی جنگ میں گھسیٹ سکتا ہے۔ ادھر کے پی کے اور سندھ میں بھی حالات خراب ہیں اور کچے کے ڈاکو بھی سیکورٹی فورسز کو آئے روز تنگ کرتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس نازک موقع پر افواج پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا جائے تاکہ پاکستان کی سالمیت، امن و امان اور حکومت کی رٹ کو مکمل طور پر قائم کیا جا سکے۔
ملکی حالات شدید اور خراب تر ہوتے جارہے ہیں سندھ، بلوچستان اور پختونخوا کے درمیان یکجہتی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ آپریشن کی صورت میں باقی محصور مسافروں کو مارنے کی دھمکی دی گئی ہے ۔ یہ صورتحال انسانی المیے میں بھی بدل سکتی ہے۔ ٹرین کے باقی یرغمالی مسافر رہائی کے منتظر ہیں۔ بلوچستان کو ’’نو گو ایریا‘‘ نہیں بنایا جانا چایئے۔ بلوچستان اور کے پی کے صوبے قدرتی معدنیات سے مالا مال ہیں۔ ہمارے دشمن نہیں چاہتے ہیں کہ یہاں امن قائم ہو۔

متعلقہ مضامین

  • کچھی میں زیر تعمیر ڈیم پر حملہ، 7 مزدور اغواء کرلیے گئے
  • بلوچستان کے ضلع کچھی میں زیرتعمیر ڈیم پر نامعلوم افرادکا حملہ،7 مزدور اغوا کرلیے
  • بولان میں ٹرین ہائی جیکنگ کے بعد ڈیم سے سات مزدوروں کا اغوا
  • پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ دہشتگردی بھگتی، میں ایک سال کا تھا جب اغواء کرنے کی کوشش کی گئی: بلاول بھٹو 
  • ٹرین اغوا کا دہشت گردانہ واقعہ
  • ٹرین کو اغوا کر لیا گیا تو اس وقت سیاستدان کچھ نہیں کرسکتے، عرفان صدیقی
  • بلوچستان کے معاملے پر علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو بات چیت کرنی چاہیے، عرفان صدیقی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی عسکریت پسندوں کو جرگے کی پیشکش
  • جعفر ایکسپریس پر 70 سے 80 دہشت گردوں نے حملہ کیا، طلال چوہدری