حکومت سی پیک کے سب سے بڑے منصوبے کیلئے چین سے فنڈنگ حاصل کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 13 مارچ 2025ء ) حکومت سی پیک کے سب سے بڑے منصوبے کیلئے چین سے فنڈنگ حاصل کرنے میں ناکام، ایم ایل ون منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہو گیا، چین نے سکیورٹی اور فنانسنگ لاگت پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ایم ایل ون کی تعمیر کیلئے چین سے فنانسنگ ڈیل تاخیر کا شکار ہو گیا۔ پاکستان کی درخواست کے باوجود فنانسنگ ڈیل کو حتمی شکل دینے کیلئے چینی وفد نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ورکنگ مکمل اور پلاننگ کمیشن کی درخواست پر 6 ماہ گزرنے کے باوجود فنانسنگ ڈیل نہیں ہو رہی، پلاننگ کمیشن کی درخواست پر جوائنٹ فنانسنگ میٹنگ اور ٹیکنیکل ٹیم کیلئے چین نے وفد نہیں بھیجا۔ ایڈیشنل سیکرٹری ریلویز کے مطابق ایم ایل ون تعمیر پر چین کو سکیورٹی اور فنانسنگ لاگت پر تحفظات ہیں، چائنیز حکام کیساتھ ٹیکنیکل اور فنانسنگ ورکنگ گروپ کی میٹنگ آن لائن جنوری میں ہوئی۔(جاری ہے)
اس کا انکشاف ریلوے حکام نے قرت العین مری کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کے اجلاس میں کیا۔ واضح رہے کہ ایم ایل ون کو سی پیک کا سب سے بڑا اور اہم ترین اسٹریٹجک منصوبہ قرار دیا گیا ہے۔ تاہم گزشتہ کئی سالوں سے حکومتوں کی جانب سے مسلسل دعوے کیے گئے کہ منصوبہ کا جلد آغاز ہونے والا ہے، تاہم اب تک منصوبے کے آغاز کیلئے کوئی معنی خیز پیش رفت نہیں ہو سکی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایم ایل ون کیلئے چین
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی : رہائشی منصوبے ٹیکس نیٹ میں لانے کا بل منظور ‘ اپوزیشن کا احتجاج
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں شہری اور دیہی رہائشی منصوبوں کو ٹیکس کے زمرے میں شامل کرنے کا مقامی حکومت ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن ممتاز چانگ نے پنجاب حکومت کو دھمکی ہے کہ اگر ہمیں پنجاب میں دیوار کے ساتھ لگایا گیا تو مرکز میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کو دیوار کے ساتھ لگا دے گی۔ جواب میں صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع نے کہا کہ آپ کو حکومت میں پورا حصہ ملا ہے، گورنر پنجاب آپ کا ، صدر بھی آپ کا۔ ایوان نے عورتوں کے عالمی دن کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی ہے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس تین گھنٹے پانچ منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن نے ایوان میں نعرے بازی کے ساتھ اینٹری کی، دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے پولیس اور فوج کے جوانوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ ممتاز چانگ نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کے ثبوت آئی جی تو دئیے لیکن وہ کارروائی نہیں کرنے دے رہے، رحیم یار خان میں ڈاکو پولیس اور ڈی پی او نے بنائے ہیں، بے گناہ لوگوں کو پکڑا جاتا ہے پھر پولیس والے شہریوں کو کہتے ہیں کہ مکان کے کاغذات پر ان کے نام کردیں، تحقیقات کے دوران قتل کے مقدمہ میں پولیس والے جھوٹے نکلے۔ ایسی مقدمات ہوں گے تو لوگ بے گھر ہوجائیں گے اور ڈاکو بنیں گے، ایک سال سے کچے کے علاقہ کا رونا رو رہا ہوں۔ مجتبیٰ شجاع نے کہا چند ماہ میں کچے کے ڈاکوئوں کو انشاء اللہ مکمل ختم کردیں گے۔ ایوان میں محکمہ جنگلات ،جنگلی حیات اور ماہی پروری سے متعلقہ سوالات کے جوابات پارلیمانی سیکرٹری کنول لیاقت نے دیے۔ حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے اپنے سوال کے جواب میں تحفظات کے اظہار کرتے ہوئے غلط قراردیدیا اور مطالبہ کیا کہ اگر ایسے ہی غلط جواب آنے ہیں تو پھر اس ہائوس کو بند کر دیں، میرے علاقے میں 7 جنگلات ہیں اور محکمہ کہہ رہا ہے صرف 3 ہیں،میرا مسئلہ یہ ہے کے افسران ہائوس میں ایک سال سے غلط جواب جمع کروا رہے ہیں،میں اس بات پر تحریک استحقاق لائوں گا،پارلیمانی سیکرٹری کنول لیاقت کا کہنا تھا کہ ادارے کے جواب سے اگر کوئی شکوہ ہے تو اس کو ضرور دور کریں گے۔ ایوان میں ایم پی ایز نے حکومتی رکن امجد علی جاوید سے روزہ کی وجہ سے کم سوال کرنے کی درخواست کردی،امجد علی جاوید نے اپنے دوسرے سوال کے جواب کو بھی غلط قراردیا،اور کہا کہ کون سی سلیمانی ٹوپی پہن کر محکمہ جنگلات درختوں کے متعلق جواب دے رہا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات تندرست اور سایہ دار درخت کو نہیں کاٹتا،جو درخت خراب ہوتا ہے محکمہ جنگلات انہیں ہی کاٹتا ہے۔اپوزیشن رکن سردار محمد اویس دریشک نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کاسب سے زیادہ شکار ہو رہا ہے،ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے ساڑھے تین سو بلین ڈالر چاہئے، ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے درخت چوری میں پکڑے گئے ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن ورکرز پر درخت چوری ثابت ہو گئی پھر بھی وہ ملازمت میں موجود کیوں ہیں،جس پر وزیر قانون صہیب بھرت نے ایوان کو یقین دلایا کہ رانا ا?فتاب احمد نے جو ملازمین کی نشاندہی کی ہے اگر ان کا کیس کسی عدالت یا سروس ٹربیونل میں زیر التواء نہیں تو خود ان کے خلاف ایکشن لوں گا، پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات فیصل ا?باد میں 194ایکٹر واگزار کروا چکے ہیں، فیصل ا?باد میں جن جنگلات پر قبضہ ہے ان کے خلاف بھی ایکشن لیاجارہا ہے، پی ٹی آئی ایم پی ایز کے خلاف ناجائز مقدمات قائم کرنے کے خلاف ٹوکن واک آؤٹ کیا،اپوزیشن ایوان میں شدید نعرے بازی کرتے ایوان سے واک آؤٹ کر گئی ، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ بھکر کے ایک ڈاکٹر پر صرف اس لئے پیکا ایکٹ لگایا گیا کہ اس نے حکومت کو ان کا اصل چہرہ دکھایا،پنجاب میں ہر تیس منٹ کے بعد ایک خاتون کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے وزیر اعلیٰ کہتی ہیں خواتین ان کی ریڈ لائن ہیں، ہماری بانی سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی اور پنجاب حکومت عوام کا پیسہ خود نمائی پر خرچ کررہی ہے،ہماری پارٹی قائد سے ملاقات نہ کرنے اور ایم پی ایز پر ناجائز مقدمات کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کررہے ہیں۔ واک آئوٹ کے بعد اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں احتجاج کیا اور بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔ ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑکا کہنا تھا کہ اگر کسی کسان پر پولیس والوں نے ظلم ڈھایا اور زمین پر قبضہ کیا تو زمین واگزار کر وائیں۔ پنجاب اسمبلی میں سرکاری کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں مسودہ قانون ترمیم مقامی حکومت پنجاب 2025ء بل کثرت رائے سے پاس ہوا ،پنجاب اسمبلی میں حکومت نے مسودہ قانون ترمیم انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس پنجاب 2025ء بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ دونوں بل وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کیا، اس دوران اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس کے دوران کورم کی نشاندہی کر دی ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے گنتی کروانے کا حکم دیدیا ،حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ خواتین پر بات کرتے ہوئے عشرت اشرف نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک خواتین کا اہم کردار رہا ہے جس میں فاطمہ جناح سے بے نظیر بھٹو تک جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا،وراثت میں خواتین کا حصہ دینے کیلئے قانون سازی کرکے آسانی پیدا کریں گے، ویمن کاکس کو فنڈز دئیے جائیں تاکہ خواتین کی مالی مدد کی جا سکے،جو خواتین پنجاب میں غیر رجسٹرڈ ہیں ان کیلئے قانون سازی کریں گے، شہبازشریف اور راجہ ناصر نے میری سیاست میں حوصلہ افزائی کی جس کی وجہ سے آج ادھر کھڑی ہوں۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کاکہنا تھا کہ افسوسناک اقدام ہے کہ ایک ڈکٹیٹر کے زمانے میں خواتین کو حقوق ملے تو کیا اس سے پہلے حکومتوں کا خیال کیوں نہ آیا خواتین کو حقوق دئیے جائیں، ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں نہیں تھیں اگر ان کو سیٹیں دی جاتیں کون سا قلعہ فتح کر لیا ہائوس کو ادھورا رکھا ہوا ہے بتیس سیٹیں ہمیں واپس دیں،اگر ہماری تیس یا پینتیس خواتین دیدی جاتی تو خواتین کو برابری حقوق مل جاتے،پنجاب میں اب بھی مینڈیٹ والی حکومت نہیں ہے لیکن خاتون وزیر اعلیٰ ہیں ان کے ہوتے ہوئے سات فیصد جرائم کے کیسز بڑھے ،دو ہزار خواتین و بچوں پر ظلم کے کیسز بڑھے ہر آدھے گھنٹے کے بعد خواتین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، اسلام آباد میں بھی خواتین کو گھسیٹا گیا کیا یہ ظلم نہیں ہے، پی ٹی آئی خواتین کو بھی حقوق دیں، بشری بی بی، عالیہ حمزہ، خدیجہ شاہ سمیت ہزاروں خواتین جیل میں ہیں، میڈم کی ریڈ لائن کہاں گئی پسندیدہ خواتین کیلئے سہولتیں ہیں پچپن فیصد خواتین کو حقوق دیں نہ کہ ظلم کیا جائے، اپوزیشن رکن اعجاز شفیع کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے ایک بار پھر احتجاج شروع کردیا اوراپوزیشن نعرے بازی کرتی ہوئی ایوان سے باہر چلی گئی،