کشمیر کی دینی تنظیموں پر پابندی کے حوالے سے مولانا مسرور عباس انصاری کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر کا کہنا تھا کہ انکی تنظیم پر پابندی اور اسے غیر قانونی قرار دینا قابل مذمت اور سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اتحاد المسلمین" عدم تشدد اور جمہوری طریقے سے کشمیری عوام کی نمائندگی کرتی ہے، انکی امنگوں اور حقوق کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے پُرامن حل کا مطالبہ کرتی ہے۔ متعلقہ فائیلیںمولانا مسرور عباس انصاری کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے شہر خاص سرینگر سے ہے، وہ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے سربراہ ہیں، اتحاد المسلمین پچھلے 55 سالوں سے کشمیر کی سرزمین پر فعال رول ادا کر رہی ہے، اتحاد و اخوت اسلامی کے علاوہ یہ تنظیم کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کا دفاع کر رہی ہے۔ ادھر منگل کے روز بھارتی وزارت داخلہ نے میرواعظ عمر فاروق کی زیر قیادت جموں و کشمیر کی دینی، سماجی و سیاسی تنظیم عوامی ایکشن کمیٹی اور مولانا مسرور عباس انصاری کی زیر قیادت کشمیر کی دینی، سماجی و سیاسی تنظیم جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967ء "یو اے پی اے" کے تحت پانچ سال کے لئے کالعدم قرار دے دیا۔ بھارتی وزارت نے یہ فیصلہ ان تنظیموں کی بھارت مخالف سرگرمیوں، آزادی پسند پروپیگنڈے اور جموں و کشمیر میں دہشتگردی کی حمایت میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔ بھارتی وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ عوام ایکشن کمیٹی غیر قانونی سرگرمیوں میں مصروف ہے، جو بھارت کی سالمیت، خود مختاری اور سلامتی کیلئے نقصاندہ ہے اور اسکے ارکان جموں و کشمیر میں آزادی پسندی کو فروغ دینے کیلئے دہشتگردانہ سرگرمیوں اور ملک مخالف پروپیگنڈے میں ملوث رہے ہیں۔
وزارت نے مسرور عباس انصاری کی زیرقیادت اتحاد المسلمین پر بھی انہی الزامات کے تحت پابندی عائد کر دی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ کالے قانون "یو اے پی اے" کے تحت پابندی متنازعہ علاقے میں سیاسی تنظیموں کیخلاف بھارت کی ہندوتوا حکومت کا ایک اور ظالمانہ اقدام ہے۔ بھارتی حکومت کی ان پابندیوں کو لیکر اسلام ٹائمز کے نمائندے نے "اتحاد المسلمین" کے سربراہ مولانا مسرور عباس انصاری سے خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ انکی تنظیم پر پابندی اور اسے غیر قانونی قرار دینا قابل مذمت اور سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اتحاد المسلمین" عدم تشدد اور جمہوری طریقے سے کشمیری عوام کی نمائندگی کرتی ہے، انکی امنگوں اور حقوق کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے پُرامن حل کا مطالبہ کرتی ہے، جس کیلئے انہوں نے سالہا سال سے صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ مولانا مسرور عباس اںصاری نے کہا کہ حق کی آواز کو طاقت کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا مسرور عباس انصاری اتحاد المسلمین نے کہا کہ انہوں نے کشمیر کی کرتی ہے
پڑھیں:
پاکستان کی 2 کشمیری تنظیموں پر بھارتی پابندیوں کی مذمت
پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارتی حکام کی جانب سے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو پانچ سال کے لیے ’غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت ممتاز سیاسی اور مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق کررہے ہیں، جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد بھی ایک اور قابل ذکر سیاسی اور مذہبی رہنما مولانا محمد عباس انصاری نے رکھی تھی۔
حالیہ فیصلے سے کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی کل تعداد 16 ہو گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی لگانا کشمیر میں بھارتی حکام کے آہنی ہاتھوں سے چلنے والے رویے کا ایک اور مظہر ہے، یہ سیاسی سرگرمیوں کو دبانے اور اختلاف رائے کو دبانے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ جمہوری اصولوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سراسر بے توجہی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
بیان میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ہٹائے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ایمانداری سے عمل درآمد کروائیں۔