کوئٹہ: وزیراعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس جیسے حملوں سے بچنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی اس وقت تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین دن پہلے بولان میں دہشت گردوں نے ایک ٹرین جس میں 400 سے زائد پاکستانی سفر کر رہے تھے انہیں یرغمال بنایا اور متعدد کو شہید کردیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو رمضان میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کا ذرا بھی خیال نہیں آیا، ایسا واقعہ شاید پاکستان کی تاریخ میں کبھی پیش نہیں آیا اور اس ویرانے میں بے یار و مددگار مسافر بیٹھے ہوئے تھے جو عید منانے کے لیے پنجاب، خیبرپختونخوا اور دیگر علاقوں کی طرف جا رہے تھے، ان میں فوجی جوان بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے 339 یرغمالیوں کو رہا کردیا جبکہ 33 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج تو ہم نے ان بے رحم درندوں سے معصوم پاکستانیوں کی جان چھڑالی مگر خدا نخواستہ پاکستان ہم سب کسی ایسے دوسرے حادثے کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس کے لیے ہمیں سب کو مل کر حصہ ڈالنا ہے، بلوچستان کی حکومت، اکابرین، عوام، وفاقی حکومت اور سب کو مل کر اپنا حصہ ڈالنا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور خوش حالی جب تک دیگر صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تب تک پاکستان کی ترقی اور خوش حالی نہیں ہوگی، اسی طرح جب تک صوبہ کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی، پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوگیا تھا، 80 ہزار پاکستانیوں کی قربانی کا نذرانہ پیش کرنا پڑا اور 30 ارب ڈالر کی معیشت کو تباہ کن نقصان پہنچا، اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیوں سے یہ امن قائم ہوا تھا۔
دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوبارہ اس دہشت گردی کے ناسور نے سر کیوں اٹھایا، اس کا سر جو کچلا جاسکتا تھا، یہ وہ سوال ہے جو کئی بار اٹھا ہے، کسی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جو طالبان سے اپنے دل کا رشتہ جوڑنے اور بتانے میں تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو دوبارہ چھوڑا یہاں تک کہ ایسے گھناؤنے کردار جو بالکل کالا چہرہ ہے ان کو بھی چھوڑا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت فوج کے جوان اور افسر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ افسر اور جوان اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے جوان اور افسر اپنے خون اور قربانیوں سے لاکھوں ماؤں کی گودیں خالی ہونے سے بچا رہے ہیں، قوم کے لیے اس سے بڑی قربانی اور کوئی قربانی نہیں ہوسکتی اور اگر ہم اس کا احترام نہیں کریں گے، اس کی تکریم نہیں کریں گے تو پھر دنیا اور آخرت میں بھی ہم جواب دہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک ایسا طبقہ جب بھی ایسا واقعہ ہوا کوئی موقع جانے نہیں دیتے، اب یہ واقعہ ہوا اس کے اوپر جس طرح کی گفتگو کی گئی وہ ایک لفظ بھی زبان پر نہیں لایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مشرق میں جو ملک ہے، اس نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کی ہے، انہوں نے کس طریقے سے ملک کے اندر بسنے والے، پاکستان کا کھانے والے جس طرح پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں ان کو ہمسایہ ملک نے جس طرح پلیٹ فارم فراہم کیا۔
انہوں نے کہا کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ یہ گھس بیٹھیے ملک کے اندر دوست نما دشمن پاکستان کے خلاف، عوام کے خلاف اور فوج کے خلاف کس طرح دشمنی پر اتر آئے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نہیں ہوگی کے خلاف رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ؛ دہشتگردی میں بھارت کا ہاتھ ہے، پاکستان

اسلام آباد:

پاکستان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں جعفر ایکسپریس کے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ ملک سے باہر دہشت گردوں کا پلان تھا، افغان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ان تخریب کاروں کا نشانہ رہا ہے جو کہ ہماری سرحدوں سے باہر ہیں۔ جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گردی میں بھی دہشت گردوں کے بیرون ممالک رابطے تھے جبکہ اس واقعے کے دوران ٹریس شدہ کالز میں افغانستان سے رابطوں کا سراغ ملا ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے ابھی جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گردی پر ریسکیو آپریشن مکمل کیا ہے اور ہم سفارتی رابطوں کو اس طرح پبلک فورم پر بیان نہیں کرتے، ماضی میں بھی ہم ایسے واقعات کی مکمل تفصیلات افغانستان کے ساتھ شئیر کرتے رہے ہیں اور یہ ایک مسلسل عمل ہے جو جاری رہتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہمارے بہت سے دوست ممالک نے جعفر ایکسپریس دہشت گردی کی مذمت کی ہے جبکہ ہمارے کئی دوستوں سے ہمارا انسداد دہشت گردی پر تعاون موجود ہے۔ ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

شفقت علی خان نے کہا یہ پروپیگنڈا ہو رہا ہے کہ پاکستان طورخم سرحد کو کھلنے نہیں دے رہا، ہم طورخم سرحد کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں۔ افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد کے اندر چوکی بنانے کی کوششیں کی جا رہی تھیں، ہم افغان حکام کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ کوئی بھی تعمیرات کریں۔ افغانستان پر ہماری بنیادی ترجیح دوستانہ و قریبی تعلقات کا فروغ ہے۔

پاکستان سفیر

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے امریکا میں پاکستانی شہریوں کے داخلے پر متوقع پابندیوں کی خبروں کا نوٹس لیا ہے تاہم ابھی تک ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے اور یہ صرف افواہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے کے احسن وگن نجی دورے پر امریکا جا رہے تھے اور وہ نجی ویزے پر سفارتی حیثیت کے متقاضی نہیں تھے۔ ابتدائی اسکریننگ کے بعد ان کی دوسری اسکریننگ ہوئی جس پر انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔

اسپین میں گرفتار قیدی

شفقت علی خان نے کہا کہ اسپین میں گرفتار پاکستانی شہریوں میں سے 4 کو عدالتی احکامات پر رہا کیا گیا، بقیہ قیدیوں تک ملاقات کے لیے قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے لیکن ابھی تک قونصلر رسائی کی اجازت نہیں ملی۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے کل 14 افراد کی گرفتاری کی اطلاع تھی پھر 9 افراد کی اطلاع ملی۔

متعلقہ مضامین

  • جب تک بلوچستان، کے پی میں دہشت گردی ختم نہیں ہوتی ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم
  • بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ؛ دہشتگردی میں بھارت کا ہاتھ ہے، پاکستان
  • دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کیساتھ تعاون اور معاونت پر تیار ہیں، ایران
  • دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کیساتھ تعاون اور معاونت پر تیار ہیں، ایران
  • کچھ عناصر نے بلوچستان واقعہ کو اپنی سیاست چمکانے کیلئے استعمال کیا، عطاء اللہ تارڑ
  • ملک دشمن عناصر کا پاکستان کو کمزور کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، میرسرفراز بگٹی
  • ملک میں امن قائم ہونے تک ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا، محمد شہباز شریف
  • خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے،وزیراعظم شہبازشریف
  • خیبرپختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے، وزیراعظم