پیپلز کانفرنس کے صدر نے دعویٰ کیا کہ کشمیری قبائل بھی اپنی پسماندگی کیوجہ سے ریزرویشن کے فوائد حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور شمالی کشمیر کی ہندوارہ اسمبلی نشست سے منتخب رکن سجاد غنی لون نے اسمبلی میں ریزرویشن پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کشمیریوں کے لئے تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ہندوارہ نشست کے نمائندے نے کہا کہ کشمیری زبان بولنے والی نسلی آبادی کو پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ جموں میں جاری بجٹ اجلاس کے دوران سجاد لون نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ بہت کم کشمیری مسابقتی امتحانات میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ ایم ایل اے ہندوارہ نے گزشتہ تین برسوں میں کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروس (KAS) میں ہونے والے انتخابات کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ نااہلی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لئے کہ ریزرویشن پالیسی کے تحت انہیں مسابقتی میدان سے باہر کیا جا رہا ہے۔

سجاد لون نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو بے اختیار کر کے ان پر سماجی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو بیس سال بعد آپ سول سیکریٹریٹ میں کتنے کشمیری دیکھیں گے۔ سجاد لون نے خبردار کیا کہ موجودہ ریزرویشن پالیسی کے دور رس منفی اثرات مرتب ہوں گے، یہ تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی 30 سالہ تنازعے سے باہر نکلے ہیں، اس وقت کا اسکرپٹ ہمارے دشمنوں نے لکھا تھا، مگر اب یہ اسکرپٹ ہم خود لکھ رہے ہیں۔ سجاد لون نے دعویٰ کیا کہ کشمیری قبائل بھی اپنی پسماندگی کی وجہ سے ریزرویشن کے فوائد حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کو درست کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ریزرویشن پالیسی سجاد لون نے کہ کشمیری نے کہا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 4 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کا سرکاری سطح پر اعتراف

ذرائع کے مطابق تقریبا چار لاکھ رجسٹرڈ بیروزگار نوجوانوں کے سرکاری سطح پر اعتراف نے مودی کی بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں ترقی کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تقریبا چار لاکھ رجسٹرڈ بیروزگار نوجوانوں کے سرکاری سطح پر اعتراف نے مودی کی بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں ترقی کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ ذرائع کے مطابق روا ںسال جنوری تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد بے روزگار نوجوانوں کا ایمپلائمنٹ پورٹل پر اندراج کیا گیا ہے۔ تاہم مقبوضہ کشمیر میں بے روزگار نوجوانوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ کشمیریوں کی بڑی اکثریت خاص طور پر نوجوان، جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی وجہ سے سرکاری ملازمین کے طور پر کام کرنے کو پسند نہیں کرتے۔ تجزیہ کار اس اقدام کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے پرعزم کشمیری نوجوانوں کو لالچ دینے کی ایک چال قرار دے رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022-23ء سے رواں سال فروری تک ایک لاکھ 36 ہزار 200 بے روزگار نوجوانوں نے ملازمتوں کے حصول کیلئے پورٹل پر اپنی رجسٹریشن کرائی۔ صرف 2022-23ء مالی سال کے دوران 45 ہزار 447 بے روزگار نوجوانوں نے 84 روزگار کے مواقع کیلئے رجسٹریشن کرائی جبکہ 2024ء میں 72 ہزار 175 نوجوانوں نے 106جاب فیئرز میں اپنی رجسٹریشن کرائی۔ مالی سال 2024-25ء کے دوران 18 ہزار 578 ملازمت کے متلاشی نوجوانوں نے 56جاب فیئرز کیلئے رجسٹریشن کرائی۔ تاہم جاب فیئرز کے ذریعے نے صرف چند سو نوجوانوں کو ہی ملازمتیں فراہم کی گئیں، جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ جاب فیئرز محض پبلسٹی اسٹنٹ ہیں جن کا مقصد کشمیریوں خاص طور پر نوجوانوں کو گمراہ کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام کیساتھ ساتھ علاقے کی معیشت کو بھی تباہ کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • پابندیوں سے کشمیریوں کو حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے ہرگز نہیں روکا جا سکتا، روح اللہ مہدی
  • بی جے پی کشمیر میں تباہی کی ذمہ دار ہے، نذیر گوریزی
  • پاکستان کی 2 کشمیری تنظیموں پر بھارتی پابندیوں کی مذمت
  • کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے بنیادی اور اہم فریق ہیں جن کو مذاکراتی عمل میں شامل کرنا چاہیے، صدر آزاد کشمیر
  • ضلع کٹھوعہ میں تین بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکت کی ذمہ دار بی جے پی ہے، سلمان ساگر
  • گلمرگ میں فیشن شو کا انعقاد کشمیریوں کیخلاف ثقافتی یلغار ہے، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ
  • مقبوضہ کشمیر، 4 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کا سرکاری سطح پر اعتراف
  • او آئی سی بھارتی جیلوں میں کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لے، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی