ترجمان نے قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور تکلیف دہ کارروائیوں کو بڑھانے، دشمن کے اندازوں میں خلل ڈالنے اور مزاحمت کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے صفوں کو متحد کرنے پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع اسرائیلی بستی ایریل کے قریب فائرنگ کا حملہ قابض اسرائیلی فوج کے جرائم کے خلاف جاری ردعمل کا حصہ ہے۔ ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ یہ آپریشن ایک نیا پیغام ہے جو ہمارے لوگوں اور ہمارے آزاد مزاحمت کارو ں کی طرف سے مکمل کیا گیا ہے، جو ہمارے لوگوں کے خلاف مجرمانہ قابض کے ذریعے کی جانے والی ظالمانہ جارحیت کے خلاف فطری رد عمل ہے۔ حماس نے زور دیا ہے کہ جب تک قابض ریاست اور اس کے جرائم جاری رہیں گے مزاحمت ختم نہیں ہو گی۔

ترجمان نے قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور تکلیف دہ کارروائیوں کو بڑھانے، دشمن کے اندازوں میں خلل ڈالنے اور مزاحمت کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے صفوں کو متحد کرنے پر زور دیا۔ واضح رہے کہ بدھ کی شام مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں ایریل بستی کے قریب فائرنگ کے حملے میں ایک اسرائیلی معمولی زخمی ہوا۔ صیہونی ادارے ریڈ سٹار آف ڈیوڈ کے مطابق ایک اسرائیلی آباد کار بستی کے قریب گولی لگنے سے معمولی زخمی ہوا تھا اور اسے ہسپتال لے جایا گیا تھا۔

اخبار اسرائیل ہیوم نے رپورٹ کیا کہ حملے کا مرتکب جس کی شناخت کا تعین نہیں کیا گیا ہے، جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا۔اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے اس کا تعاقب کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تلاشی کی کارروائی جاری ہے، جس میں ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔ غزہ میں تباہی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے مشرقی بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں 934 سے زائد فلسطینی شہید، 7000 کے قریب زخمی اور 14500 کو گرفتار کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قابض اسرائیل کے قریب کے خلاف

پڑھیں:

اسرائیلی ’جنسی بدسلوکی‘ کا شکار فلسطینی، جنیوا میں بیانات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مارچ 2025ء) سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے بدھ 12 مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق رواں ہفتے کے دوران ایسے فلسطینی متاثرین نے، جن کا دعویٰ ہے کہ انہیں اسرائیلی حراست کے دوران اور اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے بری طرح پیٹا گیا اور جنسی بدسلوکی بھی کی گئی، اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اپنے حلفی بیانات میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی تفصیلات ریکارڈ کرائیں۔

الشفاء ہسپتال کے کارکن کا بیان

ان میں سے اس وقت 28 سال کی عمر کے ایک فلسطینی اور پیشے کے اعتبار سے نرس کا کام کرنے والے سعید عبدالفتاح نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ غزہ سٹی کے الشفاء ہسپتال میں کام کرتا تھا اور اسے اسی ہسپتال کے قریب سے نومبر 2023ء میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

عبدالفتاح نے اپنے بیان میں کہا، ''میری تذلیل کی گئی اور مجھ پر تشدد بھی کیا گیا۔

‘‘

اسرائیل کا غزہ کو اشیائے صرف کی ترسیل کی معطلی کا اعلان

ان فلسطینیوں کی طرف سے بیانات ریکارڈ کرائے جانے سے پہلے ہی جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینیل میرون نے اس سماعت کو محض ''وقت کا ضیاع‘‘ قرار دے کر اور یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ اسرائیل باقاعدہ چھان بین کر چکا ہے اور اگر اسرائیلی فورسز پر کسی غلط برتاؤ کے الزامات لگائے بھی گئے تھے، تو ان پر بھی کارروائی ہو چکی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ سعید عبدالفتاح نے جنیوا میں سماعت کے دوران اپنا بیان حلفی غزہ پٹی سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے ایک پبلک سماعت کے دوران اور ایک مترجم کی مدد سے ریکارڈ کرایا۔

تشدد اور مبینہ بدسلوکی کس نوعیت کی؟

اس فلسطینی نے بتایا کہ دو ماہ سے بھی زیادہ عرصے کی حراست میں، جس دوران اسے کئی بار ایک سے دوسرے لیکن بہت بھرے ہوئے حراستی مراکز میں منتقل کیا گیا، اسے سردی میں ننگا رکھا گیا، بری طرح پیٹا گیا اور ریپ اور دیگر اقسام کی بدسلوکی کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

غزہ سیزفائر کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کو، مزید مذاکرات بےنتیجہ

سعید عبدالفتاح نے بتایا کہ جنوری 2024ء میں انہیں ایک ایسے خوفناک تفتیشی عمل کا سامنا رہا، جس دوران ''میں بالکل ایک پنچنگ بیگ جیسا تھا۔‘‘ اس فلسطینی طبی کارکن نے کھلی سماعت کے دوران بتایا، ''تفتیش کار بار بار مجھے میرے نازک جنسی اعضاء پر ضربیں لگاتا رہا تھا۔

میرا ہر جگہ سے خون بہہ رہا تھا۔ میرے عضو تناسل سے بھی خون بہہ رہا تھا اور میری مقعد سے بھی۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میری روح میرا جسم چھوڑ چکی ہو۔‘‘ اقوام متحدہ کا آزاد انکوائری کمیشن

سعید عبدالفتاح نے منگل کے روز جنیوا میں اپنا بیان مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک آزاد کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) کے سامنے ریکارڈ کرایا۔

یہ اور دیگر متاثرہ فلسطینیوں کے بیانات اس یو این کمیشن کی طرف سے اسی موضوع پر کھلے عوامی سماعتی عمل کی تازہ ترین کڑی تھے۔

رواں ہفتے ہونے والی اس پبلک سماعت پر اسرائیل کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔ اس سماعت کے دوران خاص طور پر توجہ ان الزامات پر دی جا رہی ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور اسرائیلی آباد کار فلسطینیوں پر ''جنسی اور تولیدی تشدد‘‘ کے مرتکب ہوئے۔

اسرائیل قیدیوں کے معاملے پر غزہ سیزفائر کو خطرے میں ڈال رہا ہے، حماس

منگل کے روز یہ سماعت جس نشست میں کی گئی، اس کے میزبان کرس سیڈوٹی تھے، جو اقوام متحدہ کے اس کمیشن آف انکوائری کے رکن بھی ہیں۔ سیڈوٹی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ''یہ سماعت اہم ہے۔ ایسی بدسلوکی سے متاثرہ افراد کا یہ حق ہے کہ ان کا موقف سنا جائے۔

‘‘ ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے بیانات

اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی سماعت کے دوران منگل 11 مارچ کو جن ماہرین اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے فعال کارکنوں نے بھی اپنے بیانات ریکارڈ کرائے، انہوں نے کہا کہ دوران حراست فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد کا ایک ''منظم رجحان‘‘ پایا جاتا ہے۔ لیکن ایسا فوجی چیک پوائنٹس اور دیگر مقامات پر بھی ہوتا ہے، سات اکتوبر 2023ء کے روز حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں کیے گئے ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جن کی وجہ سے غزہ کی جنگ شروع ہوئی تھی۔

تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی

دوسری طرف جنیوا ہی میں اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے مستقل مندوب میرون نے ان کوششوں کی مذمت کی جن کے تحت انفرادی اعمال کے مرتکب انسانوں کے طور پر اسرائیلیوں پر لگائے گئے الزامات کا موازنہ حماس کے اسرائیلی یرغمالیوں پر ''ہوش ربا جنسی تشدد اور سات اکتوبر کے حملے کے متاثرین کے ساتھ برتاؤ‘‘ سے کیا جا رہا ہے۔

ڈینیل میرون نے پبلک سماعت سے ایک روز قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کوئی بھی موازنہ غلط اور''قابل مذمت‘‘ ہے۔ اس اسرائیلی سفارت کار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پبلک سماعت اور اس کے تمام مراحل اس لیے ''وقت کا ضیاع‘‘ ہیں کہ ''قانون اور نظم و ضبط والے ایک ملک کے طور پر‘‘ اسرائیل میں کسی بھی غلط عمل یا بےقاعدگی کی چھان بین کی جاتی اور اس کے لیے سزا سنائی جاتی ہے۔

ویسٹ بینک کے متاثرین کے بیانات

اس سماعت کے دوران فلسطینی خاتون وکیل سحر فرانسس نے کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کے ان واقعات کے لیے کسی کو جواب دہ نہ بنایا جانا باعث شرمندگی ہے۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ بدسلوکی کے ایسے واقعات ''ایک وسیع تر پالیسی‘‘ بن چکے تھے۔

رہا ہونے والے یرغمالیوں کی حالت پر تل ابیب میں غم و حیرت

ان کے مطابق فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات صرف اسرائیلی حراستی مراکز میں ہی نہیں ہوئے تھے، بلکہ ایسا مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آباد کاروں کے ہاتھوں بھی ہوا۔

ویسٹ بینک کے رہائشی محمد مطار نے انکوائری کمیشن کو بتایا کہ اسے کئی گھنٹوں تک اسرائیلی آباد کاروں اور سکیورٹی ایجنٹوں کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، یہاں تک کہ اس تشدد کو رکوانے کے لیے ایک اسرائیلی پولیس اہلکار نے بھی مداخلت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

م م / ک م، ر ب (اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کے ماہرین کا اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کا الزام
  • ڈولفن سکواڈ و پی آر یو کی کارروائی، 3 رکنی نوسرباز گروہ گرفتار
  • بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف بڑی کارروائی، تمام کمرشل پراپرٹی منجمد
  • اسرائیلی ’جنسی بدسلوکی‘ کا شکار فلسطینی، جنیوا میں بیانات
  • مغربی کنارے اور یروشلم میں 16 مختلف مقامات پر فائرنگ کے واقعات
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں بزرگ خاتون سمیت 6 فلسطینیوں کو شہید کردیا
  • ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی کے حماس کو مہربان کہنے پر اسرائیل سیخ پا
  • ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی کا حماس کو مہربان کہنے پر اسرائیل سیخ پا
  • چھ نسلوں سے جاری مزاحمت (قسط چہارم)