قیادت فیصلہ کریگی کب اڈیالہ جیل کے باہر کیمپ لگانا ہے، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر کا کہنا ہے کہ قیادت فیصلہ کریگی کب اڈیالہ جیل کے باہر کیمپ لگانا ہے، عید کے بعد احتجاج کریں گے۔ میں رابطوں کا حصہ نہیں، نہ کسی نے رابطہ کیا۔ حکومت اور ادارے بند گلی میں ہیں۔
صدر پی ٹی آئی کے پی جنید اکبر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیادت فیصلہ کریگی کب اڈیالہ جیل کے باہر کیمپ لگانا ہے، عید کے بعد ہم احتجاج میں جائیں گے۔
جنید اکبر نے کہا کہ میں رابطوں کا حصہ نہیں، نہ کسی نے مجھ سے رابطہ کیا، بندگلی میں ہم نہیں، حکومت اور ادارے ہیں، ہم ہر فورم پر بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں آئے اپوزیشن رہنماوں کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ ملی
اڈیالہ جیل میں آئے اپوزیشن رہنماوں کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ منے پر سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام درخواست لکھ دی ، اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے، جعفر ایکسپریس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، وزیر دفاع کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا چاہیئے، حکومت کو اپوزیشن جماعتوں کو آن بورڈ لینا چاہیئے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے اڈیالہ جیل کے باہر علامہ راجہ ناصر عباس کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ملک کو درپیش مسائل سے نکلنے کا واحد حل بانی پی ٹی آئی ہے، ہماری پوری پارٹی نے جعفر ایکسپریس واقعہ کی مذمت کی ہے، حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کو ذمہ دار قرار دے رہی ہے، پاکستان کو درپیش مسائل کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہیئے۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا دشمن کے بیانیہ کو کاونٹر کرنا ہے تو عوام کو حقائق بتائیں، پاکستان کے تمام سیاسی لیڈرز جو جیلوں میں ہیں انکو رہا کیا جائے، حکومت کا اعتماد عوام میں ختم ہوچکا ہے، عوام کی امید بانی پی ٹی آئی ہیں، سیاست دانوں کو الزامات کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام درخواست میں کہا گیا کہ آپ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے خلاف ورزی کرکے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، ہم دوپہر2 بجے سے گیٹ 5 پر موجود ہیں، درخواست کے متن میں کہا گیا بانی نے متعدد بار ملاقات کا کہا،ایس اوپیز کے مطابق ملاقاتیوں کے نام بھی جیل حکام کو دیئے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروا کر ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، آپ متعدد بار اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کی یقین دہانی کروا چکے ہیں۔
درخواست پر عمر ایوب، شبلی فراز، صاحبزادہ حامد رضا کے دستخط موجود ہیں جبکہ درخواست پر جنید اکبر، علامہ راجا ناصر عباس کے دستخط بھی موجود ہیں۔ درخواست بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے تحریر کی۔
مزیدپڑھیں:پبلک سیفٹی: کے الیکٹرک کی جانب سےبجلی کے تاروں کے قریب پتنگ بازی سے اجتناب کی اپیل کر دی گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل کے باہر بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے اسلام آباد جنید اکبر
پڑھیں:
اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان کی نعیم پنجوتھہ اور پی ٹی آئی وکلا کے ساتھ تلخ کلامی
اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان کی نعیم پنجوتھہ اور پی ٹی آئی وکلا کے ساتھ تلخ کلامی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس ) اڈیالہ جیل کے داخلی دروازے پر پاکستان تحریک انصاف کے وکلا اور بانی تحریک انصاف کی بہن علیمہ خان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ علیمہ خان اور ان کی بہنیں جب جیل میں اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد باہر آئیں تو گیٹ پر وکلا سے سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق، علیمہ خان نے پی ٹی آئی کے وکلا پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں چارج شیٹ کر دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی تحریک انصاف سے صرف وہی لوگ ملاقات کریں گے جنہیں کوئی باقاعدہ ذمہ داری سونپی گئی ہو۔ علیمہ خان نے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی ذمہ داری کے کوئی وکیل جیل کے اندر نہیں جائے گا۔ آپ لوگوں نے کیا ڈرامہ لگا رکھا ہے؟ ہر شخص صرف ملاقات کے لیے جیل آ جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا بھائی اندر ہے، ہمیں اس سے محبت ہے، ہم اس کے لیے جان بھی دے سکتے ہیں، لیکن ہر وکیل کو عدالت میں اضافی پٹیشن دائر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پٹیشن دائر کرنے کا اختیار صرف سلمان اکرم راجہ اور سلمان صفدر کے پاس ہوگا۔
اس موقع پر علیمہ خان نے وکلا سے گلہ کیا کہ ان کے بھائی کی بچوں سے ٹیلی فون پر بات نہیں کرائی جا رہی اور نہ ہی انہیں جیل میں کتابیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے نعیم پنجوتھہ سے سخت سوالات کیے کہ وہ کس کس سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس پر نعیم پنجوتھہ نے جواب دیا، میں کسی سے نہیں ملا، جس سے ملا ہوں آپ بتائیں۔اس بات پر علیمہ خان مزید غصے میں آگئیں اور انہوں نے سخت لہجے میں نعیم پنجوتھہ کو خاموش ہونے کا کہا۔ موقع پر موجود وکلا فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے نعیم پنجوتھہ کو ایک طرف لے گئے تاکہ معاملہ مزید نہ بگڑے۔
علیمہ خان مسلسل وکلا سے سوال کرتی رہیں کہ اب تک بانی تحریک انصاف کے لیے عدالت سے کیا ریلیف حاصل کیا گیا ہے۔ ان کے سخت لہجے اور جیل کے داخلی دروازے پر ہونے والی بحث نے صورتحال کو مزید کشیدہ بنا دیا۔