پشاور کو منشیات سے پاک کرنے کے پروگرام میں خاص بات کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نشے کے عادی افراد کی بحالی کے پروگرام کو صحت کارڈ میں شامل کرنے جا رہے ہیں۔ نشے کے عادی افراد کو صرف متعلقہ ڈپٹی کمشنر دفتر پہنچائیں ، علاج حکومت کروائے گی۔
’ ڈرگ فری پشاور‘ پروگرام کے تیسرے مرحلے کی تکمیل پر پشاور میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد ہوا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور تقریب کے مہمان خصوصی تھے، جبکہ تقریب میں صوبائی کابینہ کے اراکین، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، سرکاری حکام اور سول سوسائٹی اراکین نے شرکت کی۔ تقریب میں ’ڈرگ فری پشاور پروگرام‘ کے تیسرے مرحلے میں پاس آؤٹ افراد کو ان کے خاندانوں کے حوالے کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ ڈرگ فری پشاور پروگرام کا یہ تیسرا مرحلہ نومبر 2024 میں شروع کیا گیا تھا۔ پروگرام کے اس مرحلے میں نشے کے عادی 1239افراد کی بحالی عمل میں لائی گئی ہے۔ نشے سے بحال 1239 افراد میں 13 خواتین اور 28 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں۔
ان افراد میں پشاور کے 611 افرادجبکہ صوبے کے دیگر اضلاع سے 536 افراد شامل ہیں۔ اسی طرح 48 افراد پنجاب، 10 سندھ اور 26 افغان شہری بھی پروگرام سے مستفید ہوئے۔ یہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا سب سے بڑا پروگرام ہے جس کےلیے 32 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ’ڈرگ فری پشاور مہم‘ کے تیسرے مرحلے کے تحت نشے سے بحال افراد کے لیے 50 ہزار روپے فی کس مالی معاونت کا اعلان بھی کیا۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سب کے لیے خوشی کا موقع ہے کہ ہم ان افراد کی بحالی و تربیت کے بعد، ان کے خاندانوں سے ملانے جارہے ہیں۔ پروگرام کا مقصد صوبے کو منشیات سے پاک کرنا اور نشے کے عادی افراد کو دوبارہ نارمل زندگی کی طرف لوٹانا ہے تاکہ وہ ایک مفید اور کار آمدشہری کے طور پر زندگی بسر کرنے کے قابل ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام صرف صوبے کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان اور عالمی سطح کا پروگرام ہے۔ ڈرگ فری پروگرام کے تحت خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر صوبوں اور پڑوسی ملک افغانستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی بحال کیا گیا۔ ہم کسی کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کرتے کہ وہ صوبے یا ملک کا نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ منشیات کے عاد ی افراد کی بحالی کا منصوبہ 2022 میں شروع کیا گیا تھا۔ منصوبے کے پہلے 2 مراحل کے تحت مجموعی طور پر نشے کے عادی 2400 افراد کا کامیابی سے علاج کیا گیا۔ ان افراد میں پشاور کے 1154 افراد، صوبے کے دیگر اضلاع کے 1039 افراد ، پنجاب، سندھ، بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان کے 170 افراد اور 34 غیر ملکی افراد شامل تھے۔
وزیراعلیٰ گنڈاپور نے کہا کہ ہمارے لیڈر کا وژن ایک فلاحی ریاست کا قیام ہے، جس میں ریاست اپنے لوگوں کو ایک ماں کی طرح ٹریٹ کرے، ہم نشے کے عادی افراد کی بحالی کے پروگرام کو صحت کارڈ میں شامل کرنے جا رہے ہیں۔ نشے کے عادی افراد کو صرف متعلقہ ڈپٹی کمشنر دفتر پہنچائیں ، علاج حکومت کروائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھی اس لت میں مبتلا ہیں، انہیں ہمارے حوالے کریں، ہم ان کا علاج کرائیں گے۔ ہر وہ کام جو آپ جلوت میں نہیں کر سکتے وہ غلط ہے۔ غلط اور صحیح کی یہ مختصر تعریف ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ منشیات نہ خوشی دے سکتی ہیں اور نہ سکون۔ یہ صرف تباہی کا باعث ہیں۔ سکون اور ترقی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پاسداری میں ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ منشیات فروشوں کے خلاف لڑیں، انہیں اپنے علاقوں سے باہر نکالیں، پولیس آپ کا ساتھ دے گی۔ پولیس کو بتائیں پولیس فوری کارروائی کرے گی۔ منشیات فروشوں کو نہیں چھوڑنا۔ یہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مل کر منشیات اور منشیات فروشوں کا خاتمہ کرنا ہے۔ تاجر برادری کا شکر گزار ہوں کہ وہ بحال شدہ افراد کو روزگار دے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈرگ فری پشاور علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈرگ فری پشاور علی امین گنڈا پور وزیراعلی خیبر پختونخوا نشے کے عادی افراد افراد کی بحالی خیبر پختونخوا ڈرگ فری پشاور نے کہا کہ افراد کو انہوں نے علی امین کیا گیا صوبے کے کے لیے
پڑھیں:
مسافر ٹرینوں کو ہائی جیک کرنے اور دہشتگردی کا نشانہ بنانے کے واقعات کی تاریخ کیا ہے؟
منگل کے روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کیا گیا جس میں تقریباً 400 افراد سوار تھے جنہیں دہشتگردوں نے یرغمال بنالیا۔ اس وقت فورسز کی جانب سے مذکورہ ٹرین کے مسافروں کو باحفاظت دہشتگردوں سے رہا کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے اور 100 سے زائد مسافر چھڑالیے گئے ہیں۔
تاہم یہ واقعہ دنیا میں مسافر ٹرینوں کو ہائی جیک کرنے کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل دنیا بھر میں ٹرین ہائی جیک کرنے کے 5 واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پہلا واقعہ 1923 میں لینچینگ چین میں پیش آیا جب سابق فوجیوں کے ’شنگھائی گرین گینگ‘نے ایک ٹرین کو 25 مغربی ممالک کے شہریوں اور ایک امریکی سنیٹیر کی بیٹی سمیت 300 مسافروں کے ساتھ ہائی جیک کیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: جعفر ایکسپریس کو آزاد کرانے کے لیے فورسز کا آپریشن جاری، 155مسافر چھڑا لیے، 27 دہشتگرد ہلاک
ان مسافروں کو بعد میں 85 ہزار ڈالر تاوان کے بدلے رہا کیا گیا۔ اسی طرز کی کارروائیوں میں انڈونیشیا کے ’ملوکنز محاذ‘ نے 2 بار، 1975 اور پھر 1977 میں ہالینڈ میں الگ ملک کے قیام کے مطالبے پر ٹرینیں ہائی جیک کیں۔
بھارت میں پہلی بار 2009 میں ماؤسٹ علیحدگی پسندوں نے جنگل محل کے قریب بھونھانیسر راجدھانی ایکسپریس ٹرین ہائی جیک کی۔ 2013 میں رائے پور کے قریب سرونا ریلوے سٹیشن کے قریب جان ستابدی ایکسپریس بھی ہائی جیک کرلی گئی تاکہ اس کے ذریعے اپنے ایک گرفتار ساتھی ہپندرا سنگھ کو رہا کرایا جاسکے۔
کل بلوچستان میں پیش آنے والے جعفر ایکسپریس کے واقعے کو دنیا میں ٹرینوں کے ہائی جیک کرنے کا چھٹا اہم اور پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
لیکن دنیا بھر میں مسافر ٹرینوں کو صرف ہائی جیک ہی نہیں کیا گیا بلکہ متعدد بار انہیں دہشتگردی کی دوسری کارروائیوں کا بھی ہدف بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ خود کش دھماکا: بلوچستان حکومت کا 3 روزہ سوگ کا اعلان، ٹرین آپریشن 4 روز کے لیے معطل
1960 تک ٹرین کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے کے 31 واقعات ہوئے ہیں، امریکی ریاست سینٹ جوزیف میسوری میں 1861 میں ریل پر دہشتگرد حملے میں 17 افراد ہلاک ہوئے، 1875 میں ہنگری میں ایک ایسے ہی دہشتگرد حملے میں 9 افراد جبکہ 27 اپریل 1884 کو اسپین میں ہونے والے ٹرین پر دہشتگرد حملے میں 59 افراد ہلاک ہوئے۔
1887 میں برطانیہ میں ٹرین حملہ میں 2 افراد ہلاک ہوئے، 1884 سے 1905 تک امریکا میں ٹرین پر 3 دہشتگرد حملے ہوئے جن میں مجموعی طور پر 56 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔
1920 کی دہائی میں ہندوستان میں ٹرین پر حملوں کے دوران 67 افراد ہلاک ہوئے، 1926 میں جرمنی میں ہونے والی دہشتگردی میں 21، 1928 میں میانمار میں 54، 1931 میں ہنگری میں 22، 1933 میں اسپین میں 13، 1939 ہندوستان کے حاضر باغ کیں ہونے والے واقعہ میں 21، 1939 میں امریکا میں ہونے والے واقعہ میں 24 افراد ہوئے۔ اسی سال پولینڈ مین ریل میں دہشتگردی کے واقعے میں 20 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
1940 اور 1942 میں ہندوستان میں ہونے والے ٹرینوں میں ہونے والے شرپسندی کے واقعات میں 56 افراد ہلاک ہوئے، 1940 میں چین میں ایک واقعہ میں 100 افراد جان سے چلے گئے، 1947 میں برطانیہ میں 3 واقعات ہوئے جن میں 11 افراد ہلاک ہوئے، اسی سال پاکستان، بھارت اور چین میں دہشتگردی کے واقعات میں کم و بیش 4 ہزار افراد مارے گئے، 1948 میں پاکستان کے شہر گجرات میں ہونے والے واقعے میں 1300 سے 1600 اموات ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ اسی سال برطانیہ میں مزید 2 واقعات میں 68 افراد ہلاک ہوئے، 1949 میں جاپان ان واقعات کا شکار بنا اور 2 واقعات میں 9 افراد ہلاک ہوئے، 1953 میں موجودہ ویتنام میں ٹرین میں دہشتگردی کے واقعے میں 100 سے زائد افراد مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور سے کراچی جانے والی ٹرین حادثے کا شکار
1960 سے 1966 تک 5 واقعات ہوئے، جن میں 3 بھارت، ایک اسپین اور ایک فرانس میں ہوا جن میں 200 کے فریب افراد مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ 1966 سے 1979 کے دوران برطانیہ، اسپین، بھارت، مصر، اور سویت یونین سمیت 6 ممالک میں ٹرینوں میں دہشتگردی کے 11 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 39 افراد کی ہلاکت ہوئی اور متعدد زخمی ہوئے۔
1979 سے 1986 تک برطانیہ، کمبوڈیا، اٹلی، فرانس، ناروے، بلغاریہ، بنگلادیش اور پیورو سمیت 8 ممالک میں 10 ایسے واقعات میں 250 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے، 1986 سے 1996 تک برطانیہ، بھارت، انگولا، مصر، آزربائیجان،، جاپان، فرانس، امریکا اور سری لنکا سمیت 9 ممالک میں 13 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں اموات کی تعداد 600 کے قریب رہی۔
یہ بھی پڑھیے: دبئی اور ابوظہبی کے درمیان بلٹ ٹرین چلنے کے لیے تیار، رفتار کیا ہوگی؟
2000 سے 2009 تک فلپائن، انگولیا، بھارت، روس، اسپین، برطانیہ اور سری لنکا سمیت 7 ممالک میں ٹرینوں میں دہشتگردی کے 29 واقعات ہوئے جن میں کم و بیش ایک ہزار افراد لقمہ اجل بنے، 2010 سے 2020 تک روس، بھارت، بیلاروس، چین، فرانس، ترکیہ، بلجئیم، جرمنی، امریکا، نیدرلینڈ اور ہانک کانگ سمیت 11 ممالک کی ریل ویز دہشتگردی کا نشانہ بنیں جن میں 300 کے قریب اموات ہوئیں۔
18 جنوری 2022 اور 9 نومبر 2024 کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ٹرین دہشتگردی کا نشانہ بنیں جن میں 27 افراد لقمہ اجل بنے، 2022 میں نائجیریا میں اس طرح کے واقعہ میں 8، 2024 میں بنگلہ دیش میں 4 جبکہ اسی سال اسرائیل میں 9 افراد ٹرینوں میں ہونے والی دہشتگردی کے واقعات کی وجہ سے مارے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
train attack ٹرین حملہ جعفر ایکسپریس