کچھ لالچی خوردہ فروشوں نے ہول سیل قیمتوں میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے چینی کی خوردہ قیمت مزید 10 روپے بڑھا کر 180 روپے فی کلو کر دی۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق ایک خوردہ فروش نے بتایا کہ چینی کی ہول سیل قیمت دو ہفتے میں 153 روپے فی کلو سے بڑھ کر 168 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔

گزشتہ ماہ چینی کی اوسط قومی قیمت 145 سے 160 روپے فی کلو تھی لیکن رمضان المبارک سے قبل بھی اس میں اضافہ ہوتا رہا اور ماہ مقدس کے دوران بھی اس میں اضافہ ہورہا ہے، جنوری کے پہلے ہفتے میں چینی کی اوسط قیمت 130 سے 150 روپے فی کلو کے درمیان تھی۔

لیکن کچھ خوردہ فروش جنہوں نے مہینوں پہلے تھوک میں کم نرخوں پر بھاری اسٹاک خریدا تھا، اب موجودہ نرخوں پر چینی فروخت کرکے غیر متوقع منافع کمارہے ہوں گے۔

کراچی ہول سیلرز اینڈ گروسرز ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو جی اے) کے صدر رؤف ابراہیم نے کہا کہ ’مجھے حکومت کا فیصلہ سازی کا عمل حیران کن لگتا ہے‘۔

رؤف ابراہیم نے یاد دلایا کہ پہلے حکومت نے چینی کی برآمد کی اجازت دی، جب تھوک نرخ 125 سے 130 روپے فی کلو تھے، لیکن تھوک اور خوردہ قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد، حکومت نے خوردہ قیمتوں کو کم کرنے کے لیے خام چینی کی درآمد کی اجازت دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خام چینی کی درآمد کی اجازت دینے کا یہ فارمولہ کارگر ثابت نہیں ہوگا کیونکہ ملز مالکان کے پاس خام چینی کو فائن شوگر میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے، ملیں گنے کی کرشنگ سے ہی چینی بنا سکتی ہیں۔

رؤف ابراہیم نے کہا کہ قیمتوں میں کمی لانے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ ریفائنڈ چینی کو ٹیکس فری درآمد کرنے کی اجازت دی جائے، عالمی منڈی میں اس کی قیمت 520 ڈالر فی ٹن یعنی 150 روپے فی کلو ہے ، اگر درآمد کی اجازت دی گئی تو قیمتیں یقینی طور پر کم ہوجائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے ذخیرہ اندوزوں کو بھی اپنا اسٹاک باہر لانے پر مجبور ہونا پڑے گا، اب تک ذخیرہ اندوزوں کو ٹف ٹائم دینے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ہے۔

پاکستان نے مالی سال 2025 کے پہلے 7 ماہ کے دوران 7 لاکھ 57 ہزار 597 ٹن چینی برآمد کی جس سے 40 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی آمدنی ہوئی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 33 ہزار 101 ٹن چینی برآمد کی گئی تھی۔

مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں فی ٹن اوسط قیمت کم ہو کر 537 ڈالر رہ گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 636 ڈالر تھی۔

تاہم پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) کے ترجمان نے گزشتہ 20 روز میں بڑھتے ہوئے ایکس مل ریٹ کی تفصیلات فراہم نہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر مل ملر کا اپنا ریٹ ہوتا ہے، برآمدات کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائے‘۔

برآمد کو دوش نہ دیں
ترجمان نے اس تاثر سے اختلاف کیا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ برآمدات کی وجہ سے ہوا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ صنعت کو دو سال تک اشیا برآمد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تاکہ مقامی قیمتوں پر پردہ ڈالا جاسکے ، جس سے لیکویڈیٹی کے مسائل پیدا ہوئے، گزشتہ سال ستمبر کے آخر میں شوگر ملز کے پاس دو سال کا سرپلس لگ بھگ 15 لاکھ ٹن اسٹاک موجود تھا جس کی مالیت 250 ارب روپے تھی، انہوں نے وضاحت کی کہ یہ بینکوں کے پاس 25 فیصد کی شرح سود پر گروی رکھا گیا تھا۔

چونکہ چینی صرف 2 سال تک ذخیرہ کی جاسکتی ہے اور اس کے بعد یہ انسانی استعمال کے قابل نہیں رہتی، یہ ایک بین الاقوامی دستور ہے کہ جب بھی کسی چیز کی مقامی پیداوار طلب سے زیادہ ہوتی ہے تو اسے برآمد کیا جاتا ہے۔

دستیاب چینی کی کل مقدار کا تقریباً 50 فیصد پیداواری لاگت سے بہت کم پر فروخت کیا گیا، جس سے صنعت کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ ترجمان نے کہا کہ ہر سال اضافی چینی کی پیداوار اور اس کی برآمد پر پابندی تاجروں پر ایک بڑا بوجھ ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی اجازت دی روپے فی کلو قیمتوں میں نے کہا کہ برآمد کی مالی سال چینی کی

پڑھیں:

عید سے قبل خوشخبری: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان

بین الاقوامی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور درآمدی پریمیم کی وجہ سے 31 مارچ کو ختم ہونے والے اگلے 15 دن کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر تک کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صارفین کے لیے یہ ریلیف ٹیکس کی شرحوں میں تبدیلی سے مشروط ہے، ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی میں اضافے یا کاربن ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کم شرح سود پر اضافی ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ حاصل کی جاسکے۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس کی شرح کی بنیاد پر پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً 14 روپے کمی کا تخمینہ لگایا گیا تھا. جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 8 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 7 روپے فی لیٹر کمی کا تخمینہ شامل ہے۔پیٹرول کی کم قیمتوں کا تخمینہ اس کی بین الاقوامی قیمتوں اور درآمدی پریمیم میں کچھ کمی کی وجہ سے ہے، بینچ مارک برینٹ کی قیمتوں میں گزشتہ 10 دن کے دوران تقریباً 3 ڈالر فی بیرل کی کمی دیکھی گئی ہے۔ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت اس وقت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر ہے، اور اس کی قیمت کم ہوکر 242 روپے تک آنے کا تخمینہ ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی موجودہ قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہے، جو کم ہو کر تقریباً 250 روپے ہو جائے گی. مٹی کے تیل کی سرکاری قیمت 168 روپے 12 پیسے فی لیٹر ہے. لیکن یہ مارکیٹ میں 300 سے 350 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت اگلے 15 روز میں 153 روپے 34 پیسے سے کم ہوکر 146 روپے ہونے کا امکان ہے۔پیٹرول بنیادی طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور یہ متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ایچ ایس ڈی پر چلتا ہے. اس کی قیمت کو افراط زر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ بنیادی طور پر بھاری نقل و حمل کی گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلوں اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے، اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کرتی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) وصول کرتی ہے. جس کا عام طور پر اثر عوام پر پڑتا ہے۔قانون کے تحت حکومت کو پی ڈی ایل کو زیادہ سے زیادہ 70 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کا اختیار حاصل ہے۔حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی وصول کرتی ہے، قطع نظر اس کے کہ ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات کچھ بھی ہوں. اس کے علاوہ آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کی جانب سے دونوں مصنوعات پر تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ سیل مارجن وصول کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عید سے قبل خوشخبری: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان
  • عید سے قبل خوشخبری: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
  • چینی کی قیمتوں کو پر لگ گئے، مسلسل مہنگی ہونے سے عوام پھٹ پڑے
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
  • بجلی کی قیمتوں میں کمی
  • حکومت نے چینی کی قیمت مستحکم رکھنے کیلئے بڑااقدام اٹھالیا
  • حکومت کا چینی کی قیمت مستخکم رکھنے کیلئے شکردرآمدکا فیصلہ 
  • لاہور اور پشاور میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ،10روپے کلو مہنگی ہوگئی
  • چینی کی قیمت 250 روپے ہو جانے کا امکان