وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سے بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے، وزیراعظم سانحہ جعفر ایکسپریس پر اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بلوچستان واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہے، تمام سیاسی جماعتیں صرف مذمت تک نہ رہیں عملی طورپر دہشت گردی کے خلاف متفقہ لائحہ عمل سامنے لائیں، سیکیورٹی فورسز کے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام میں جو کمی ہے اسے دور کرنا چاہیے، ہمیں مل کر دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل سامنے لانا ہوگا، صدر پاکستان کے خطاب پر بات کرنا چاہتا تھا مگر نہیں کرنا چاہتا آج قومی سلامتی کا ایشو ہمارے لئے اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اے پی ایس پر حملے کی طرح قوم کو متحد کرنا ہوگا، اے پی ایس کے وقت فوجی و عسکری و اپوزیشن قیادت نے مشاورت کی، یہ نیشنل ایکشن پلان اسی قومی مشاورت یا اے پی سی کا نتیجہ تھا، بلوچستان میں امن و امان کا سب سے پہلا اثر کراچی پر ہوتا ہے نیشنل ایکشن پلان میں آرٹیکل 140پر ’’حقیقی عمل کیا جائے‘‘ لکھا ہے مگر آج ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم عوام سے رابطے میں نہیں ہیں آج پاکستان میں ریاست کے اندر ریاست بن رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت اور اپوزیشن طے کریں کہ اگلے دس سال ملک کو کیسے چلانا ہے؟ قومی ایجنڈا بنانے کی ضرورت ہے سندھ میں بدترین حکمرانی ہوگی تو دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگا بلوچستان میں آپریشن ہوگا تو وہاں سے دہشت گرد کراچی بھاگیں گے، اے پی ایس کے وقت کی طرح وزیر اعظم اے پی سی بلائیں اور اے پی سی قومی ایجنڈا طے کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، پورا صوبہ ایڈہاک ازم پر چلایا جارہا ہے، جب تک بلدیاتی بااختیار نظام نہیں بنے گا عوام کی جمہوریت میں موثر شرکت نہیں ہوگی، آج کراچی میں طلبا جو اسی فیصد پاس ہوتے تھے اب تیس فیصد پاس ہورہے ہیں آج کراچی میں میرٹ کا قتل عام ہورہا ہے ہر زبان و علاقہ کا فرد کراچی میں رہتا ہے۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت کے مطابق عدلیہ کے بارے میں 26 ویں آئینی ترمیم لائی گئی، میثاق جمہوریت کے مطابق مقامی حکومتوں کو کب بااختیار کیا جائے گا ؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنل ایکشن پلان قومی ایجنڈا فاروق ستار نے کہا کہ اے پی سی
پڑھیں:
دہشت گردی افسوسناک، دشمنوں کا ناپاک گٹھ جوڑ سمجھ چکے، قوم فوج کیساتھ ہے: سیاسی رہنما
لاہور؍ اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار+ خبر نگار خصوصی+ نامہ نگار+ خصوصی نامہ نگار) سینٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی کا 'ایکس' پر بیان، جعفر ایکسپریس پر حملے اور سینکڑوں مسافروں کے اغوا کی مذمت کے بجائے عمران خان کا اپنا بچا کھچا وزن دہشت گردوں کے پلڑے میں ڈال دینا، نہایت ہی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا تحریک انصاف نے اپنا بدصورت سیاسی چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ جب دشمن نے معصوم پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا تو پی ٹی آئی نے فوج پر الزام لگانا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ قوم دشمنوں کے ناپاک گٹھ جوڑ کو سمجھ چکی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا دشمن قوتیں بلوچستان میں دہشتگردی کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہی ہیں۔ وزیر مملکت داخلہ سینیٹر طلال چودھری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا جعفر ایکسپریس حملے کے بعد فوج پر الزام تراشی کا عمل شرمناک اور ناقابل قبول ہے دشمن کے حملے پر خاموشی اور سپاہیوں کے خلاف پروپیگنڈا، یہ سیاست نہیں مادر وطن پر جان دینے والوں کے خلاف کھلی جنگ ہے ۔ڈپٹی چیئرمین سینٹ سیدال خان نے حملے کے خلاف بہادری سے لڑنے والی سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین کیا ہے سیدال خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ اسد قیصر نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ شدید تشویش ہے تمام صوبوں اور طبقات کے نمائندوں کو بیٹھا کر ان کے تحفظات سنے جائیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضی نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں کرنیوالے کسی رعایت کے مستحق نہیں،انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سکیورٹی فورسز سے کندھا ملا کے کھڑی ہے۔ رکن قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیا،قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے کہا ہے کہ دہشتگردی ہو رہی ہے جعفر ایکسپریس کا جو معاملہ ہوا ہے سب کے سامنے ہے کہ حالات خراب ہیں ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہم اپنی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں ۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا دہشت گردی کی وجوہات تلاش کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کو بٹھا کر غور کیا جائے ، بلوچوں، پشتونوں کے کیا مسائل ہیں، سندھی، مہاجر اور پنجابی کیا چاہتے ہیں؟ جماعت اسلامی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، بلوچستان کے حالات پر تشویش کا اظہار، دہشت گردی واقعہ کی مذمت کی ہے۔ محرومیاں دور کرنا ہوں گی۔ اختر مینگل نے کہا کہ حکومت سے بڑے لمبے عرصے سے بلوچستان پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، حکومت نے ہماری گزارشات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ سراج الحق نے کہا ٹرین حملہ دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، وقت آگیا کہ اس ملک کو بچانے کے لیے سیاسی جماعتوں، تمام سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنا ہو گاوزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا دہشت گردی بزدلانہ فعل ہے، جعفر ایکسپریس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ملک دشمن عناصر کو شکست دینے کے لیے پوری قوم متحد ہے ۔ سکیورٹی اداروں اور حکومت بلوچستان کے بھرپور تعاون اور فوری رسپانس پر شکر گزار ہیں۔