دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد سندھ اسمبلی میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد سندھ اسمبلی میں پیش کردی گئی۔
سندھ اسمبلی کا حصوصی اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت شروع ہوا، اسپیکر سندھ اسمبلی نے پینل آف چیئرمین کا اعلان کردیا، قاسم سومرو، عبد الوسیم، ندا کھڑو سمیت چار ایم پی ایز کا اعلان کیا گیا۔
وزیر پارلیامانی امور ضیاء النجار نے اسپیکر سے آج کا بزنس مؤخر کرنے کی درخواست کی، سندھ اسمبلی کے بزنس کے موخر کردیا گیا۔
،وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے دریائے سندھ پر 6 کنالز کے خلاف قرارداد پیش کی، پیپلز پارٹی کے رہنما جام خان شورو نے کہا کہ یہ اہم اور تفصیلی قرارداد لیڈر آف دی ہائوس نے پیش کی، پانی کے معاملے پر، سندھ کے لوگ حساس ہیں، پیپلز پارٹی نے پانی کی تقسیم پر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے لوگوں نے کالا باغ ڈیم کو مسترد کیا، کموں شھید پر محترمہ بینظیر نے دھرنہ دیا تھا, قائم علی شاہ اور نثار کھڑو نے تھل کنال کے خلاف دو قراردادیں پیش کیں, ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے کیا کیا، کالا باغ ڈیم کو ہمیشہ کے لیے پیپلز پارٹی نے دفن کیا۔
جام شورو نے کہا کہ آصف علی زرداری نے اٹھارویں ترمیم پاس کر کہ خودمختاری دی، آصف علی زردارینے کنالز کی منظوری نہیں دی، دو ہزار تیرہ میں پی پی پی کے خلاف اتحاد بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی اے نے بغض پیپلز پارٹی میں اتحاد بنایا، جلال پور کنال کی ارسا نے این او سی دی اس کی مخالفت پیپلز پارٹی نے کی، سندھ کے لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ کس نے منظوری دی اور کس نے مخالفت کی، ہم کہتے ہیں پاکستان میں پانی کی قلت ہے، ہمارے پاس پینے کا پانی نہیں ہے، یہ ارسا کا رکارڈ ہے، آج سے بیس سال قبل کہا جا رہا تھا ہم ارسا کی کچھ شقوں کو نہیں مانتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی قلت کہہ کر پانی چورا کیا جا رہا تھا، آپ پاکستان کے معاشے حالات سدھارنا چاہتے ہیں، فضل اکبر کمیشن میں سندھ نے پانی کا کیس پیش کیا، تھل کنال گیز ون اور جلال پور کنال کی منظوری کے بعد کون سویا ہوا تھا؟ وزیر اعلی سندھ نے احسن اقبال اور اسحاق ڈار کو خطوط لکھے کہ ہم کنالز بننے نہیں دیں گے۔
جام خان شورو کا کہنا تھاکہ پنجاب بائیس سال سے کہہ رہا ہے پانی کی قلت ہے، پھر نئے کنالز میں پانی کہاں سے آئے گا، پاکستان میں ہر سال سیلاب نہیں آتا۔
کبھی دل کرتا ہے کیا ہم نے خطا کردی اس اسمبلی نے بل پاس کیا پاکستان بننا چاہیے، نثار کھوڑو
سندھ اسمبلی اجلاس میں پانی کی قلت اور دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ کا شکریہ ادا لرتا ہوں جنہوں نے میرے زندگی اور موت کے مسئلے پر قرارداد پیش کی، کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ کیا ہم نے خطا کردی کہ اس اسمبلی نے بل پاس کیا کہ پاکستان بننا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو آج بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں یہ گریٹر تھل کنال کے وقت حکومت میں تھے، چشمہ جھلم کنال میں بیس ہزار کی ڈسچارج بھی چلتی ہے، ہم ان ساری چیزوں کے مخالف رہے ہیں۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ کے عوام باشعور بن چکے ہیں، اس ہائوس میں بیٹھا سارا سندھ ہے، اس کنال بننے سے پاکستان کو نقصان پہنچے گا، جی ڈی اے نے کہا اگر پیپلز پارٹی کنالز نہیں رکوا سکتی تو فیڈریشن سے الگ ہوجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیاقت جتوئی کو واٹر اینڈ پاور کی وزارت دی گئی، لیاقت جتوئی نے جنرل پرویز مشرف کو بیٹو جتوئی میں بلایا۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آصف زرداری نے اپنی پوزیشن واضح کی، سندھ والے ۔تحمل کا مظاہرہ ضرور کرینگے لیکن زیادتی برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مجھے مانگنے پر را کا ایجنٹ قرار دیا گیا تھا، تونسہ سے گڈو تک کتنا پانی چورے ہوتا ہے؟ بتایا جائے، لیاقت جتوئی نے کہا محترمہ بینظیر بھٹو اگر دہرنے میں جائیں گی تو میں آپ کی قرارداد کی حمایت کروں گا، عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس قرارداد کا حصہ بننے لر مجھے فخر ہے۔
جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے کہا کہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی نے پوزیشن وااضح کرنے پر وقت لیا، بار بار پوزیشن واضح کرنے کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے، گرین پاکستان انیشیٹو کی صدر زرداری نے تعریف بھی کی توثیق کی، چولستان کنال بھی گرین پاکستان انیشیٹو کا حصہ ہے، وزیر اعلی بتائیں سی سی آئی کو جو آپ نے خط لکھا اس کا جواب کیا آیا ؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ پانی کا معاملہ بہت حصہ ہے، ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ ہی غلط ہے، چولستان کنال کو پانی سندھ سے جائے گا تو یہاں پانی پہلے سے ہی کم ہے، کہا جا رہا ہے پانی پنجاب سے لیا جائے گا پنجاب کا پانی تو پہلے ہی کم ہے، ڈیلٹا کی وجہ سے ٹھٹہ سجاول اور بدین ڈسٹرب ہورہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی پانی کی قلت وزیر اعلی نے کہا کہ میں پانی سندھ کے کے خلاف پیش کی
پڑھیں:
صدارتی خطاب! نہروں پراعتراض حکومت کیلئے حیران کن
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) صدرآصف علی زردار ی نے نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں جس طرح دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے سے متعلق وفاقی حکومت کے منصوبے کی مخالفت کی وہ حیران کن ہے کیونکہ عموماً صدرمملکت پارلیمنٹ سے جوتقریر کرتے ہیں وہ حکومت کی طرف سے انہیں بھجوائی جاتی ہے لیکن نہریں نکالنے پر صدرنے بظاہرباونڈری کراس کی ہے، اگرچہ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت اس منصوبے کی پہلے بھی مخالفت اور اس پر احتجاج کرچکی ہیں لیکن آصف علی زرداری کی طرف سے صدارتی خطاب میںاس منصوبے کی مخالفت انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے ایک بحث شروع ہوگئی ہے، بہترہوتا ‘گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت چولستان کی بنجر زمین کو آباد کرنے سمیت بنجر رقبے کو آباد کرنے کے لیے دریائے سندھ سے6 نہریں نکا لی جانی ہیں، وفاقی حکومت نے بیرونی سرمایہ کاری کے لیے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل تشکیل دی تھی جس میں متعلقہ حکومتی اداروں کے علاوہ آرمی چیف کو بھی شامل کیا گیا تھا، اسی کے تحت ‘گرین پاکستان انیشی ایٹو شروع کیا گیا جس کے تحت فوج مجموعی طور پر 48 لاکھ ایکڑ بنجر زمین حکومت سے لیز پر لے رہی ہے اور اسے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا، بنجر علاقوں میں پانی پہنچانے کے لیے دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالی جائیں گی، ‘کارپوریٹ فارمنگ زراعت کا ایسا نظام ہے جس کے تحت بڑے کاروباری ادارے یا کارپوریشنز کو زرعی مصنوعات کی پیداوار میں شامل کیا جاتا ہے، اس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے کم رقبے پر زیادہ پیداوار حاصل کرنا بھی ہے،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازاورآرمی چیف جنرل عاصم منیرنے چولستان کادورہ بھی کیاتاہم سندھ حکومت کاموقف ہیکہ اس منصوبے سے سندھ اور بلوچستان سمیت سرائیکی بیلٹ کے کسان بھی پانی کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں،اس میں کوئی دورائے نہیں کہ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکال کر بنجرزاراضی کو زیرکاشت لانے کامنصوبہ ملکی معیشت کے حوالیسے بہت اہمیت رکھتاہے ،بہترہوتا صدرمملکت اس منصوبے پرپارلیمان کے فورم پر بات کرنے سے سے پہلے ایس آئی ایف سی کو اعتماد میں لے لیتے اور اس حوالیسے اتفاق رائے پیداکرنے کی کوشش کرتے،اب جب کہ صدرمملکت کی طرف سے بھی اس منصوبے پر تحفظات کا برملااظہارکیاجاچکاہے تو ا ضرورت اس امرکی ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکا لنے کے منصوبے پرنئے سرے سے مشاورت شروع کی جانی چاہئے ،سندھ کے جائز تحفظات کا ازالہ کرتے ہوئے اس پر وسیع تر اتفاق رائے پیداکرنے کیاجاناچاہئے بصورت دیگروفاق اور اس کی اکائی کے ساتھ ساتھ ایوان صدر اور حکومت کے درمیا ن کشیدگی بھی پیداہوسکتی ہے جو کسی بھی طور پر ملک اور وفاق کے لیے بہترنہیں ہوگاکیونکہ مضبوط وفاق ہی مضبوط پاکستان کی علامت ہے۔
Post Views: 1