وفاق کینالز کے معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کی بات سنے: افتخار عالم
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
افتخار عالم---فائل فوٹو
ایم کیوایم کے ایم پی اے اور پارلیمانی لیڈر افتخار عالم نے کہا ہے کہ وفاق کینالز کے معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کی بات سنے ان کے تحفظات دور کرے، جن قوتوں نے فیصلہ کرنا ہے وہ صوبوں کی بات سنیں۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں افتخار عالم نے کہا کہ کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہیے، عجلت میں ایسا کام نہ کیا جائے کہ صوبوں میں احساسِ محرومی اور بدگمانی پیدا ہو۔
پیپلز پارٹی کے رہنما جام خان شورو نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، پیپلز پارٹی نے پانی کی تقسیم پر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ وفاق اس بات پر توجہ دے گا اور عجلت میں فیصلہ نہیں کرے گا، سندھ میں پہلے ہی پانی کے مسائل زیادہ ہیں، کراچی اور حیدرآباد زیادہ ٹیکس دیتے ہیں لیکن پانی سے محروم رہتے ہیں، اپنے صوبوں کا احساسِ محرومی بھی آپ کو ختم کرنا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وفاقی حکومت میں پیپلز پارٹی اتحادی ہے، قومی اسمبلی میں بھی یہ قرار داد لائی جاتی اور تحفظات پیش کیے جاتے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: افتخار عالم نے کہا
پڑھیں:
بلوچستان کے معاملے پر علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو بات چیت کرنی چاہیے، عرفان صدیقی
بلوچستان کے معاملے پر علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو بات چیت کرنی چاہیے، عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کے دور حکومت میں بلوچستان کے حالات ایسے نہیں تھے، ملک میں دہشت گردی تقریبا ختم ہوچکی تھی، سانحہ اے پی ایس کے بعد بھی نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد نہیں کیا گیا، ٹرین کو اغوا کرلیا گیا تو اس وقت سیاستدان تو کچھ نہیں کرسکتے، مسلح ادارے ہی جاکر کارروائی کریں گے، بلوچستان کے معاملے پرعلیحدگی پسندوں سے مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو بات چیت کرنی چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے معاملے پر بڑی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا چاہیے، اگر علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو ان سے بات چیت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جمہوریت پسندوں کواس معاملے کے لئے اپنا وزن دوسروں کے پلڑے میں نہیں ڈالنا چاہیے، ان کا وزن جمہوری قوتوں کے ساتھ رہنا چاہیے، انہیں محب وطن قوتوں کے ساتھ رہنا چاہیے، حکومتوں کے ساتھ بھلے ہوں یا نہ ہوں لیکن ملک کے ساتھ ضرور ہونا چاہیے۔