بھارتی ٹیم کے سابق ہیڈکوچ بیساکھیوں پر آگئے، تصاویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈکوچ راہول ڈریوڈ انجری کا شکار ہوکر بیساکھیوں پر آگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کے 18ویں ایڈیشن میں راجھستان رائلز کے ہیڈکوچ انجری کا شکار ہونے کے باوجود فرنچائز ٹیم کے ٹریننگ کیمپ میں پہنچے۔
سابق کرکٹر بیساکھیوں کے سہارے ٹریننگ سیشن کے میں شریک ہوئے اور کرکٹرز کو تربیت دیتے دیکھائی دیے۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی پر شکریہ، مگر جےشاہ کا پاکستان کا نام لینے سے گریز
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) 2025ء کا آغاز 22 مارچ سے ہو رہا ہے جس کیلئے تمام ٹیموں نے اپنی تیاری شروع کردی ہے۔
مزید پڑھیں: آر جے مہوش کی چہل کیساتھ ڈیٹنگ؛ اداکارہ کا ردعمل آگیا
ایک ہفتہ قبل بنگلورو میں ایک کلب میچ کے دوران راہول ڈریوڈ کی بائیں ٹانگ میں انجری ہوئی تھی تاہم اب وہ بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ غیر منصفانہ فائدہ! گواسکر تاویلیں پیش کرنے لگے
سوشل میڈیا پر راہول ڈریوڈ کی تصویر سامنے آنے کے بعد ان کے جذبے اور ہمت کو سراہا جا رہا ہے اور مداح ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر وائرل ’واٹر ڈائیٹ‘ سے 18 سالہ لڑکی کی المناک موت
کیرالہ کے علاقے تھلاسیری میں 18 سالہ لڑکی کی المناک موت نے خطرناک خوراک کے رجحانات کی حقیقت کو اجاگر کیا ہے، خاص طور پر سوشل میڈیا پر پروموٹ ہونے والے اسٹرکٹ ڈائیٹنگ طریقوں کے بارے میں۔
لڑکی، جوواٹر ڈائٹ پر عمل کر رہی تھی، نے تقریباً چھ ماہ تک کھانا نہیں کھایا اور آخرکار کشودا نرووسا (Anorexia nervosa) کی پیچیدگیوں کا شکار ہو گئی۔تھلاسیری کوآپریٹو ہسپتال کے آئی سی یو میں داخل ہونے کے بعد، لڑکی کا وزن 24 کلو تک کم ہو چکا تھا، اس کی شوگر کی سطح، سوڈیم اور بلڈ پریشر خطرناک حد تک کم ہو چکے تھے۔ ڈاکٹر ناگیش منوہر پربھو نے بتایا کہ وینٹی لیٹر کی مدد کے باوجود، اس کی حالت بہتر نہیں ہو سکی اور وہ انتقال کر گئی۔
یہ واقعہ ان خطرات کو ظاہر کرتا ہے جو کھانے کی خرابی (Anorexia nervosa) اور وزن کم کرنے کے جنون کے باعث جنم لیتے ہیں۔ کھانے کی خرابی میں مبتلا افراد خود کو زیادہ وزن کے طور پر دیکھتے ہیں اور وزن کم کرنے کے لئے انتہائی قدم اٹھاتے ہیں، جن میں کھانے سے مکمل پرہیز اور بعض اوقات کریش ڈائیٹ جیسے طریقے شامل ہیں۔ماہرین صحت نے اس بات پر زور دیا کہ کریش ڈائیٹنگ اور پانی کے روزے جیسی مشقیں فوری نتائج تو دے سکتی ہیں، لیکن ان سے صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
فورٹس میموریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی چیف کلینیکل نیوٹریشنسٹ دیپتی کھٹوجا نے کہا کہ کریش ڈائیٹس کا مقصد تیزی سے وزن کم کرنا ہوتا ہے، لیکن یہ جسم کی توانائی اور قوت مدافعت کو کمزور کر سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں ذہنی مسائل جیسے پریشانی اور ڈپریشن پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ طریقے فطری طور پر غیر پائیدار ہوتے ہیں اور طویل مدت میں صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ریلا ہسپتال کی سینئر کلینکل ڈائیٹشین ریشما علیم نے واٹر ڈائٹ کی خطرناکی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈائٹ بعض اوقات آٹوفیجی کے اصول پر عمل کرتی ہے، جس میں پرانے خلیے خود کو مرمت کرتے ہیں، لیکن اس طریقے کو طویل عرصے تک اپنانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر یہ طریقہ طبی نگرانی کے بغیر کیا جائے تو یہ پانی کی کمی، الیکٹرولائٹ عدم توازن اور سنگین صحت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
ریشماعلیم نے وزن کم کرنے کے لیے پائیدار اور صحت مند طریقوں کی حمایت کی، جیسے اعتدال پسند جسمانی سرگرمی اور متوازن غذا۔ انہوں نے کہا کہ وزن کم کرنے کے لیے ہر ہفتے 0.5 کلوگرام کا نقصان اور ماہانہ 2 کلو وزن کم کرنا ایک محفوظ حد ہے۔