پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین  بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہماری جماعت نے سب سے زیادہ دہشتگردی نے بھگتی ہے، میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا،  میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔

قومی اسمبلی اجلاس میں  جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ پر فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بہت بڑے سانحہ سے بچا لیا، دہشتگردی کوئی نیا مسئلہ نہیں، دہشتگردی کا بلوچستان کے پی کے کا الگ الگ تناظر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذہبی دہشت گردی ہویا علیحدگی پسندی کی دہشتگردی ہو، پی پی سب کی مخالفت کرتی ہے، پیپلزپارٹی سے زیادہ دہشتگردی کس نے بھگتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا،  میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جو پوری دنیا نہ کرسکی پاکستان نے کردکھایا، پاکستان کی فورسز عوام نے قربانیاں دے کر پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کردیا تھا، یہ ایوان متحد ہوا تو دہشتگردی کو کچلا، جب پی ٹی آئی دھرنے پر تھی تو اے پی ایس ہوا، ہم سب نے ملکر نیشنل ایکشن پلان بنایا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے دہشتگردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی، آج پھر سے وہی دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے، اس وقت ماضی سے زیادہ خطرناک صورتحال ہے، ماضی جیسا اتفاق رائے اب نہیں ہورہا ہے، ہمارے اختلاف کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں، ایک کے بعد ایک دہشتگردی کا واقعہ ہورہا ہے، ہر دہشتگردی کا اگلا واقعہ پہلے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی نظریہ و سیاست نہیں ہوتا، مذہبی دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ان سب دہشتگردوں کا مقصد صرف بے گناہ عوام کو مارنا ہوتا ہے، نہ مذہبی دہشتگرد اسلام کا نفاذ چاہتا ہے، نہ لسانی یا بلوچ دہشتگرد بلوچستان کی آزادی یا حقوق چاہتا ہے وہ بھی خوف پھیلانا چاہتا ہے، جن لوگوں کو شہید کیا جاتا ہے ان کا کسی حکومت کاکام سے کیا لینا دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی قوتوں کی سرپرستی ان دہشتگردوں کو حاصل ہے، مذمت سے بات نہیں بنے گی طے کرنا ہوگا کہ ہم نے کیا کرنا ہے؟ دہشتگرد پاراچنار سے لیکر بلوچستان تک عوام کو قتل کررہے ہیں، ہم سب کو دہشتگردی کے خلاف متحد ہونا ہے، وزیر دفاع نے وزیر اعلی بلوچستان کی تعریف کی اچھی بات ہے، دہشتگردی کے خلاف وزیر اعلی بلوچستان و وزیر اعلی کے پی کے کو وفاق کو غیر مشروط سپورٹ دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے نیشنل ایکشن پلان ون بنایا، شہباز شریف نیشنل ایکشن پلان کیوں نہیں بنا سکتا، پی پی پی نے اپنے دور میں بلوچستان کو حقوق دیئے، ہم نے آئین کو نہ ماننے والوں کا مقابلہ وزیرستان سے لیکر بلوچستان تک مقابلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  بلوچستان کے عوام اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آپرئشنز کرنے پڑتے ہیں، آپریشنز میں اجتماعی نقصان نہیں ہونا چاہئے، دہشتگرداپنےمقاصدکی طرف بڑھ رہے ہیں، بلوچستان میں لگی آگ پہلے پاکستان پھر دنیا میں پھیلے گی،مذمت میں تو ہم سب ساتھ ہیں ردعمل میں بھی ساتھ ہونا چاہئے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا بلاول بھٹو نے کہا کہ سے زیادہ

پڑھیں:

اگر ہم اتنا حکومت کا ساتھ دے رہے ہوتے تو وزیر بھی بنتے: بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری— فائل فوٹو

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہم اتنا حکومت کا ساتھ دے رہے ہوتے تو وزیر بھی بنتے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کل صدر زرداری نے پارلیمان سے ایک تاریخی خطاب کیا، پہلی بار کسی سویلین صدر نے آٹھویں بار پارلیمان سے خطاب کیا، صدرِ مملکت نے نفرت کے بجائے امید کی بات کی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے پوری قوم کے ایشوز پر بات کی، صدر وفاق کے منتخب آئینی عہدیدار ہیں، انہوں نے بہت مثبت انداز میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ نئی کینالز کے فیصلے سے سندھ میں بہت خدشات ہیں، اس حوالے سے متفقہ فیصلے لینے چاہئیں، ایک طرف صدر کی تقریر اور دوسری جانب اپوزیشن کا کردار آپ کے سامنے ہے، ہم وزیرِ اعظم کے ڈنر پر ان کے شکرگزار ہیں وہاں سیاست پر بھی بات چیت ہوئی۔

پاکستان نے بجلی 2 روپے سستی کرنے پر آئی ایم ایف کو راضی کر لیا

ایک ارب ڈالر قسط کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مذاکرات جاری ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے جو مثبت اشاریے آرہے ہیں اس پر بھی بات ہوئی، جہاں ہمارے تحفظات ہیں وہ بھی وزیرِ اعظم کے سامنے رکھے، امید ہے ہماری بات چلتی رہے گی، مثبت سیاست پر یقین رکھتے ہیں، کبھی نہیں دیکھا کہ کسی صوبائی حکومت کو عوامی مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہ ہو۔

انہون نے کہا کہ کے پی میں دہشتگردی پھیل چکی لیکن وزیراعلیٰ کو اس کی پرواہ ہی نہیں ہے، وفاق کی بھی ذمہ داری ہے کہ کے پی میں دہشت گردی کے معاملے کو خود دیکھے۔

 بلاول بھٹو نے کہا کہ ہر اسمبلی کے اجلاس میں ہم پانی کے مسئلے کو اٹھا رہے ہیں، یہ کہنا پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی خاموش رہی یہ جھوٹ ہے، یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے سندھ کے عوام کے لیے زندگی اور موت کا کیس ہے، اگر دریا کی ٹیل پر رہنے والوں کو ہم خود حق نہیں دیں گے تو اپنا کیس کیا لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے اتحادی حکومت چلتی رہے گی، ہم تیسری بڑی قوت ہیں اسمبلی میں۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارا نظریہ یہ ہے کہ کونسل آف کامن اںٹرسٹ کی میٹنگ نہیں ہوئی، پانی کا مسئلہ ایس آئی ایف سی کا نہیں ہے، پاکستان میں انویسٹمنٹ لانا پیپلز پارٹی کا منشور ہے، ہم نےایک پروپوزل دیا ہے کہ گرین پاکستان کامیاب بنانے کیلئے دو فیز میں محنت کرنی پڑے گی۔

متعلقہ مضامین

  • جب وزیراعظم کا بیٹا تھا اُس زمانے میں مجھے گھر سے اغواء کرنے کی کوشش کی گئی: بلاول بھٹو
  • پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ دہشتگردی بھگتی، میں ایک سال کا تھا جب اغواء کرنے کی کوشش کی گئی: بلاول بھٹو 
  • وزیراعظم کا بیٹا تھا اُس زمانے میں مجھے وزیراعظم کے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، بلاول بھٹو
  • بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ؛ دہشتگردی میں بھارت کا ہاتھ ہے، پاکستان
  • دہشت گرد پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں ،بلاول بھٹو
  • دہشت گردی بزدلانہ فعل ہے، جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت کرتے ہیں، حنیف عباسی
  • اگر ہم اتنا حکومت کا ساتھ دے رہے ہوتے تو وزیر بھی بنتے: بلاول بھٹو
  • وزیراعظم کی بلاول بھٹو کو تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی