اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپرلیوی ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں سپر ٹیکس کے استعمال کی تفصیلات موجود نہ ہونے کا نکتہ اٹھایا۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا سپر ٹیکس تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کیلئے استعمال کیا جانا تھا ۔ دو ہزار پندرہ سے کسی بھی جگہ کوئی تفصیلات نہیں دی گئی کہ کتنا ٹیکس جمع ہوا اور کہاں خرچ کیا گیا ۔ اس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا: علیمہ خان جے آئی ٹی میں دوبارہ طلب

جسٹس جمال خان مندوخیل نےسوال کیا کل کو اس طرح کوئی ایکٹ آتا ہے اسے دونوں ایوانوں سے پاس کروا لیا جاتا ہے تو کیا ایکٹ بنے گا ۔ مخدوم علی خان نے جواب دیا ایکٹ پاس کرانے کے لیے پہلے مناسب پالیسی بنانا ہوتی ہے ۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کیا آپ نےکراچی اور پشاور  کے عدالتی فیصلوں کو دیکھا ہے ۔ وکیل نے کہا دونوں عدالتی فیصلوں میں وکلا کے دلائل ایک جیسے ہیں۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپرلیوی ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: مخدوم علی خان

پڑھیں:

قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کیخلاف ایک اور درخواست

پشاور:

ہائی کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کے خلاف درخواست سے متعلق وکیل کی استدعا منظور کرلی۔
 

جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت  کی۔

دورانِ سماعت وکیل ملک سلیمان ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے ججز سنیارٹی متاثر ہونے اور قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کو چیلنج کیا ہے۔ ہم نے سنیارٹی لسٹ سے متعلق ضروری دستاویزات جمع کی ہیں، رجسٹرار آفس نے ان پر اعتراض لگایا ہے۔

وکیل کے مطابق ہمیں کاپی ابھی تک نہیں ملی، کاپی مل جائے تو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کریں  گے ، جس کے لیے ہمیں کچھ وقت دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکیل کی استدعا منظور کرلی اور درخواست گزار وکیل کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کے لیے مہلت دے دی۔ سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنیئر ججز کو چھوڑ کر جونیئر جج کو سپریم میں تعینات کیا گیا۔ سینئر پیونی جج کو چھوڑ کر جونیئر جج کو قائمقام چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی ہے کہ جونیئر جج کو سینئر ججز کا باس نہیں بنایا جاسکتا۔

متعلقہ مضامین

  • سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • سپر ٹیکس کیخلاف سپریم کورٹ میں سماعت، وکیل مخدوم علی خان کے دلائل جاری
  • لاہور، اسلام آباد ہائیکورٹس سے سپر ٹیکس کی اپیلیں سپریم کورٹ منتقل کی جائیں: آئینی بنچ
  • قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کیخلاف ایک اور درخواست
  • سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
  • جب سپریم کورٹ بیٹھ جائے تو مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر سکتی ہے: جسٹس جمال مندوخیل
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل: سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار لازمی نہیں ہوتا، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
  • ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
  • آرمی ایکٹ میں درج جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہو گا؟ سپریم کورٹ