Daily Ausaf:
2025-03-13@11:28:12 GMT

ناموس رسالتؐ! مولانا حنیف جالندھری کاخط اکابرین کے نام

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی ناظم اعلی شیخ الحدیث مولانا محمد حنیف جالندھری نے شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی ، قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن ، حضرت مولانا مفتی منیب الرحمن ، پروفیسر ساجد میر اور حضرت مولانا عبد المالک کے نام ایک کھلا خط تحریر کیاہے،چونکہ مولانا حنیف جالندھری کے اس خط میں پاکستان میں ناموس رسالتﷺ پر ہونے والے حملوں اور گستاخوں کے حامی سہولت کاروں کی سازشوں کے حوالے سے درد دل بیان کیا گیا ہے،اس لئے مولانا جالندھری کا قیمتی خط آج کے مینارہ نور کی زینت بنانے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں، مولانا محمد حنیف جالندھری اپنے خط میں لکھتے ہیں کہ
’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اللہ تعالیٰ آپ حضرات کو دین اسلام کی سربلندی، ناموسِ رسالت کے تحفظ اور امت کی رہنمائی کے عظیم مشن میں مزید استقامت عطا فرمائے۔ایک عرصے سے ایک منظم منصوبے کے تحت ہمارے پیارے نبی ﷺ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، اہل بیت اطہار، قرآن کریم اور دیگر مقدس شعائرِ اسلام کے خلاف ایک مذموم سازش کے تحت گستاخانہ مہم ، جس میں سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک نہایت تشویش ناک اور افسوس ناک صورتحال ہے کہ بعض شرپسند عناصر اور مخصوص لابیز، عدالتی اور حکومتی اداروں کے ذریعے ان مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کھلے عام مقدسات کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ گستاخوں کے خلاف مقدمات میں ہماری عدالتوں نے سزائیں سنائیں ہیں جن پر عمل درآمد نہ کرنے کے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں ، گستاخوں کو سزائوں سے بچانے کے لئے کمیشن بنایا جا رہا ہے جو کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے ۔سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے حالیہ دنوں میں کئی ایسے افراد کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے جن کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد موجود تھے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث تھے۔ اس خطرناک رجحان کو نظر انداز کرنا دراصل آئندہ ایسے مجرموں کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہوگا، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ اس کے علاوہ بعض نام نہاد انسانی حقوق کے ادارے اور بیرونی اثر و رسوخ کے حامل گروہ اس مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے منظم کوششیں کر رہے ہیں تاکہ نہ صرف گستاخ مجرموں کو تحفظ دیا جائے بلکہ پاکستان میں موجود توہینِ رسالت کے قوانین کو غیر مئوثر کرنے کی راہ بھی ہموار کی جائے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت پاکستان میں اسلامی اقدار اور قوانین کے خلاف ایک منظم جنگ لڑی جا رہی ہے۔ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی حالیہ رپورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی بعض درخواستیں اسی ایجنڈے کا تسلسل ہیں، جن کے ذریعے گستاخی کے مرتکب افراد کو ’’مظلوم‘‘بنا کر پیش کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف مقدمات کو ’’من گھڑت‘‘قرار دینے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔محترم اکابرینِ ملت!یہ وقت خاموشی اختیار کرنے کا نہیں بلکہ عملی اقدام اٹھانے کا ہے۔ ماضی میں جب بھی ناموسِ رسالت ﷺ پر حملہ ہوا، علمائے کرام نے ہمیشہ جرات مندانہ موقف اپنایا اور کسی قسم کی سودے بازی قبول نہیں کی۔ آج پھر وقت کا تقاضا ہے کہ آپ حضرات میدان میں آئیں اور اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے اپنا قائدانہ کردار ادا کریں۔ اس حوالے سے چند اہم تجاویز پیش خدمت ہیں:
-1تمام مذہبی جماعتوں اور مکاتبِ فکر کے جید علماء پر مشتمل ایک گرینڈ اتحاد تشکیل دیا جائے جو سوشل میڈیا پر جاری اس گستاخانہ مہم کو روکنے کے لیے منظم حکمت عملی اپنائے-2حکومت پاکستان پر دبائوڈالا جائے کہ وہ گستاخانہ مواد پھیلانے والے عناصر کے خلاف فوری اور سخت ترین کارروائی کریاور اس میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق عبرتناک سزا دی جائے -3سندھ ہائیکورٹ کے ان متنازعہ فیصلوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے اور ان فیصلوں کے مضمرات سے قوم کو آگاہ کرنے کے لئے علماء اور وکلا کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنایا جائے۔-4سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی روک تھام کے لئے سخت قوانین نافذ کئے جائیںاور اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے ایک خودمختار مانیٹرنگ باڈی قائم کی جائے۔-5جمعہ کے خطبات، مذہبی اجتماعات اور میڈیا کے ذریعے اس فتنے کے خلاف شعور اجاگر کیا جائے تاکہ امتِ مسلمہ اس چالاک اور مکارانہ سازش سے آگاہ ہو سکے۔ -6بین الاقوامی سطح پر بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا جائے تاکہ دنیا یہ دیکھے کہ آزادی اظہارِ رائے کے نام پر مسلمانوں کی مقدس ہستیوں کی توہین کی جا رہی ہے، جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔محترم بزرگانِ دین!یہ ایک آزمائش کا وقت ہے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس ملت کی قیادت کی عظیم ذمہ داری سونپی ہے۔ آج اگر ہم خاموش رہے تو کل کوئی بھی ہمارے مقدسات کی بے حرمتی کرنے سے نہیں رکے گا۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک ایسا نظام چھوڑ کر جانا ہوگا جہاں ناموسِ رسالت ﷺ پر حملہ کرنے کا کوئی تصور بھی نہ کر سکے۔ہم امید کرتے ہیں کہ آپ حضرات اس سنگین مسئلے پر فوری اور مئوثر اقدام اٹھائیں گے اور پوری امت کو اس فتنے کے خلاف متحد کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دینِ اسلام کی حفاظت، ناموسِ رسالت ﷺ کے دفاع اور باطل سازشوں کو ناکام بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
والسلام محمد حنیف جالندھری ناظم اعلیٰ، وفاق المدارس العربیہ پاکستان
قارئین !اس بات سے آگاہ ہیں کہ یہ خاکسار اپنے کالموں کے ذریعے سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخیوں، ان گستاخیوں کے مرتکب گرفتار گستاخوں اور ان گستاخوں کے سہولت کاروں کے حوالے سے آواز حق بلند کرتا چلا آرہا ہے، یہودی صلیبیوں نے بعض گمراہ ’’مولوی زادوں‘‘ اور دجالی میڈیا اور قادیانی لابی کی سہولت کاری سے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ہاتھوں گرفتار بدترین اورغلیظ ترین گستاخوں کے حق میں جو شورو غوغا اور واویلا شروع کر رکھا ہے،وہ زیادہ دیر تک چلنے والا نہیں،الحمدللہ ہر ذی شعور پاکستانی گستاخوں کے سہولت کار ان گمراہ مولوی زادوں پر دو حرف بھیجنا اپنے لئے سعادت سمجھ رہا ہے،پا کستان میں موجود بریلوی ،دیوبندی،اہل حدیث اور جماعت اسلامی سے وابستہ ہر عالم دین اور کروڑوں مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ گستاخانہ فتنے اور اس فتنے کے سہولت کاروں کے خلاف آواز اٹھائیں،گستاخانہ فتنے اور اس کے سہولت کاروں کے بدنما چہروں کو ممبر و محراب سے عوام کے سامنے بے نقاب کریں،اگر چند گمراہ مولوی زادے سوشل میڈیا کو توہین قرآن ،توہین رسالت ، توہیں ، صحابہؓ،توہین اہل بیتؓ کے مرتکب دجالوں کے حق میں استعمال کر کے قانون ناموس رسالتؐ کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کر سکتے ہیں،تو تمام مسالک کے علماء ،خطباء اور واعظین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے سہولت کاروں کو ممبر و محراب سے بے نقاب کر کے عوام الناس سے اپیل کریں کہ وہ گستاخوں کے ان سہولت کاروں کا مکمل بائیکاٹ کریں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حنیف جالندھری سوشل میڈیا پر حضرت مولانا سہولت کاروں گستاخوں کے قبول نہیں کے مرتکب کے ذریعے کے سہولت رہے ہیں کے خلاف اور اس کیا جا رہا ہے کے لئے کے لیے

پڑھیں:

جنوبی بھارت میں گرتی ہوئی آبادی پر وزیراعلی آندھرا پردیش پریشان

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)بھارتی لوک سبھا کے رکن نے خواتین کو تیسرے بچے کی پیدائش پر پیسوں اور گائے کی آفر کر دی۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا کے مطابق تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)کے رکن و ممبر لوک سبھا کالیستی اپالا نائیڈو نے ہفتہ 8 مارچ کو عالمی یومِ خواتین کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں اعلان کیا کہ جو خواتین تیسرے بچے کو جنم دیں گی انہیں 50 ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تیسری اولاد بیٹا ہونے پر ایک گائے بھی انعام میں دی جائے گی، یہ نقد رقم وہ اپنی تنخواہ سے دیں گے۔بھارتی میڈیا کے مطابق تیلگو دیشم پارٹی کے رہنما اور کارکنان اس پیشکش کو اپنے سوشل میڈیا اکانٹس پر بھی شیئر کر رہے ہیں۔اس سے قبل آندھرا پردیش کے وزیرِ اعلی نے جنوبی بھارت میں گرتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • چین پاکستان کےانسداد دہشت گردی عزم کا مضبوط حامی ہے، چینی میڈیا
  •  جعفر ایکسپریس پر حملہ بزدلانہ کاروائی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، جے یو آئی(ف) 
  • دہشت گردوں کے ہینڈلرز اور سپورٹرز کا تعاقب کیا جائے گا، عطا تارڑ
  • وفاقی حکومت کی 15 مارچ کو یوم تحفظ ناموسِ رسالت(ص) منانے کا اعلان
  • ناموس رسالت کے مجرم کی سزا کیا ہوگی؟ وفاقی وزیر نے بتادیا
  • جعفر ایکسپریس واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے: سرفراز بگٹی
  • جنوبی بھارت میں گرتی ہوئی آبادی پر وزیراعلی آندھرا پردیش پریشان
  • عید پر خصوصی ٹرینیں چلانے اور کرایوں میں کمی کا اعلان
  • حنیف عباسی نے وزارت ریلو ے کا باضابطہ چارج سنبھال لیا،وفاقی سیکرٹری کی منصوبوں پر بریفنگ