Daily Ausaf:
2025-03-13@11:20:57 GMT

اسلام میں ایک دوسرے کے حقوق

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی زبانوں اور ہاتھوں کو قابو میں رکھیں جو ان جذبات کا اظہار کرنے کے لیے بہت زیادہ بے چین ہیں!قول و فعل میں سمجھداری سمجھدار انسان کی پہچان ہے۔ ہمیں شعوری طور پر صبر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم اپنی زبان کو اس کا راستہ اختیار کرنے کی آزادی دیں، ہمیں خود سے بات کرنا، خود کا جائزہ لینا سیکھنا چاہیے۔ خاص طور پر جب دوسروں کے بارے میں بات کرنے یا ان کے بارے میں اپنی رائے ظاہر کرنے کی بات آتی ہے تو ہمیں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ ہم کسی کو گمراہ نہ کریں۔ بغیر سوچے سمجھے بات کرنا، یا سن کر، بہتان کے مترادف ہے جس کے بارے میں ہمیں سختی سے تنبیہ کی گئی ہے۔
دوسروں کا شکریہ ادا کرنا، اظہار تشکر احسانات اور مدد فراہم کرنا نہ صرف معاشرتی آداب کی بنیادی ضرورت ہے بلکہ اس کے بہت دور رس اثرات بھی ہیں۔ یہ ہمارے تعلقات کو مضبوط کرتا ہے اور اس میں گرمجوشی کا اضافہ کرتا ہے۔ دوسری طرف، دوسروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا، رشتہ خواہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو، مایوسی کا باعث بنتا ہے اور یہ تاثر دیتا ہے کہ ہم لوگوں کی قدر کرنا نہیں جانتے، کہ ہم صرف ان کو استعمال کرنا جانتے ہیں! ایک مسکراہٹ کے ساتھ خلوص کے ساتھ اظہار تشکر اور تعریف ایک روشن چمک پیدا کرتی ہے جو محسوس ہوتا ہے۔
دوسروں کو دیکھ کر مسکرانا صدقہ ہے، اللہ سب کچھ جاننے والا دوسروں کو دیکھ کر مسکرانے کو صدقہ سمجھتا ہے۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ مسکراہٹ کیا اظہار کر سکتی ہے بیمار احساس، قبولیت، گرمجوشی، اور اپنا وقت یا جگہ بانٹنے کی خواہش کی عدم موجودگی۔ آئیے ہم اپنے چہرے کو خوش گوار مسکراہٹ سے روشن کرنے میں بخل نہ کریں۔
مہربان، نرم، خیال رکھنے والا اور فکرمند ہونا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عفو و درگزر، رحمدلی اور نرمی کی بہترین مثالیں دی ہیں۔ ایک بوڑھی عورت جس نے مکہ چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا کیونکہ اسے ’’محمد‘‘نامی نوجوان کے ذریعہ ایک نئے مذہب کی تبلیغ کا خیال پسند نہیں آیا تھا، اس کو یہ احساس نہیں تھا کہ وہ اس کا سامان اٹھا کر اور مضافات تک اس کے ساتھ اس کی مدد کرنے والا ہے۔ شہر کے ایک نئے عقیدے کی تبلیغ کے بارے میں ہر طرح سے شکایت کرتے ہوئے، جس کے لیے پرانے رسوم و رواج کو ترک کرنے کی ضرورت تھی، اس نے آخرکار علیحدگی سے قبل پیغمبر سے اپنا نام پوچھا۔ جب یہ معلوم ہوا کہ یہ وہی شخص ہے جس کی وجہ سے وہ مکہ چھوڑنے والی تھی، اس نے نہ صرف اپنے قدم پیچھے ہٹائے اور چھوڑنے کا فیصلہ بدل دیا، بلکہ اپنے مثالی نمائندہ اور ایک زندہ مثالی کو دیکھ کر اسلام قبول کر لیا۔
اب آتے ہیں ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ایک دوسرے پر اللہ کی خوشنودی کی خاطر جب کوئی احسان کرتے ہیں کسی کے کام آتے ہیں بعض دفعہ احسان کا بدلہ جس پر احسان کیا جاتا ہے وہ اچھا نہیں دیتا یا احسان فراموشی کرتا ہے لیکن آپ کو دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں اور نہ کسی دوسرے کے ساتھ احسان اور نیکی ترک کردینی چاہئے چونکہ اللہ کے ہاں آپ کے لئے اس نیکی یا احسان کا یقینا اجر و ثواب ہے
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق احسان عبادت کی اس حالت کا نام ہے، جس میں بندے کو دیدار الہی کی کیفیت نصیب ہو جا ئے یا کم از کم اس کے دل میں یہ احساس ہی جاگزین ہو جائے کہ اس کا رب اسے دیکھ رہا ہے۔
آج کل جیسا کہ دیکھا گیا ہے دولت کی فراوانی ہے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ گیا مضبوط فیملی یا خاندانی نظام کمزور ہوگیا ہے مسلمان معاشرے اور گھرانے بھی نفسا نفسی کا شکار ہیں رشتے ناطے خاندان فیملیز کی اہمیت کم ہورہی ہے اس لئے اب ناراضگیاںبھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہوجاتی ہیں جس سے دوریاں بڑھ رہی ہیں اہل ایمان وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی سے دیر سے ناراض ہوں اور جلد راضی ہوجائیں۔
آخر کیا وجہ ہے کہ مسلم دنیا پورا مہینہ بڑے خشوع و خضوع سے عبادات کرتے ہیں مگر جو اصل مقصد ماہ رمضان کا ہے وہ تو یہ ہے کہ باقی 11مہینے ایک مسلمان کی زندگی پر رمضان کا عکس نظر آئے مگر ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ معدودے چند ایسے مسلمان ہیں جن کی زندگی میں حقیقی تبدیلی رونما ہوتی ہے اکثریت پھر اسی راہ پر چل پڑتی ہے اس لیے علما و واعظین کو چاہیے کہ وہ رمضان المبارک کو لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لانے پر توجہ دیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے بارے میں کی ضرورت کرنے کی کے ساتھ

پڑھیں:

تاریخ میں لکھا جائے گا بلوچستان میں نہتے لوگوں کا قتل عام ہوا، سرفراز بگٹی

کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ دہشتگردوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ بلوچ تاریخ دلیری اور مہمان نوازی سے بھری ہے۔ نہتے لوگوں پر حملہ کرنا کون سی تاریخ ہے۔ تشدد اور بندوق کے زور پر وہ اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ کیا ہم پانچ سو لوگوں کے قتل پر ان سے معافی مانگیں۔ جو ریاست کو توڑنے کی بات کرے گا‘ بندوق اٹھائے گا‘ ریاست اس کا قلع قمع کرے گی۔ تاریخ میں لکھا جائے گا بلوچستان میں نہتے لوگوں کا قتل عام کیا۔ جنگ کے بھی کوئی اصول ہوتے ہیں۔ ہمیں 18 ویں ترمیم میں مطالبے سے بھی زیادہ حقوق دیئے گئے۔ اراکین کو یاد دلاتا ہوں کہ ہم کسی سے بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ اس لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ آئین نے ہمیں کون سا حق نہیں دیا؟۔ ریاست نے بار بار ماں کا کردار ادا کیا۔ کیوں حقیقت پر مبنی بات نہیں کی جاتی؟۔ میں اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔ بلوچ نوجوانوں کو ورغلایا جا رہا ہے۔ ہمیں نوجوانوں کے پاس جانا چاہئے۔ انہیں روزگار دینا ہو گا۔ بلوچستان اسمبلی اجلاس میں حالیہ دہشتگردی واقعہ کیخلاف قرارداد منظور کر لی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • یہ وقت کسی جماعت کو ختم کرنے کا نہیں، عوام کے درمیان خلیج مٹانے کا ہے، سلمان اکرم راجا
  • یہ اسلام اور کفر کی لڑائی نہیں ہے، یہ خارجیوں اور مسلمانوں کی لڑائی ہے: طاہر اشرفی
  • تاریخ میں لکھا جائے گا بلوچستان میں نہتے لوگوں کا قتل عام ہوا، سرفراز بگٹی
  • پی ٹی آئی والے جو بات ہے ہمیں بتادیں تاکہ ایک دوسرے کو انگیج نہ کریں: کامران مرتضیٰ
  • ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے،احسن اقبال
  • حقوق العباد اور حقیقی توبہ
  • امریکا ہمیں احکامات اور دھمکیاں دے، یہ قابل قبول نہیں، میں امریکا سے بات چیت نہیں کرونگا، ایرانی صدر
  • عید کے بعد ہمیں عمران خان اور پاکستان کے لئے سڑکوں پرنکلنا ہے: شاندانہ گلزار
  • امید ہے روس کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ،امریکا