پابندیوں سے کشمیریوں کو حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے ہرگز نہیں روکا جا سکتا، روح اللہ مہدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی نے اپنے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا پانبدی کا بھارتی اقدام اس کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے، کوئی پابندی، کوئی حکمنامہ اور کوئی دھمکی کشمیر کے لوگوں کو اپنے جمہوری حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے روک نہیں سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ عوامی مجلس عمل اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کا بھارتی اقدام علاقے میں منصفانہ آوازوں کو خاموش کرنے کا ایک اور آمرانہ اقدام ہے۔ ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی نے اپنے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا پانبدی کا بھارتی اقدام اس کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے، کوئی پابندی، کوئی حکمنامہ اور کوئی دھمکی کشمیر کے لوگوں کو اپنے جمہوری حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے روک نہیں سکتی۔ دریں اثنا جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم نے بھی عبدالقیوم وانی کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس بھی عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ فورم نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے جس پر حکام کو نظرثانی کرنی چاہیے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور رکن اسمبلی وحید پرہ نے بھی ایوان میں پابندی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق اور مسرور عباس انصاری کی زیر قیادت تنظیموں پر پابندی سیاسی اختلاف کو دبانے کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روح اللہ مہدی
پڑھیں:
ڈاکٹر فائی نے انسانی حقوق کونسل کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف مبذول کرائی
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے مسائل کو بین الاقوامی برادری کے ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کے لیے ہمیشہ ایک جارحانہ پروگرام کا موقع ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف مبذول کرائی ہے۔ذرائع کے مطابق ویانا ڈیکلریشن اور پروگرام آف ایکشن کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی کانفرنس کمیونٹیوں اور افراد کے درمیان مستحکم تعلقات اور ہم آہنگی کے فروغ اور حصول کے لیے انسانی حقوق کی تعلیم، تربیت اور عوامی معلومات کو ضروری سمجھتی ہے۔ڈاکٹر فائی نے اپنے بیان میں کہا کہ انسانی حقوق کے مسائل کو بین الاقوامی برادری کے ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کے لیے ہمیشہ ایک جارحانہ پروگرام کا موقع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے پاس بنیادی انسانی حقوق کے فروغ کی طرف دنیا کی توجہ مرکوز کرانے کے کئی طریقے ہیں۔ جیسا کہ انسانی حقوق کونسل ایجنڈے کے آئٹم 8 پر غور کرتی ہے، اسے ان موقع کا استعمال کرتے ہوئے کئی شعبوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔ بیان میں کہا گیا کہ چھوٹے چھوٹے پیچیدہ حالات سے نمٹنے کے ذریعے اقوام متحدہ مثبت ردعمل دکھا سکتی ہے، انسانی حقوق کی کامیابیوں کا کلچر بنا سکتی ہے اور بیداری بڑھا سکتی ہے۔
ایسا ہی ایک علاقہ جموں و کشمیر ہے جو 1948ء سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ابھی تک زیر التوا ہے۔ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی ساکھ کو روزانہ کی بنیاد پر آزمایا جاتا ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کا اقدام کشمیری عوام کے لیے سالوں میں اٹھایا جانے والا سب سے اہم مثبت قدم ہو گا۔ تاہم ایک نیا اور پریشان کن رجحان پیدا ہوا ہے اور مجھے یہ بات اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے حکام کی توجہ میں لاتے ہوئے دکھ ہوتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھارتی حکام نشانہ بنا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں علاقے میں جبری گمشدگیوں اور نظربندیوں میں اضافہ ہوا ہے۔سوشل میڈیا پر انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے یا لکھنے والوں کے خاندانوں، ساتھیوں اور رشتہ داروں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خرم پرویز اس کی ایک واضح مثال ہیں جن کو اقوام متحدہ کے مختلف خصوصی ماہرین اچھی طرح جانتے ہیں۔ڈاکٹر فائی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ تشویشناک پیش رفت 11مارچ 2025ء کو اس وقت ہوئی جب میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارتی حکومت نے ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا۔