اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے مسائل کو بین الاقوامی برادری کے ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کے لیے ہمیشہ ایک جارحانہ پروگرام کا موقع ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف مبذول کرائی ہے۔ذرائع کے مطابق ویانا ڈیکلریشن اور پروگرام آف ایکشن کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی کانفرنس کمیونٹیوں اور افراد کے درمیان مستحکم تعلقات اور ہم آہنگی کے فروغ اور حصول کے لیے انسانی حقوق کی تعلیم، تربیت اور عوامی معلومات کو ضروری سمجھتی ہے۔ڈاکٹر فائی نے اپنے بیان میں کہا کہ انسانی حقوق کے مسائل کو بین الاقوامی برادری کے ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کے لیے ہمیشہ ایک جارحانہ پروگرام کا موقع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے پاس بنیادی انسانی حقوق کے فروغ کی طرف دنیا کی توجہ مرکوز کرانے کے کئی طریقے ہیں۔ جیسا کہ انسانی حقوق کونسل ایجنڈے کے آئٹم 8 پر غور کرتی ہے، اسے ان موقع کا استعمال کرتے ہوئے کئی شعبوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔ بیان میں کہا گیا کہ چھوٹے چھوٹے پیچیدہ حالات سے نمٹنے کے ذریعے اقوام متحدہ مثبت ردعمل دکھا سکتی ہے، انسانی حقوق کی کامیابیوں کا کلچر بنا سکتی ہے اور بیداری بڑھا سکتی ہے۔

ایسا ہی ایک علاقہ جموں و کشمیر ہے جو 1948ء سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ابھی تک زیر التوا ہے۔ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی ساکھ کو روزانہ کی بنیاد پر آزمایا جاتا ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کا اقدام کشمیری عوام کے لیے سالوں میں اٹھایا جانے والا سب سے اہم مثبت قدم ہو گا۔ تاہم ایک نیا اور پریشان کن رجحان پیدا ہوا ہے اور مجھے یہ بات اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے حکام کی توجہ میں لاتے ہوئے دکھ ہوتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھارتی حکام نشانہ بنا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں علاقے میں جبری گمشدگیوں اور نظربندیوں میں اضافہ ہوا ہے۔سوشل میڈیا پر انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے یا لکھنے والوں کے خاندانوں، ساتھیوں اور رشتہ داروں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خرم پرویز اس کی ایک واضح مثال ہیں جن کو اقوام متحدہ کے مختلف خصوصی ماہرین اچھی طرح جانتے ہیں۔ڈاکٹر فائی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ تشویشناک پیش رفت 11مارچ 2025ء کو اس وقت ہوئی جب میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارتی حکومت نے ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں انسانی حقوق کی انسانی حقوق کونسل انسانی حقوق کے اقوام متحدہ فائی نے کی توجہ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی

مودی سرکار نے اپنے کالے قانون کی آڑ لیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی 2 مقبول سیاسی تنظیموں پر پابندی لگا دی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پابندی میر واعظ عمر فاروق کی عوامی ایکشن کمیٹی اور منصور عباس انصاری کی جماعت جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر عائد کی گئی ہے۔

بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں تنظیموں کے علیحدگی پسند مسلح سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

نوٹی فیکشن میں کہا گیا ہے کہ اگر ان دونوں جماعتوں نے اپنی عسکری سرگرمیوں کو ختم نہ کیا تو یہ پابندی مستقل طور پر بھی عائد کی جا سکتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے مودی سرکار کے اس اقدام کو جمہوریت پر شب خون قرار دیا۔

یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب مقبوضہ کشمیر کی کسی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کی گئی ہو۔

جنت نظیر وادی پر قابض بھارت کی مودی سرکار نے 2019ء سے اب تک 10 سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر پابندی کشمیر دشمنی پر مبنی اقدام ہے، غلام محمد صفی
  • مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی
  • پاکستان کو شہری آزادیوں سے متعلق سنگین خدشات والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کر لیا گیا
  • خواتین کی صورتحال پر دنیا کا سب سے بڑا اجتماع، صنفی عدم مساوات پر تشویش
  • مقبوضہ کشمیر، 4 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کا سرکاری سطح پر اعتراف
  • او آئی سی بھارتی جیلوں میں کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لے، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی
  • مقبوضہ کشمیر میں فحش اور شرم ناک فیشن شو کا انعقاد ، عوام میں غم و غصہ
  • مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی سے انسانی حقوق پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں، مقررین
  • شہری آزادیوں کی سنگین صورتحال، لسٹ میں پاکستان اور امریکہ بھی