جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5  رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔

نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سپر ٹیکس کا مقصد واضح تھا، اس ٹیکس سے تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کے لیے استعمال کرنا تھا، 2015  سے کسی بھی جگہ کوئی تفصیلات نہیں دی گئی کہ کتنا ٹیکس اکھٹا کیا گیا اور کہاں خرچ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟

مخدوم علی خان کے مطابق ایک ڈی بی دوسری ڈی بی کے احکامات پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے، اس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کل اس طرح کوئی ایکٹ آتا ہے اسے دونوں ایوانوں سے پاس کروا لیا جاتا ہے تو کیا ایکٹ بنے گا۔

وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ ایکٹ پاس کرانے کے لیے پہلے مناسب پالیسی بنانا ہوتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا آپ نے کراچی اور پشاور کے عدالتی فیصلوں کو دیکھا ہے، جس پر مخدوم علی خان بولے؛ کراچی اور پشاور کے عدالتی فیصلوں میں وکلا کے دلائل ایک جیسے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ ایکٹ پالیسی سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایکٹ پالیسی سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان مخدوم علی خان سپریم کورٹ سپر ٹیکس

پڑھیں:

ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار

سپر لیوی ٹیکس کے نفاذ کیخلاف مختلف درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

درخواست گزار کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ سپر لیوی ٹیکس حکومت نے 2015 میں لاگو کیا، جس کا مقصد آپریشن ضرب عضب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی قرار دیا گیا، حکومت نے منی بل 2015 میں ایک مرتبہ سپر ٹیکس کا نفاذ کیا جو 2022 تک جاری رہا۔

وکیل مخدوم علی خان کے مطابق ابتدائی حکومتی تخمینہ 80 ارب اکٹھا کرنے کا تھالیکن  معلوم نہیں ہے کہ حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی، اسی طرح یہ بھی نہیں معلوم کہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکومتی پلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ٹیکس سے متعلق کیسز کے فیصلے میرٹ پر جلد سنانے کی استدعا

جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا متاثرہ علاقوں کی آبادی کاری کا کوئی پی سی ون تیار ہوا، کیا متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کوئی تخمینہ لگایا گیا، کیا منی بل کے ذریعے سروسز پر ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔

مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی، ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کے لیے سپر ٹیکس کا نام دیا گیا، سوشل ویلفیئر کا سبجیکٹ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، یہ سپر ٹیکس نہیں ٹیکس ہے۔

عدالتی استفسار پر مخدوم علی خان نے بتایا کہ سپر لیوی ٹیکس کا نفاذ ایک سال کے لیے تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کوئی حساب ہے کہ سپر ٹیکس میں کتنی رقم اکٹھی ہوئی، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیر خزانہ کی کسی تقریر میں سپر ٹیکس کے ریکوری اور خرچ کا نہیں بتایا گیا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: 97 ارب روپے کے زیر التوا ٹیکس مقدمات فوری نمٹانے کے لیے اقدامات کا آغاز

وکیل مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ یہ داستان بڑی لمبی ہو جائے گی، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سپر ٹیکس ایک مرتبہ کسی خاص مقصد کے لیے لگایا گیا تھا، جو اپنے نفاذ کے بعد کیا قیامت تک چلے گا۔

وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی لوکل و صوبائی مسئلہ ہے، جسٹس امین الدین خان بولے؛ اعتراض ہے کہ قومی مجموعی فنڈز سے رقم صوبوں کی رضامندی بغیر کیسے خرچ ہو سکتی ہے۔

ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کا موقف تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ مسلسل عمل ہے، وکیل مخدوم علی خان بولے؛ کیا دہشت گردی 2020 میں ختم ہو گئی، حکومت نے 2020 میں سپر ٹیکس وصولی ختم کردی۔

مزید پڑھیں: کنٹونمنٹ بورڈ پروفیشنل ٹیکس وصول نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کے لیے تھا، حقیقت یہ ہے دہشت گردی کا ہر روز سامنا کرنا پڑتا ہے، وکیل رضا ربانی کا کہنا تھا کہ متاثرین دہشت گردی کے خاتمہ کے نتیجہ بے گھر ہوئے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے مختلف سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر کتنے لوگ بے گھر ہوئے اور یہ بے گھر لوگ کن علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔

کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ سپر لیوی ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان

متعلقہ مضامین

  • سپرلیوی ٹیکس کیس میں ٹیکس کے استعمال کی تفصیلات موجود نہ ہونے کا نکتہ اٹھادیا گیا
  • سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • لاہور، اسلام آباد ہائیکورٹس سے سپر ٹیکس کی اپیلیں سپریم کورٹ منتقل کی جائیں: آئینی بنچ
  • سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
  • 9مئی مقدمات: سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت منسوخی کیس میں وکیل کو تیاری کیلئے مہلت دیدی
  • جب سپریم کورٹ بیٹھ جائے تو مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر سکتی ہے: جسٹس جمال مندوخیل
  • ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
  • آرمی ایکٹ میں درج جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہو گا؟ سپریم کورٹ
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔