City 42:
2025-03-13@09:02:38 GMT

حضرت سچل سرمست کےعرس پر عام تعطیل کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

وقار حسین منگی: خیر پور میں سندھ کے صوفی شاعر حضرت سچل سرمست کے عرس   کے موقع پر ضلع بھر میں عام تعطیل ہو گی۔

 شاعرہفت زبان حضرت سچل سرمست کے 204 ویں عرس کی تقریبات کا آغاز ہفتے کو ہوگا، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ مزار پر چادر چڑھاکر باقاعدہ عرس مبارک کا افتتاح کریں گے ۔

  14 مارچ سے شروع ہونے والے عرس مبارک کے موقع پر ڈپٹی کمشنر سید احمد فواد شاہ نے ضلع بھر میں عام تعطیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین بھی  ان لائن فراڈ کا نشانہ بن گئی

 حضرت سچل سرمست کے 204 ویں عرس کی تقریبات کا آغاز ہفتے کو ہوگا،عرس کے موقع پاکستان سمیت دیگر ممالک سے بھی زائرین شرکت کریں گے ۔

 عرس کے انتظامات دیکھنے کے لئے ایس ایس پی خیرپور نے سچل سرمست کے مزار کا دورہ کیا اور سی سی ٹی وی مانیٹرنگ روم کا وزٹ بھی کیا۔
 
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: حضرت سچل سرمست کے

پڑھیں:

طیبہ‘ طاہرہ امّ المؤمنین سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا

النبی اولیٰ بالمومنین من انفسھم و ازواجہ امہاتہم(سورۃ الاحزاب‘۶)
’’ ایمان والوں پر نبی ان کی جانوں سے بڑھ کر ہیں اور نبی کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں‘‘
حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا عام الفیل سے 15 سال قبل 555 ء میں پیدا ہوئیں بچپن سے ہی نہایت نیک اور شریف الطبع تھیں جب سن شعور کو پہنچیں تو آپ کی شادی ابوہالہ بن نباش تمیمی سے کردی گئی جن سے آپ کے دو بیٹے پیدا ہوئے ایک کا نام ہالہ تھا جو اسلام سے قبل ہی فوت ہوگیا البتہ دوسرے بیٹے حارث تھے جو مردوں میں اسلام کے پہلے شہید ہیں۔
ابوہالہ کے انتقال کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی دوسری شادی عتیق بن عابد المخزومی سے ہوئی ان سے بھی ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام ہند تھا کچھ عرصہ بعد عتیق بن عابد بھی انتقال کرگئے۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد اپنے قبیلہ میں ایک نہایت اعلیٰ حیثیت کے مالک تھے ہر شخص ان کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتا تھا ان کی تجارت شام و عراق اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی لیکن ان کے انتقال کے بعد حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا تنہا ہوگئیں تھیں اور اپنے شوہر کے انتقال کے بعد آپ رضی اللہ عنہا اپنی بیوگی کے ایام خلوت گزینی میں گزار رہی تھیں آپ اپنا کچھ وقت خانہ کعبہ میں گزارتیں اور کچھ وقت اس زمانہ کی معزز کاہنہ خواتین کے ساتھ گزارتی تھیں۔ قریش کے بڑے بڑے سرداروں نے انہیں نکاح کے پیغام بھیجے لیکن انہوں نے سب رد کردئیے۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد گرامی نے اپنی زندگی میں ہی ضعف پیری کی وجہ سے اپنی وسیع تجارت کا انتظام اپنی عاقلہ بیٹی کے سپرد کرکے خود گوشہ نشین ہوگئے تھے۔ جب ان کا انتقال ہوا تو سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ شوہر پہلے ہی وفات پا چکے تھے اس وقت عرب معاشرے میں ایک عورت کیلئے تجارت کرنا نہایت مشکل تھا۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اپنے نوکروں کے ذریعے ہمیشہ شام، عراق اور یمن کی طرف مال تجارت روانہ کیا کرتی تھیں۔ اس وسیع کاروبار کو چلانے کیلئے آپ رضی اللہ عنہا نے ایک بڑا عملہ رکھا ہوا تھا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی حسن تدبیر اور دیانت داری کی بدولت آپ کی تجارت روز بروز ترقی کررہی تھی اور اب ان کی نظریں ایک ایسے شخص کی متلاشی تھیں جو بے حد قابل، ذہین اور دیانت دار ہو تاکہ وہ اپنے تمام ملازمین کو اس کی سرکردگی میں تجارتی قافلوں کے ہمراہ باہر بھیجا کریں۔
حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی شہرت ’’امین‘‘ کے لقب سے مکہ میں تھی اور آپ کے حسن معاملات، راست بازی، صدق و دیانت اور پاکیزہ اخلاق کا بھی عام چرچا تھا۔ یہ ناممکن تھا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے کانوں تک اس مقدس ہستی کے اوصاف حمیدہ کی بھنک نہ پڑتی ان کو اپنی تجارت کی نگرانی کیلئے ایسے ہی ہمہ صفت موصوف شخصیت کی تلاش تھی چنانچہ آپ رضی اللہ عنہا نے حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا کہ اگر آپ میرا سامان تجارت ملک شام تک لے جایا کریں تو دوسرے لوگوں سے دو چند معاوضہ آپ کو دیا کروں گی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا پیغام منظور فرمالیا اور اشیائے تجارت لے کر عازم بصریٰ ہوئے۔
سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی دیانت داری و سلیقہ شعاری کی بدولت تمام سامان تجارت دوگنے منافع پر فروخت ہوگیادوران سفر سردار قافلہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہمراہیوں کے ساتھ اتنا اچھا سلوک کیا کہ ہر ایک حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مداح بلکہ جانثار بن گیا۔ جب قافلہ واپس آیا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا میسرہ کی زبانی سفر کے حالات تجارت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کامیابی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمدہ اخلاق کا تذکرہ سن کر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی گرویدہ ہوگئیں اور انہوں نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیج کر نکاح کی درخواست کی جسے رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے منظور فرما لیا۔
چنانچہ شادی کی تاریخ مقرر ہوگئی۔ تاریخ معین پر ابو طالب اور تمام روسائے خاندان جن میں حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ بھی تھے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مکان پر آئے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنے خاندان کے چند بزرگوں کو جمع کیا تھا چنانچہ ابو طالب نے خطبہ نکاح پڑھا اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 25سال تھی اور سیدہ خدیجہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کی عمر40 برس تھی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اعلان نبوت فرمایا تو سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو یہ پیغام سنایا کیونکہ ان سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق کا کوئی شخص فیصلہ نہیں کر سکتا تھا اور انہوں نے آپ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے بعد حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا25 سال تک زندہ رہیں اس مدت میں انہوںنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر قسم کے روح فرسا مصائب کو نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت اور جانثاری کا حق ادا کردیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اسلام کی وسعت پذیری سے بے حد مسرت ہوتی تھی اور وہ اپنے غیر مسلم اعزہ و اقارب کے طعن و تشنیع کی پرواہ کئے بغیر اپنے آپ کو تبلیغِ حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست بازو ثابت کررہی تھیں انہوں نے اپنے تمام زر و مال کو اسلام پر نثار کر دیا اور اپنی ساری دولت یتیموں اور بیوائوں کی خبر گیری، بے کسوں کی دستگیری اور حاجت مندوں کی حاجت روائی کیلئے وقف کردی۔ پر آشوب زمانے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نہ صرف حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم خیال اور غمگسار تھیں بلکہ ہر موقع اور مصیبت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کیلئے تیار رہتی تھیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی یہی ہمدردی، دل سوزی اور جانثاری تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بے پناہ محبت فرماتے تھے اور جب تک وہ زندہ رہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا نکاح نہیں فرمایا۔ آپ رضی اللہ عنہا 10 نبوی بعد بعثت میں ظالمانہ محاصرہ ختم ہونے کے بعد زیادہ دن زندہ نہ رہیں اور 11 رمضان المبارک 10 نبوی کو وفات پائی اور مکہ کے قبرستان میں دفن ہوئیں۔مصائب میں تحمل بہت تھا۔ مشکلات میں حضور کی دلجوئی بہت کرتی تھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدیجہؓ کی محبت خدا نے مجھے دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حضرت سچل سرمستؒ کےعرس پرخیرپورمیں عام تعطیل ہوگی
  • سندھ حکومت کا ہولی پر ہندو برادری کیلئے عام تعطیل کا اعلان
  • حضرت خدیجہؓ اور حضرت عائشہؓ دنیا بھر کی خواتین کیلیے مشعلِ راہ ہیں، نادیہ جمیل
  • دیامر ڈیم متاثرین کے دھرنے کو 25 روز مکمل، آج اہم اعلان ہوگا
  • طیبہ‘ طاہرہ امّ المؤمنین سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا
  • ملتان، بزرگ عالم دین علامہ قاضی شبیر حسین علوی انتقال کر گئے، نماز جنازہ کا اعلان بعد میں کیا جائیگا  
  • ملتان،بزرگ عالم دین علامہ قاضی شبیر حسین علوی انتقال کر گئے، نماز جنازہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا  
  • وقف ترمیمی بل 2024ء کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے احتجاج کا اعلان کردیا
  • حضرت خدیجہ کبریٰ (سلام اللہ علیہا) قرآن کی روشنی میں