جعفر ایکسپریس حملے میں زخمی 29 افراد کوئٹہ منتقل
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس حملے میں زخمی ہونے والے 29 افراد کو کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق 16 زخمیوں کو سی ایم ایچ اور 13 کو سول اسپتال لایا گیا ہے، زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ریلوے پولیس کے مطابق حملے میں شہید افراد میں ریلوے پولیس اہلکار شمروز بھی شامل ہے۔ زخمیوں کا کہنا ہے کہ پاک فوج نے ان کی بھرپور مدد کی۔
واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے یرغمالی مسافر بازیاب ہوگئے اور تمام 33 دہشتگرد ہلاک کردیے گئے۔
مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن مکمل، تمام دہشتگرد ہلاک، 21 مسافر اور 4 جوان شہید
نجی ٹی وی سے گفتگو میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہناتھاکہ بولان میں 11 مارچ کو دہشتگردوں نے ریلوے ٹریک کو نشانہ بنایا اور دہشتگردوں نے ریلوے ٹریک کو نشانہ بناکر جعفر ایکسپریس کو روکا اور ریلوے حکام نے بتایا ٹرین میں 440 افراد موجود تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا لیکن آپریشن سے قبل دہشگردوں کی بربریت میں 21 مسافر شہید ہوگئے جبکہ ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے جن میں سے 3 ایف سی کے جوانوں کو قریبی پکٹ پر دہشتگردوں نے کلیئرنس آپریشن سے پہلے شہید کیا تھا اور ایک جوان گزشتہ روز آپریشن کے دوران شہید ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس پی آر جعفر ایکسپریس زخمی کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر جعفر ایکسپریس کوئٹہ جعفر ایکسپریس
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس حملہ، تمام 33 دہشت گرد ہلاک، مسافر بازیاب، 25 شہید
کوئٹہ‘ اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+نمائندہ خصوصی) سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پرہونے والے حملے میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا جہاں 21 مسافر شہید ہوئے جبکہ تمام 33 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 440 افراد سوار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن میں ایس ایس جی، ایئرفورس پولیس نے حصہ لیا۔ پہلے مرحلے میں خود کش حملہ آوروں کو نشانہ بنایا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کر لیا ہے۔ آپریشن سے پہلے 21 افراد شہید ہوئے تھے آریشن کے دوران کوئی مسافر شہید نہیں ہوا جبکہ تمام دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ کسی کو پاکستان کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔کلیئرنس آپریشن میں کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا۔ مرحلہ وار تمام مغویوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے یرغمالی مسافر بازیاب ہوگئے اور تمام 33 دہشتگرد ہلاک کردیے گئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا بولان میں 11 مارچ کو دہشتگردوں نے ریلوے ٹریک کو نشانہ بنایا اور دہشتگردوں نے ریلوے ٹریک کو نشانہ بناکر جعفر ایکسپریس کو روکا اور ریلوے حکام نے بتایا ٹرین میں 440 افراد موجود تھے۔ یہ علاقہ دشوار گزار ہے، دہشتگردوں نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جس میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھیں، بازیابی کا آپریشن فوری شروع کردیا گیا جس میں آرمی، ائیرفورس، فرنٹیئر کور اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا اور مرحلہ وار یرغمالیوں کو رہا کروایا گیا۔ ان کا کہنا تھاکہ شام کو کلیئرنس آپریشن میں تمام مغویوں کو بازیاب کروایا گیا، سب سے پہلے فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو ہلاک کیا پھر مرحلہ وار بوگی سے بوگی کلیئرنس کی اور وہاں موجود تمام 33 دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا لیکن آپریشن سے قبل دہشگردوں کی بربریت میں 21 مسافر شہید ہوگئے جبکہ دوران آپریشن ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے جن میں سے تین ایف سی کے جوانوں کو قریبی پکٹ پر دہشتگردوں نے کلیئرنس آپریشن سے پہلے شہید کیا تھا اور ایک جوان گزشتہ روز آپریشن کے دوران شہید ہوا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے اور ٹرین کی کلیئرنس ایس او پیز کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ کررہا ہے اور جو مغوی مسافر آپریشن کے دوران دائیں بائیں کے علاقوں کو بھاگے ان کو بھی اکٹھا کیا جارہا ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھاکہ کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کے وہ شہریوں کو سڑکوں پر یا ٹرینوں پر نشانہ بنائیں، جعفر ایکسپریس کے واقعے نے گیم کے رولز تبدیل کردیئے، ان دہشتگردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ دہشتگردوں نے مسافروں کو ٹولیوں میں بٹھایا ہوا تھا اور درمیان میں خودکش بمبار بٹھائے گئے تھے، خودکش بمباروں کو سکیورٹی فورسز کے نشانہ بازوں نے ہلاک کیا۔ دہشتگرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈ سے سیٹلائٹ فون پر رابطے میں رہے۔ بیرونی آقائوں کی ایماء پر معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دہشتگردوں اور ان کے آقاؤں کا گٹھ جوڑ واضح ہے‘ جیسے ہی واقعہ ہوا بھارتی میڈیا پر پرانی ویڈیوز چلائی گئیں۔ دہشتگردوں نے 3 ٹولیوں میں مسافروں کو بٹھایا ہوا تھا۔ مرحلہ وار یرغمال مسافروں کو بازیا کرایا گیا۔ دہشتگردوں کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان میں کچھ سیاسی عناصر بھی پراپیگنڈا کرتے رہے۔ اقتدار کی ہوس میں کچھ عناصر قومی مفاد کو بھی بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔ پاکستان کے باشعور عوام ان تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر گمراہ کن پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ افواج پاکستان روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کر رہی ہیں۔ قوم کے بہادر بیٹے آئے روز جانیں قربان کر رہے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ممکنہ شکست کے پیش نظر دہشت گرد خودکش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ خودکش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنائے رکھا، خودکش بمباروں نے 3 مختلف مقامات پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بناکر ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق 37 زخمیوں کو طبی امداد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔ ٹرین ہائی جیکنگ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کیونکہ دہشت گردوں نے اس سے قبل کبھی بھی پوری ٹرین اور اس میں سوار افراد پر حملہ کرنے یا اس میں سوار افراد کو یرغمال بنانے کی کوشش نہیں کی تھی۔ ٹرین صبح 9 بجے کوئٹہ سے پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی جس میں 9 بوگیوں میں 450 مسافر سوار تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکار ہتھیاروں اور راکٹ لانچرز سے مسلح حملہ آوروں کا ایک بڑا گروپ پہاڑوں میں پناہ لیے ہوئے ہے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں سفر کرنے کے لیے 750 مسافروں کی بکنگ کی گئی تھی لیکن ٹرین 450 افراد کو لے کر کوئٹہ سے روانہ ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اسی ٹرین میں 200 سے زیادہ سکیورٹی اہلکار بھی سفر کر رہے تھے۔ بازیاب کرائے گئے 57 مسافروں کو کوئٹہ پہنچایا گیا۔ 23 مچھ اور آب گم میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہر گئے، 37 کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ جعفر ایکسپریس آپریشن کامیابی سے ہمکنار، تمام مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس دہشتگردانہ حملے میں ملوث 33 دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا گیا۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران انتہائی مہارت اور احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا تاکہ معصوم جانیں بچائی جا سکیں۔ دہشتگردوں میں خود کش بمبار بھی شامل تھے جنہوں نے معصوم بچوں اور خواتین کو بطور انسانی ڈھال استعمال کیا۔ کلیئرنس آپریشن کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دہشتگردوں نے یرغمال مسافروں کو مختلف ٹولیوں میں تقسیم کررکھا تھا۔ ’’کلیئرنس آپریشن کے بعد بازیاب یرغمالی مسافروں کو پاک فوج کے جوان بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے جوانوں نے اپنی مہارت سے ایک بھی خود کش بمبار کو پھٹنے کا موقع نہیں دیا۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ کسی بھی حملہ کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ادھر وفاقی زیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے بلوچستان میں آپریشن منطقی انجام کو پہنچا۔ 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ بھارتی میڈیا، بی ایل اے اور پی ٹی آئی اس واقعہ پر ایک زبان بول رہے تھے۔ جعفر ایکسپریس کے سانحے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے بلوچستان میں آپریشن منطقی انجام کو پہنچا اور پاکستانی شہریوں کو یرغمال بنانے والے 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ ہم بڑے سانحہ سے بچ گئے۔ آپریشن شروع ہونے سے پہلے 21 جانوں کا نقصان ہوا، 4 جوان شہید ہوئے، آپریشن کے دوران بہادری اور دلیری کے ساتھ پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کیا۔ ٹرین میں 440 افراد سوار تھے، پاک فوج، ایف سی، ایس ایس جی اور ایئر فورس نے مہارت سے اس آپریشن کو مکمل کیا، اور یرغمال مسافروں کو بازیاب کرا کے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ اللہ کا شکر ہے ہم بڑے نقصان سے بچ گئے۔ بھارتی میڈیا کی طرف سے بہت افسوسناک پراپیگنڈا کیا گیا، اورکچھ سیاسی عناصر نے اس افسوسناک واقعہ کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے استعمال کیا، اس سانحہ پر جو سیاست کھیلی گئی اس کی مذمت کرتے ہیں۔ وفاقی وزیراطلاعات نے تحریک انصاف کو نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انڈین میڈیا، بی ایل اے اور پی ٹی آئی اس واقعہ پر ایک زبان بول رہے تھے، کاش یہ اس آپریشن کے حوالے سے مصدقہ معلومات پر بات کرتے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹا بیانیہ بنانے پر تحریک انصاف کو شرمسار ہونا چاہیے۔ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ پاکستان میں اس طرح کے واقعات کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف افواج پاکستان، سکیورٹی فورسز، پولیس اور رینجرز متحرک ہیں اور دہشت گردوں کا تعاقب کیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف، حکومت پاکستان، افواج پاکستان، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کا دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم غیرمتزلزل ہے۔ بی ایل اے کے دہشت گردوں نے اپنے آپ کو ایکسپوز کیا، ان کی سازش ناکام ہوئی۔ دہشت گرد کبھی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے ہم حوصلے اور ہمت کے ساتھ تیار ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے بولان آپریشن مکمل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ صدر مملکت نے 21 شہریوں اور 4 ایف سی جوانوں کی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔ صدر مملکت نے 33 دہشتگرد جہنم واصل کرنے پر فورسز کی بہادری کی تعریف کی۔ صدر مملکت نے سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔ صدر نے جام شہادت نوش کرنے پر 4 ایف سی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔صدر مملکت نے شہریوں اور مسافروں کو بازیاب کرانے پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا، صدر مملکت نے جامِ شہادت نوش کرنے پر 4 ایف سی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ صدر مملکت نے آپریشن جعفر ایکسپریس کے شہداء کیلئے بلندی درجات، ورثاء کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ صدر مملکت نے بلوچستان میں قیامِ امن اور دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے جعفر ایکسپریس کے دلسوز واقعہ پر پی ٹی آئی، بھارتی میڈیا اور بی ایل اے کے جھوٹے پروپیگنڈے اور اس گھنائونے حملے پر سیاست کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے 100 سے زائد یرغمالیوں کو بحفاظت ان کے گھروں اور محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا جو پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹرین میں 440 لوگ سوار تھے، پاک فوج، ایس ایس جی، ایئر فورس، ایف سی اور رینجرز نے بڑی مہارت سے یہ آپریشن مکمل کیا اور قوم کو بڑے نقصان سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے حوالے سے بھارتی میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈا کیا گیا، ایسا لگ رہا تھا کہ وہ اس چیز کے لئے پہلے سے تیار تھے اور فوری طور پر ان تک تمام چیزیں پہنچ رہی تھیں، ان ویڈیوز کو کیسے جھٹلائیں گے، ڈرون فوٹیج سامنے آگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجیکل ایڈوانسمنٹ کو بروئے کار لاتے ہوئے پاک فوج نے بھرپور آپریشن کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پاکستان میں اس اندوہناک واقعہ کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کیا، پی ٹی آئی، بی ایل اے اور انڈین میڈیا نے جو کھیل کھیلا، اس کا ہم نے بھرپور مقابلہ کیا اور انہیں بتایا کہ قطعاً مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن نہیں چلے گی۔ جہاں بی ایل اے اور انڈین میڈیا کو شکست ہوئی، اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کو بھی شرمسار ہونا چاہئے کہ وہ ایک ایسی زبان بول رہے تھے جو قومی مفاد کے خلاف تھی، اس موقع پر کم از کم سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہ کرتے۔دریں اثناء آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گیارہ مارچ کو جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی سبی کے قریب جعفر ایکسپریس مسلح دہشتگردوں کے حملے کا شکار ہوئی۔ دہشتگردوں نے ریل کی پٹڑی کو اڑانے کے بعد ٹرین پر قبضہ کیا، سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں نے طویل آپریشن دہشتگردوں کو موثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ بہادر جوانوں کی بے مثال قربانیوں نے بے شمار جانیں بچائیں اور بڑے سانحے سے بچا لیا۔ سکیورٹی فورسز متاثرہ خاندانوں اور بازیاب یرغمالیوں کو یہ ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے، بزدلانہ اور گھناؤنے فعل میں ملوث سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اسلام آباد‘ کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) جعفر ایکسپریس کے بازیاب مسافروں نے پاک فوج اور ایف سی کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ ایف سی کے جوانوں نے ہمارابہت خیال رکھا۔ نیپر ریلوے سٹیشن سے ہم مال گاڑی کے ذریعے مشک آئے ہیں۔ ایف سی کے جوانوں نے ہماری بہت خدمت کی‘ روزہ بھی افطار کرایا۔ جعفر ایکسپریس میں اچانک دھماکہ ہوا پھر فائرنگ شروع ہو گئی۔ ایف سی جوانوں نے بہت اچھا ردعمل دیا۔ دہشتگردوں کی قید سے تقریباً 190 مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ جعفر ایکسپریس پر حملے میں دہشت گردوں سے رہائی پانے والے ایک مسافر نے اظہار تشکر کیا ہے۔بازیاب ہونے کے بعد ویڈیو بیان میں مسافر نے واقعہ سے متعلق بتایا کہ اچانک فائرنگ ہوئی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ فوجی اور ایف سی جوان ہمت کرکے ہمیں با حفاظت یہاں لے آئے۔یرغمالی کے مطابق یہ فوجیوں اور ایف سی والوں کی ہی ہمت تھی کہ ہمیں بازیاب کرا کر یہاں تک باحفاظت پہنچا دیا۔ دہشت گردوں سے بازیاب ہونے والے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔ بازیاب ہونے والے ایک مسافر نے روداد سناتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی، ہم سب جان بچانے کے لیے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے۔ مسافر نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں نے کہا کہ سب لوگ نیچے اتر جائیں، لوگ نہیں اتر رہے تھے لیکن میں اپنے بچوں کو لیکر اتر گیا، میں نے کہا جب وہ کہہ رہے ہیں کہ نیچے اترو تو پھر اتر جانا چاہیے ورنہ اندر آ کر بھی مارنا شروع کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیا، ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔ بازیابی پانے والے بزرگ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے کہنے پر بچوں کو اترنے کا کہا، کیونکہ اندر بھی مرنا تھا اور باہر بھی، پھر اتر گئے لیکن ہم سب کو چھوڑ دیا گیا۔ بزرگ مسافر نے بتایا کہ ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس معطل کر دی گئی۔ ریلوے حکام کے مطابق آج کوئٹہ سے کوئی بھی ٹرین تاحکم ثانی نہیں چلے گی، سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ٹرین سروس معطل کی گئی۔