روزہ: بیماریوں سے نجات کا ذریعہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
روزہ جہاں ہماری روحانی پاکیزگی اور بالیدگی کا ذریعہ بنتاہے وہیں جسمانی لحاظ سے بھی بدن انسانی پر صحت افزاء اثرات مرتب کرتاہے۔
طب نبوی ﷺ نے تو روزے کو بہت پہلے روحانی وجسمانی صحت اور تندرستی کا بہترین ذریعہ قرار دیتے ہوئے روزہ رکھنے کی ترغیب دی اور یونانی طبی ماہرین نے روزہ رکھنے کے جسمانی فوائد کی بھرپور تائید بھی کی۔ گزشتہ چند صدیوں سے جدید میڈیکل سائنس کے بہت سے ماہرین نے روزے کو صرف بھوکا اور پیاسا رہنا سمجھتے ہوئے اس کی طبی افادیت کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی۔
گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ روزے کی طبی اہمیت اور بدنی افادیت پر جدید طبی ماہرین نے سائنسی تحقیقات پر بہت زیادہ توجہ دی اور یہ ثابت کیا ہے کہ روزہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے ادویات کے استعمال کی نسبت کئی گنا زیادہ مفید اثرات رکھتا ہے۔ زیر نظر تحریر میں ہم روزے کے طبی فوائد اور انسانی جسم پر مرتب ہونے والے اثرات کو تفصیل سے بیان کریں گے:
میٹابولزم کی بہتر کارکردگی اور وزن میں کمی
میٹابولزم پر روزے کے اثرات جاننے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ میٹابولزم کیاہے؟یہ کام کیسے کرتاہے اوراس کی اہمیت کیا ہے۔ میٹابولزم ایک حیاتیاتی عمل ہے جس کے ذریعے ہمارے جسم میں کیمیائی تبدیلیاں ہوتی ہیں تاکہ ہم توانائی حاصل کر سکیں اور جسم کے مختلف افعال کو انجام دے سکیں۔ میٹابولزم جسم کو زندہ اور فعال رکھنے کے لیے ضروری ہے اور اس میں کھانے کو توانائی میں تبدیل کرنے سے لے کر جسم کی تعمیر اور ٹوٹ پھوٹ کے عمل شامل ہوتے ہیں۔ میٹابولزم کے دو اہم حصے ہیں:
انابولزم (Anabolism): یہ وہ عمل ہے جس میں جسم چھوٹے مالیکیولز کو جوڑ کر بڑے مالیکیولز بناتا ہے، جیسے پروٹینز اور ڈی این اے۔ یہ عمل توانائی خرچ کرتا ہے اور جسم کی نشوونما اور ٹشو کی مرمت میں مدد دیتا ہے۔
کیٹابولزم (Catabolism): یہ عمل جسم کے بڑے مالیکیولز کو توڑ کر چھوٹے مالیکیولز میں تبدیل کرتا ہے تاکہ توانائی آزاد ہو سکے۔ یہ توانائی جسم کے روزمرہ کے کاموں جیسے چلنا، سانس لینا، اور دل کی دھڑکن کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
جب ہم خوراک کھاتے ہیں، تو ہمارا نظام انہضام اس خوراک کو توڑتا ہے تاکہ غذائی اجزاء حاصل کیے جا سکیں۔
یہ غذائی اجزاء پھر خلیوں تک پہنچائے جاتے ہیں جہاں میٹابولزم کے عمل کے ذریعے ان سے توانائی پیدا کی جاتی ہے۔ اس توانائی کا استعمال جسم کے مختلف افعال کے لیے کیا جاتا ہے، جیسے کہ جسم کا درجہ حرارت برقرار رکھنا، پٹھوں کی حرکت، اور دماغ کے افعال۔
جسم کو زندہ اور فعال رکھنے کے لیے میٹابولزم کے ذریعے توانائی حاصل کی جاتی ہے۔ جسمانی افعال جیسا کہ سانس لینا، خون کی گردش، اور خلیات کی مرمت میٹابولزم پر منحصر ہیں۔ میٹابولزم خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے، اور اس کے توازن سے جسمانی وزن پر اثر پڑتا ہے۔ میٹابولزم کیٹابولک عمل کے ذریعے غیر ضروری اور زہریلے مواد کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے۔ میٹابولزم کی رفتار مختلف لوگوں میں مختلف ہو سکتی ہے، اور اسے جینیاتی عوامل، عمر، اور جسمانی سرگرمی جیسے عوامل متاثر کرتے ہیں۔
روزہ رکھنے کے دوران، جسم غذا نہ ملنے پر چربی کو بطور ایندھن استعمال کرتا ہے۔ اس عمل کو ’’کیتوسس‘‘ کہا جاتا ہے، جہاں جسم کی توانائی کا ذریعہ کاربوہائیڈریٹس کے بجائے چربی بنتی ہے۔ اس سے وزن کم ہوتا ہے اور جسم میں چربی کی مقدار میں کمی آتی ہے۔ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ (جس کا اصول اسلامی روزے سے ملتا جلتا ہے) پر کی جانے والی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ میٹابولزم کو تیز کرتی ہے اور چربی جلانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، جو کہ وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔
خون میں شکر کی سطح کی بہتری
فی زمانہ بڑی تیزی سے پھیلتی بیماری ذیابیطس ہے جس سے ہر پانچواں فرد متاثر ہے۔ ذیابیطس کی علامات خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ جانے سے رونما ہوتی ہیں۔ روزہ خون میں گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کھانے سے وقفہ لینے سے انسولین کی حساسیت میں بہتری آتی ہے، جس سے جسم بہترین طریقے سے گلوکوز کو استعمال کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے، روزہ رکھنے سے خون میں شکر کی سطح مستحکم رہتی ہے، بشرط یہ کہ غذا کا انتخاب واستعمال مناسب، متوازن اور معتدل کیا جائے۔ یہ انسولین کے بہتر استعمال میں مدد کرتا ہے اور ذیابیطس کے خطرات کو کم کرتا ہے۔
جسم سے زہریلے مادوں کی صفائی
بدن انسانی کی زیادہ بیماریوں کا سبب جسم میں زہریلے مادوں کا جمع ہونا اور ٹھہرنا ہے۔ جب انسان روزہ رکھتا ہے، تو جسم قدرتی طور پر ڈیٹاکسیفیکیشن (صفائی ) کے عمل میں داخل ہوتا ہے۔ روزے کے دوران جسم میں موجود زہریلے مادے (ٹاکسنز) جگر اور گردوں کے ذریعے خارج ہوتے ہیں۔ چونکہ کھانے کا عمل رکتا ہے، جسم خود کو صاف کرنے کے لیے زیادہ وقت پاتا ہے۔آکسیڈیٹیو اسٹریس (جو کہ خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے) میں کمی آتی ہے اور جسم میں مضر مادوں کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
دل کی صحت
فی زمانہ غیر معیاری، ملاوٹ شدہ اور مصنوعی غذائوں کے مستقل استعمال سے خون میں زیریلے مادے اور چربیاں شامل ہوکر اسے گاڑھا کردیتے ہیں جس سے بلڈ سرکولیشن متاثر ہوتی ہے۔ کولیسٹرول وغیرہ کی مقدار میں اضافہ ہوکر نتیجے میں دل کے مختلف مسائل سامنے آنے لگتے ہیں۔
روزہ دل کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزہ رکھنے سے کولیسٹرول کی سطح میں بہتری آتی ہے اور بلڈ پریشر مستحکم ہوتا ہے۔ خون میں کولیسٹرول کی کمی سے شریانوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور دل کے دورے اور اسٹروک جیسے مسائل کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں روزہ رکھنے سے بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے، کیونکہ جسم میں پانی کی کمی اور نمکیات کی کمی سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے۔
دماغی صحت اور ذہنی سکون
معاشی بد انتظامیوں، معاشرتی الجھنوں اور سماجی مسائل نے اکثریت کو ذہنی مریض بنا چھوڑا ہے۔ ڈپریشن، سٹریس، ٹینشن اور اینگزائٹی جیسے مسائل عام ہوتے جارہے ہیں۔ اعصابی دبائو سے دماغی تنائو پیدا ہوکر بے سکونی اور اضطراب کی علامات سامنے آتی ہیں۔ روزہ ذہنی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
روزے کے دوران دماغ میں ایک خاص قسم کا پروٹین بی ڈی این ایف(Brain-Derived Neurotrophic Factor) پیدا ہوتا ہے، جو دماغی خلیات کی نشوونما اور تحفظ میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، روزہ رکھنے سے ڈوپامین اور سیرٹونن جیسے کیمیائی مادے پیدا ہوتے ہیں، جو ذہنی سکون اور خوشی کی حالت کو فروغ دیتے ہیں۔ سائنسی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ رکھنے سے یادداشت اور توجہ میں بہتری آتی ہے، اور ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کی علامات کم ہوتی ہیں۔
خلیات کی تجدید (Autophagy)
تساہل پسند طرز زندگی اور غیرمعیاری خوراک سے بدن انسانی کے خلیات میں خرابی واقع ہوتی ہے یا بعض اوقات غیر ضروری خلیات بھی بننے لگتے ہیں۔ روزے کے دوران جسم میں ایک قدرتی عمل آٹو فیجی شروع ہوتا ہے، جس میں جسم کے خراب یا غیر ضروری خلیات کی صفائی ہوتی ہے اور نئے خلیات کی نشوونما ہوتی ہے۔
یہ عمل خلیات کو عمر کے ساتھ ہونے والے نقصان سے بچاتا ہے اور کینسر جیسے امراض کے خلاف حفاظتی ڈھال فراہم کرتا ہے۔ آٹو فیجی کا عمل روزے کے دوران زیادہ فعال ہوتا ہے اور جسم کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر، پارکنسنز اور دیگر نیورو ڈی جنریٹیو امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔
جسمانی قوت مدافعت کی بہتری
بدن انسانی کو مختلف بیماریوں سے بچانے والا نظام قوت مدافعت بدن کہلاتاہے۔ مدافعتی نظام خودکار ہوتا ہے اور حملہ کرنے والے امراض سے انسانی جسم کا دفاع کرتا ہے۔ کسی بھی انسان کی جب قوت مدافعت بدن کمزور پڑتی ہے تو وہ بیماریوں کے چنگل میں پھنسنے لگتا ہے۔ روزے سے جسم کے مدافعتی نظام میں بہتری آتی ہے۔ روزہ رکھنے سے سفید خون کے خلیات کی پیداوار بڑھتی ہے، جو جسم کو بیماریوں اور انفیکشنز سے لڑنے کی طاقت فراہم کرتی ہے۔ کچھ تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ روزے کے دوران اسٹیم سیلز کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے، جو جسم میں نئے مدافعتی خلیات بننے کا باعث بنتے ہیں اور عمر بڑھنے کے ساتھ مدافعتی نظام کی کمزوری کو روکتے ہیں۔
معدہ اور نظام ہضم کو آرام
بدن انسانی میں معدے اور نظام ہضم کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ ہم جوکچھ بھی کھاتے پیتے ہیں اسے معدہ نظام ہضم کی مدد سے ہی جزو بدن بننے کے قابل بناتا ہے۔ اسی لیے تو داناکہتے ہیں کہ معدہ درست تو تن درست۔ روزے کے دوران معدہ اور ہاضمے کا نظام آرام کرتا ہے، کیونکہ دن بھر کھانے سے پرہیز کیا جاتا ہے۔
یہ عمل معدے کو اضافی بوجھ سے نجات دیتا ہے اور ہاضمہ کے مسائل جیسے تیزابیت، قبض اور گھبراہٹ کو کم کرتا ہے۔ ہاضمے کے نظام کو وقفہ ملنے سے معدہ بہتر طریقے سے اپنے کام انجام دیتا ہے اورآنتوں کی صحت میں بہتری آتی ہے۔
خون کے نظام کی بہتری
لاتعداد بدنی مسائل کی وجہ اندرونی سوزش ہوتی ہے اور اس سوزش کی تشخیص بھی جلد نہیں ہو پاتی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بہت سی بیماریاں عمر بھر تنگ بھی بہت کرتی ہیں۔ روزہ رکھنے سے جسم میں انفلیمیشن (سوجن) کم ہوتی ہے، جو کہ مختلف بیماریوں جیسے دل کے امراض اور کینسر سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ خون کے اندر موجود پلیٹلیٹس اور دیگر خلیات کے افعال میں بہتری آتی ہے، جو کہ مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
جسمانی اور جذباتی سکون
مقابلے کی دوڑ نے انسانی زندگی کو بے سکون کر دیا ہے۔ متواتر بھاگ دوڑ اور آرام و نیند کا خیال نہ رکھنے سے بدن انسانی اکتاہٹ اور تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے۔ روزہ انسان کو جذباتی سکون فراہم کرتا ہے، کیونکہ حالت روزہ میں آرام اور نیند پوری کرنے کا موقع ملتا ہے۔ بھوک کے دوران صبر و تحمل کی تربیت ملتی ہے۔
اس سے ذہنی نظم و ضبط، نفس اور خود پر کنٹرول کرنے کی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں، جو کہ جذباتی صحت اورذہنی سکون کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں۔ المختصر ہم کہہ سکتے ہیں کہ جدید سائنسی تحقیقات نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ روزے کا عمل جسم کے مختلف نظاموں کو بہتر بناتا ہے، جسمانی بیماریوں سے بچاؤ فراہم کرتا ہے، اور جذباتی و ذہنی صحت میں بہتری لاتا ہے۔ مجموعی طور پر یہ ثابت ہواکہ روزہ انسان کی بدنی و روحانی صحت کا محافظ ومعاون ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں بہتری ا تی ہے میں مدد کرتا ہے روزے کے دوران روزہ رکھنے سے ہے اور جسم تی ہے اور کے مختلف ہوتی ہیں رکھنے کے کے ذریعے ہوتا ہے کہ روزہ ہوتی ہے جاتا ہے دیتا ہے کی بہتر کی سطح تی ہیں جسم کے جسم کو یہ عمل کے لیے اور اس
پڑھیں:
رمضان کےلیے 8 صحت بخش مشروب؛ آپ کو کون سا پسند ہے؟
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ روحانی عبادات کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے، تاہم طویل روزے کے دوران جسم کو مناسب غذائیت اور ہائیڈریشن فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
افطار اور سحری کے دوران صحت بخش مشروبات کا انتخاب نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ روزے کے اثرات کو بھی مثبت بناتا ہے۔ ماہرین غذائیات کے مطابق رمضان میں کچھ خاص مشروبات کا استعمال روزہ داروں کو صحت مند اور توانا رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
یہاں ہم 8ایسے مشروبات کی فہرست پیش کر رہے ہیں، جو رمضان کے دوران آپ کی صحت کے لیے بہترین ہیں۔ یہ مشروبات نہ صرف جسم کو ہائیڈریٹ رکھتے ہیں، بلکہ وٹامنز، منرلز اور دیگر غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں، جو روزے کے دوران توانائی بحال کرنے اور ہاضمے کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
1۔ پانی : سب سے بہتر مشروب
پانی جسم کے لیے سب سے بہتر اور اہم مشروب مانا جاتا ہے۔ خاص طور پر رمضان میں جب جسم طویل وقت تک پانی سے محروم رہتا ہے۔ افطار اور سحری کے درمیان وافر مقدار میں پانی پینا جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے، توانائی فراہم کرتا ہے اور ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔ روزانہ کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی پینے کی کوشش کریں۔
2۔ کھجور اور دودھ:فوری توانائی کا خزانہ
کھجور اور دودھ کا مشروب رمضان میں افطار کے لیے بہترین انتخاب ہے۔ کھجور قدرتی شکر اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے جو طویل روزے کے بعد جسم کو فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔ دودھ پروٹین اور کیلشیم کا بہترین ذریعہ ہے۔ چند کھجوروں کو رات بھر دودھ میں بھگو کر اس مشروب کو تیار کیا جا سکتا ہے۔ یہ مشروب نہ صرف بلڈ شوگر کو معتدل رکھتا ہے بلکہ ہاضمے کو بھی بہتر بناتا ہے۔
3۔ خوبانی کا رس: وٹامنز اور فائبر سے بھرپور
خوبانی کا رس رمضان کا مشہور مشروب ہے۔ خوبانی فائبر، وٹامن اے اور ریٹینول سے بھرپور ہوتی ہے جو ہاضمے کو بہتر بناتی ہے اور جسم کو ضروری غذائیت فراہم کرتی ہے۔ یہ مشروب نہ صرف لذیذ ہوتا ہے بلکہ یہ جسم کو تازہ دم بھی کرتا ہے۔
4۔ وٹامن سی سے بھرپور پودینہ لیمونیڈ
پودینہ لیمونیڈ، لیموں، پانی اور پودینے کے پتوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ مشروب وٹامن سی اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کو تازگی اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ اس میں تھوڑا سا شہد شامل کر کے اسے مزید مفید بنایا جا سکتا ہے۔ یہ مشروب افطار کے دوران پینے کے لیے بہترین ہے۔
5۔ کیلے کا ملک شیک: پوٹاشیم اور وٹامنز کا خزانہ
کیلے پوٹاشیم، فائبر، وٹامن سی اور وٹامن بی 6 سے بھرپور ہوتے ہیں۔ کیلے کا ملک شیک تیار کرنے کے لیے ایک سے دو کیلوں کو ایک کپ دودھ کے ساتھ بلینڈ کریں۔ یہ مشروب نہ صرف لذیذ ہوتا ہے بلکہ یہ جسم کو زبردست توانائی فراہم کرتا ہے اور اگلے دن روزہ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
6۔ بادام کا ملک شیک: غذائیت کا خزانہ
بادام کا ملک شیک تیار کرنے کے لیے 10 سے 12 باداموں کو رات بھر پانی میں بھگو دیں، پھر انہیں چھیل کر ایک کپ دودھ، ایک چمچ شہداور الائچی کے ساتھ بلینڈ کریں۔ یہ مشروب پروٹین، وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتا ہے، جو جسم کو طویل وقت تک توانائی فراہم کرتا ہے۔
7۔ ٹماٹر اور سیب کا جوس: وٹامنز اور آئرن کا مجموعہ
ٹماٹر اور سیب کا جوس وٹامنز، آئرن اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس جوس کو تیار کرنے کے لیے چھلے ہوئے سیب اور ٹماٹر کو پانی، لیموں کے قطرے اور شہد کے ساتھ بلینڈ کریں۔ یہ مشروب نہ صرف لذیذ ہوتا ہے بلکہ یہ جسم کو ضروری غذائیت بھی فراہم کرتا ہے۔
8۔ ہیبسکس: تازگی اور صحت بخش
ہیبسکس کا مشروب عرب ممالک میں رمضان کے دوران بہت مقبول ہے۔ یہ مشروب وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے، جو جسم کو تازگی اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ ہیبسکس کا جوس وزن کم کرنے، دل اور جگر کی صحت کو بہتر بنانے اور بیکٹیریا کے خلاف لڑنے میں بھی مدد دیتا ہے۔