مراد علی شاہ نے سندھ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
سندھ میں حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہم جو بھی کچھ کرتے ہیں وہ قیادت کے وژن کے مطابق کرتے ہیں، سندھ حکومت نے ڈیجیٹلائزیشن پر فوکس کیا ہے، جب ہم پڑھتے تھے تو اس وقت ٹیکنالوجی پرانی تھی اب دور تبدیل ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حکومت سندھ کی ایک سال کی کارکردگی رپورٹ پیش کردی۔ سندھ میں حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر تقریب منعقد ہوئی جس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، ارکانِ اسمبلی، بیوروکریٹس، سول سوسائٹی کے نمائندے شریک ہوئے۔ مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہم جو بھی کچھ کرتے ہیں وہ قیادت کے وژن کے مطابق کرتے ہیں، سندھ حکومت نے ڈیجیٹلائزیشن پر فوکس کیا ہے، جب ہم پڑھتے تھے تو اس وقت ٹیکنالوجی پرانی تھی اب دور تبدیل ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ہاری کارڈ کا اجراء کیا، ہاریوں کو ڈیجیٹل کے ذریعے رجسٹرڈ کیا گیا، پچھلے ایک سال میں 28 ارب روپے ہم کسانوں کو دے چکے ہیں جبکہ 13428 طلباء کو گریجویٹ کراچکے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک سال میں 196 نئی روڈز کی سکیمز دیں، ٹوٹل 25 سو کلو میٹر روڈ بنائے، سندھ حکومت کی 14 عمارتوں کو سولرائز کرچکے ہیں، سولر سے سرکاری عمارتوں پر اسی فیصد کم یونٹ استعمال کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا اس نے گندم کی ہر بوری کو چیک کیا، ابھی جو گندم موجود ہے وہ بہت اچھی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ سندھ حکومت رواں سال گندم نہیں خریدے گی، ہمارے پاس 1.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے سندھ حکومت نے کہا کہ کرتے ہیں ایک سال
پڑھیں:
سال 25۔2024 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی کیسی رہی؟ فافن کی رپورٹ جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سال 25۔2024 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 25۔2024 میں خواتین کی جانب سے ایجنڈا آئٹمز پیش کرنے میں کمی دکھائی دی، سال 2022 اور 2023 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کا ایجنڈا قومی اسمبلی میں 67 فیصد تھا، یہ 23-2022 میں 69 فیصد تھا جبکہ 22-2021 میں 81 فیصد تھا۔سال 24-2023 میں سینیٹرز خواتین کا ایجنڈا آئٹمز میں 77 فیصد حصہ تھا جو کہ 2022 اور 23 میں 85 فیصد اور 22-2021 میں 94 فیصد تھا۔
25۔2024 میں خواتین ارکان کی قومی اسمبلی میں حاضری 75 فیصد رہی جبکہ مرد ارکان کی حاضری 63 فیصد رہی۔سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کی حاضری 67 فیصد جبکہ مرد ارکان کی حاضری 64 فیصد رہی۔
خواتین ایم این ایز نے 68 فیصد اور خواتین سینیٹرز نے 26 فیصد توجہ دلاو نوٹس پیش کئے۔خواتین ارکان قومی اسمبلی نے 42 فیصد جبکہ سینیٹرز نے 47 فیصد نجی بل پیش کئے۔
ایم این اے خواتین نے 45 فیصد جبکہ سینیٹرز خواتین نے 32 فیصد بحث کی تحاریک پیش کیں۔خواتین ایم این ایز نے 45 فیصد جبکہ خواتین سینیٹر نے 75 فیصد قراردادیں پیش کیں۔خواتین ایم این ایز نے 55 فیصد جبکہ خواتین سینیٹرز نے 28 فیصد سوالات پیش کئے۔ایک فیصد خواتین ممبران قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ لیا، 25 فیصد نے ایجنڈا پیش کیا جبکہ 65 فیصد نے ایجنڈا پیش کرنے کے ساتھ بحث میں بھی حصہ لیا۔
13 فیصد سینیٹرز خواتین نے ایجنڈا جمع کرایا جبکہ 87 فیصد خواتین سینیٹرز نے ایجنڈا جمع کرایا اور بحث میں حصہ لیا۔ قومی اسمبلی میں 54 مرد ممبران جبکہ پانچ خواتین ممبران نے کسی چیز میں حصہ نہیں لیا۔سینیٹ میں تین مرد ممبران اور ایک خاتون ممبر نے کسی چیز میں حصہ نہیں لیا۔
خواتین ارکان قومی اسمبلی کی حاضری مرد ممبران سے بہتر رہی، خواتین ارکان کی تعداد پارلیمنٹ میں صرف 17 فیصد ہے تاہم انہوں نے 49 فیصد پارلیمانی ایجنڈا پیش کیا۔
ٹرمپ سے کئی زیادہ خطرناک اور ناقابل اعتبارانکے اردگرد کے لوگ ہیں،پاکستان کیوں امریکی ریڈار پر ہے ۔۔؟ڈاکٹر عادل نجم کھل کر بول پڑے
مزید :