پی ڈی پی کی صدر نے کہا کہ دونوں جماعتیں سماجی و سیاسی تنظیمیں ہیں اور یہاں کے عوام کو مرہم رکھنے والی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق خود ایک متاثرہ فرد ہے، ان کے والد (مرحوم میرواعظ مولوی فاروق) کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومتِ ہند انہیں زیڈ پلس سیکورٹی فراہم کر رہی ہے اور دوسری جانب ان کی جماعت پر پابندی عائد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ ملک دشمن ہوتے تو حکومت انہیں سیکورٹی کیوں دیتی، آخر یہ طاقت کی پالیسی کب تک چلے گی۔ پی ڈی پی کی صدر نے مزید کہا کہ دونوں جماعتیں سماجی و سیاسی تنظیمیں ہیں اور یہاں کے عوام کو مرہم رکھنے والی پالیسی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے عوام میں مزید ناراضگی پیدا کرتے ہیں، ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ ہمیں سمجھ نہیں آئی۔

محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام نے حکومت کو اس امید کے ساتھ منتخب کیا تھا کہ انہیں حکومتِ ہند کی سخت پالیسیوں سے نجات ملے گی۔ محبوبہ مفتی کے مطابق منتخب حکومت کے باوجود عوام کو کوئی راحت محسوس نہیں ہو رہی اور نہ ہی ان کی مشکلات کم ہو رہی ہیں، حکمران جماعت کی خاموشی یہاں معمول کے حالات کا تاثر دینے کی کوشش ہے۔ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن وحید الرحمن پرہ نے بھی اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کے حوالے سے بحث کا مطالبہ کیا لیکن اسمبلی میں اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کی 2 کشمیری تنظیموں پر بھارتی پابندیوں کی مذمت

پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارتی حکام کی جانب سے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو پانچ سال کے لیے ’غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کی گئی ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت ممتاز سیاسی اور مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق کررہے ہیں، جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد بھی ایک اور قابل ذکر سیاسی اور مذہبی رہنما مولانا محمد عباس انصاری نے رکھی تھی۔

حالیہ فیصلے سے کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی کل تعداد 16 ہو گئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی لگانا کشمیر میں بھارتی حکام کے آہنی ہاتھوں سے چلنے والے رویے کا ایک اور مظہر ہے، یہ سیاسی سرگرمیوں کو دبانے اور اختلاف رائے کو دبانے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔ 

اس میں کہا گیا کہ یہ جمہوری اصولوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سراسر بے توجہی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

بیان میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ہٹائے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ایمانداری سے عمل درآمد کروائیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی زیر انتظام کشمیر میں مزید دو سیاسی تنظیموں پر پابندی
  • مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی
  • پی ڈی پی لیڈر نے کشمیر اسمبلی میں دو دینی تنظیموں پر پابندی کا معاملہ اٹھایا
  • ہم دینی و سیاسی جماعتوں پر پابندی کے حامی نہیں ہیں، عمر عبداللہ
  • پاکستان کی 2کشمیری تنظیموں پر بھارتی پابندیوں کی مذمت
  • پاکستان کی مقبوضہ کشمیر میں ’جموں کشمیر اتحاد المسلمین‘ اور ’عوامی ایکشن کمیٹی‘ پر پابندی کی مذمت
  • پاکستان کی 2 کشمیری تنظیموں پر بھارتی پابندیوں کی مذمت
  • بھارتی حکومت نے میر واعظ عمر فاروق کی عوامی مجلس عمل اور مسرور عباص انصاری کی اتحاد المسلمین پر پابندی لگا دی
  • مودی کی آشیرباد سے رمضان کے دوران مقبوضہ کشمیر میں نازیبا ملبوسات کے فیشن شو کا انعقاد