بی جے پی کشمیر میں تباہی کی ذمہ دار ہے، نذیر گوریزی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
بھارتی وزارت داخلہ نے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پانچ سال کیلئے پابندی عائد کردی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی، جس کی قیادت میرواعظ عمر فاروق کر رہے ہیں اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین، جس کے سربراہ مسرور عباس انصاری ہے، پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور ایم ایل اے گوریز نظیر گوریزی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کو دہلی بلاکر جے پی سی میں اپنا موقف رکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے تو دوسری جانب تنظیم پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتی ہے۔ دو دینی تنظیموں پر پابندی عائد کئے جانے پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔ نظیر گوریزی نے کہا کہ جو انتخابات میں شمولیت اختیار کرتے ہیں وہ بھارت کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر مرضی کے مطابق اقدامات کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کو برباد کرنے کی تمام تر ذمہ داری بی جے پی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی وزارت داخلہ نے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پانچ سال کے لئے پابندی عائد کر دی ہے۔ وزارت داخلہ نے کل دو آزادی پسند تنظیموں پر پابندی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کئے، جن کے تحت میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں چلنے والی عوامی ایکشن کمیٹی اور مولوی مسرور عباس کی قیادت میں قائم اتحاد المسلمین کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کو 1963ء میں مرحوم میرواعظ مولانا محمد فاروق نے قائم کیا تھا۔ 1990ء میں ان کے قتل کے بعد ان کے بیٹے میرواعظ عمر فاروق، اس تنظیم کے سربراہ بنے۔ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو مولونا عباس انصاری نے قائم کیا تھا اور ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے مولانا مسرور عباس انصاری تنظیم کے سربراہ بنے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جموں و کشمیر اتحاد المسلمین عوامی ایکشن کمیٹی پابندی عائد کے سربراہ عمر فاروق انہوں نے
پڑھیں:
کشمیر کی دینی تنظیموں پر مودی حکومت کی پابندی سمجھ سے بالاتر ہے، محبوبہ مفتی
پی ڈی پی کی صدر نے کہا کہ دونوں جماعتیں سماجی و سیاسی تنظیمیں ہیں اور یہاں کے عوام کو مرہم رکھنے والی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق خود ایک متاثرہ فرد ہے، ان کے والد (مرحوم میرواعظ مولوی فاروق) کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومتِ ہند انہیں زیڈ پلس سیکورٹی فراہم کر رہی ہے اور دوسری جانب ان کی جماعت پر پابندی عائد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ ملک دشمن ہوتے تو حکومت انہیں سیکورٹی کیوں دیتی، آخر یہ طاقت کی پالیسی کب تک چلے گی۔ پی ڈی پی کی صدر نے مزید کہا کہ دونوں جماعتیں سماجی و سیاسی تنظیمیں ہیں اور یہاں کے عوام کو مرہم رکھنے والی پالیسی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے عوام میں مزید ناراضگی پیدا کرتے ہیں، ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ ہمیں سمجھ نہیں آئی۔
محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام نے حکومت کو اس امید کے ساتھ منتخب کیا تھا کہ انہیں حکومتِ ہند کی سخت پالیسیوں سے نجات ملے گی۔ محبوبہ مفتی کے مطابق منتخب حکومت کے باوجود عوام کو کوئی راحت محسوس نہیں ہو رہی اور نہ ہی ان کی مشکلات کم ہو رہی ہیں، حکمران جماعت کی خاموشی یہاں معمول کے حالات کا تاثر دینے کی کوشش ہے۔ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن وحید الرحمن پرہ نے بھی اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کے حوالے سے بحث کا مطالبہ کیا لیکن اسمبلی میں اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔